تخریج: «أخرجه أبوداود، النكاح، باب في خطبة النكاح، حديث:2118، والترمذي، النكاح، حديث:1105، والنسائي، الجمعة، حديث:1405، وابن ماجه، النكاح، حديث:1892، وأحمد:1 /393، والحاكم:2 /182.* أبو عبيدة عن أبيه منقطع، وأبو إسحاق عنعن في السند الموصول، فالسند معلل، ولم أجد طريق شعبة عن أبي إسحاق عن أبي الأحوص عن ابن مسعود.....، والله أعلم.»
تشریح:
1. مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ دیگر محققین نے اسے شواہد کی بنا پر صحیح قرار دیا ہے اور دلائل کے اعتبار سے انھی کی رائے اقرب الی الصواب معلوم ہوتی ہے۔
بنابریں مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہونے کے باوجود شواہد کی بنا پر قابل عمل اور قابل حجت ہے۔
واللّٰہ أعلم۔
مزیدتفصیل کے لیے دیکھیے:
(الموسوعۃ الحدیثیۃ مسند الإمام أحمد:۶ /۲۶۳‘ ۲۶۴) 2.یہ خطبہ صرف خطبۂ نکاح نہیں بلکہ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر حاجت و ضرورت کے لیے سکھایا ہے۔
علامہ یمانی نے تو فرمایا ہے کہ نکاح کرنے والے کو خود یہ خطبہ پڑھنا چاہیے۔
مگر یہ سنت متروک ہو چکی ہے۔
3.جن تین آیات کا حدیث میں ذکر ہے‘ وہ یہ ہیں: سورۂ آل عمران آیت: 102‘ سورۂ نساء آیت: 1‘ سورۂاحزاب آیت:70 ‘71 – 4.اہل ظواہر اس خطبے کو واجب قرار دیتے ہیں اور شوافع میں سے ابوعوانہ نے بھی اسے واجب کہا ہے‘ مگر جمہور علمائے امت کے نزدیک یہ مسنون اور مستحب عمل ہے۔