وعن أنس رضي الله عنه: أن النبي صلى الله عليه وآله وسلم كان عند بعض نسائه فأرسلت إحدى أمهات المؤمنين مع خادم لها بقصعة فيها طعام فضربت بيدها فكسرت القصعة فضمها وجعل فيها الطعام وقال: «كلوا» ودفع القصعة الصحيحة للرسول وحبس المكسورة. رواه البخاري والترمذي وسمى الضاربة عائشة وزاد: فقال النبي صلى الله عليه وآله وسلم: «طعام بطعام وإناء بإناء» . وصححه.
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی ازواج مطہرات میں سے کسی کے ہاں تشریف فرما تھے۔ کسی دوسری ام المؤمنین رضی اللہ عنہا نے اپنے خادم کے ذریعہ ایک پیالہ بھیجا جس میں کچھ کھانا تھا تو اس بیوی نے اپنا ہاتھ مارا کہ وہ پیالہ ٹوٹ گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پیالہ کو جوڑ کر اس میں کھانا ڈال دیا اور فرمایا کہ ”کھاؤ اور لانے والے کے ہاتھ سالم پیالہ بھیج دیا اور ٹوٹا ہوا اپنے پاس رکھ لیا۔“(بخاری و ترمذی) ہاتھ مار کر پیالہ توڑنے والی کا نام عائشہ رضی اللہ عنہا لیا گیا ہے۔ اور ترمذی نے اتنا اضافہ کیا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”کھانے کے بدلہ میں کھانا اور برتن کے بدلہ میں برتن“ اور ترمذی نے اسے صحیح کہا ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب البيوع/حدیث: 756]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، المظالم، باب إذا كسر قصعة أو شيئًا لغيره، حديث:2481، والترمذي، الأحكام، حديث:1359.»