عن ابن عباس قال: قدم النبي صلى الله عليه وآله وسلم المدينة وهم يسلفون في الثمار السنة والسنتين فقال: «من أسلف في ثمر فليسلف في كيل معلوم ووزن معلوم إلى أجل معلوم» . متفق عليه وللبخاري: «من أسلف في شيء» .
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے اور اہل مدینہ پھلوں میں ایک سال اور دو سال کی قیمت پیشگی ادا کرتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”جو شخص پھلوں کی پیشگی دے تو اسے چاہیئے کہ ماپ، تول اور مدت مقرر کے لیے دے۔“(بخاری و مسلم) اور بخاری میں «من أسلف في ثمر» کی بجائے «من أسلف في شيء» کے الفاظ ہیں۔ ”جو شخص کسی چیز میں پیشگی دے۔“[بلوغ المرام/كتاب البيوع/حدیث: 719]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، السلم، باب السلم في كيل معلوم، حديث:2239، ومسلم، المساقاة، باب السلم، حديث:1604.»