تخریج: «أخرجه البخاري، التهجد، باب يكره من ترك قيام الليل لمن كان يقومه، حديث:1152، ومسلم، الصيام، باب النهي عن صوم الدهر لمن تضرربه....، حديث:1159.»
تشریح:
1. یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ قیام اللیل واجب نہیں مندوب ہے۔
اور عمل خیر پر مداومت اور ہمیشگی پسندیدہ اور بہترین عمل ہے۔
2. یہ بھی معلوم ہوا کہ ایک آدمی جب کسی مستحب و مندوب عمل کی عادت بنا لے تو پھر اس میں غفلت‘ تساہل اور سستی کا مظاہرہ نہیں کرنا چاہیے بلکہ اس پر ہمیشہ عمل پیرا رہنے کی کوشش کرنی چاہیے۔
3. نبی ٔاکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت مبارکہ تھی کہ جب کوئی عمل شروع فرما لیتے تو اس پر دوام کرتے‘ خواہ عمل معمولی سا ہوتا۔
4. اس حدیث سے یہ سبق بھی حاصل ہوتا ہے کہ جب کسی کی کوئی ناپسندیدہ عادت کسی دوسرے کے سامنے بیان کرنی ہو تو اس شخص کا نام نہ لیا جائے۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے
«لَا تَکُنْ مِثْلَ فُلَانٍ» فرمایا‘ اس شخص کا نام نہیں لیا۔
اس آدمی کا نام ظاہر نہ کر کے پردہ پوشی فرمائی ہے۔