الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



صحيح البخاري
كِتَاب التَّهَجُّد
کتاب: تہجد کا بیان
19. بَابُ مَا يُكْرَهُ مِنْ تَرْكِ قِيَامِ اللَّيْلِ لِمَنْ كَانَ يَقُومُهُ:
19. باب: جو شخص رات کو عبادت کیا کرتا تھا وہ اگر اسے چھوڑ دے تو اس کی یہ عادت مکروہ ہے۔
حدیث نمبر: 1152
حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ الْحُسَيْنِ، حَدَّثَنَا مُبَشِّرُ، عَنِ الْأَوْزَاعِيِّ. ح وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ أَبُو الْحَسَنِ , قَالَ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا الْأَوْزَاعِيُّ , قَالَ: حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ , قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ , قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا , قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا عَبْدَ اللَّهِ لَا تَكُنْ مِثْلَ فُلَانٍ، كَانَ يَقُومُ اللَّيْلَ فَتَرَكَ قِيَامَ اللَّيْلِ"، وَقَالَ هِشَامٌ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي الْعِشْرِينَ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ , قَالَ: حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْحَكَمِ بْنِ ثَوْبَانَ , قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ مِثْلَهُ، وَتَابَعَهُ عَمْرُو بْنُ أَبِي سَلَمَةَ، عَنِ الْأَوْزَاعِيِّ.
ہم سے عباس بن حسین نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے مبشر بن اسماعیل حلبی نے، اوزاعی سے بیان کیا (دوسری سند) اور مجھ سے محمد بن مقاتل ابوالحسن نے بیان کیا، کہا کہ ہمیں عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، انہیں امام اوزاعی نے خبر دی کہا کہ مجھ سے یحییٰ بن ابی کثیر نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما نے بیان کیا، کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے عبداللہ! فلاں کی طرح نہ ہو جانا وہ رات میں عبادت کیا کرتا تھا پھر چھوڑ دی۔ اور ہشام بن عمار نے کہا کہ ہم سے عبدالحمید بن ابوالعشرین نے بیان کیا، ان سے امام اوزاعی نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے یحییٰ نے بیان کیا، ان سے عمرو بن حکم بن ثوبان نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے، اسی طرح پھر یہی حدیث بیان کی، ابن ابی العشرین کی طرح عمرو بن ابی سلمہ نے بھی اس کو امام اوزاعی سے روایت کیا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب التَّهَجُّد/حدیث: 1152]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

   صحيح البخاريلا تكن مثل فلان كان يقوم الليل فترك قيام الليل
   صحيح مسلملا تكن بمثل فلان كان يقوم الليل فترك قيام الليل
   سنن النسائى الصغرىلا تكن مثل فلان كان يقوم الليل فترك قيام الليل
   سنن النسائى الصغرىلا تكن مثل فلان كان يقوم الليل فترك قيام الليل
   سنن ابن ماجهلا تكن مثل فلان كان يقوم الليل فترك قيام الليل
   بلوغ المرام يا عبد الله لا تكن مثل فلان كان يقوم من الليل فترك قيام الليل

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 1152 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1152  
حدیث حاشیہ:
تشریح:
عباس بن حسین سے امام بخاری ؒ نے اس کتاب میں ایک یہ حدیث اور ایک جہاد کے باب میں روایت کی، پس دوہی حدیثیں۔
یہ بغداد کے رہنے والے تھے۔
ابن ابی عشرین یہ امام اوزاعی کا منشی تھا، اس میں محدثین نے کلام کیا ہے، مگر امام بخاری ؒ اس کی روایت متابعتاً لائے۔
ابو سلمہ بن عبد الرحمن کی سند کو امام بخاری اس لیے لائے کہ اس میں یحیٰ بن ابی کثیر اور ابو سلمہ میں ایک شخص کا واسطہ ہے، یعنی عمرو بن حکم کا اور اگلی سند میں یحیٰ کہتے ہیں کہ مجھ سے خود ابو سلمہ نے بیان کیا تو شاید یحیٰ نے یہ حدیث عمرو کے واسطے سے اور بلا واسطہ دونوں طرح ابو سلمہ سے سنی۔
(وحیدی)
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 1152   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1152  
حدیث حاشیہ:
(1)
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جس عبادت کو بجا لانے کا انسان عادی بن جائے اسے بلا وجہ ترک نہیں کرنا چاہیے اگرچہ وہ عبادت نفل ہی ہو۔
(2)
امام بخاری ؒ نے عبادت کے سلسلے میں عدم تشدد کے بعد اسے بیان کیا ہے کہ عبادت کے التزام پر میانہ روی اختیار کرنی چاہیے کیونکہ تشدد کرنے سے بعض اوقات انسان اسے چھوڑنے پر مجبور ہو جاتا ہے۔
الغرض نیکی کے کام میں سہولت اور آسانی کو ملحوظ رکھتے ہوئے دوام اور ہمیشگی کرنی چاہیے۔
حدیث کے آخر میں جو متابعت ہے اسے امام مسلم نے اپنی متصل سند سے بیان کیا ہے۔
(فتح الباري: 49/3)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 1152   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1764  
´قیام اللیل (تہجد) چھوڑ دینے والے کی مذمت کا بیان۔`
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: فلاں کی طرح مت ہو جانا، وہ رات میں قیام کرتا تھا (تہجد پڑھتا تھا)، پھر اس نے رات کا قیام چھوڑ دیا۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب قيام الليل وتطوع النهار/حدیث: 1764]
1764۔ اردو حاشیہ:
➊ حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما ساری ساری رات قیام کرتے تھے۔ اس میں خطرہ تھا کہ جسم کمزور ہو جائے گا اور دوسرے سے عبادت خصوصاً رات کی نماز کے قابل نہ رہے گا، اس لیے فرمایا کہ رات کو سونے کے بعد کچھ دیر کے لیے تہجد پڑھا کرو تاکہ جسم کمزور نہ پڑے۔ اس طرح رات کا قیام جاری رہے گا اور ترک کی نوبت نہ آئے گی۔ نیکی شروع کر کے پھر چھوڑ دینا ناپسندیدہ بات ہے۔ اس سے بہتر ہے کہ نفل نیکی تھوڑی مقدار میں کی جائے جس پر پابندی اور ہمیشگی آسان ہو۔
➋ لوگوں کو کسی عیب یا کمزوری سے بچنے کا درس دینے کے لیے کسی معین شخص کا ذکر نہ کیا جائے جس میں وہ عیب پایا جاتا ہو۔
➌ نیکی کے کام کو چھوڑ دینا مناسب نہیں، اگرچہ وہ وجوب کا درجہ نہ بھی رکھتا ہو۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1764   

  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 301  
´نفل نماز کا بیان`
سیدنا عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے عبداللہ! فلاں آدمی کی طرح تم نہ ہو جانا کہ وہ «قيام الليل» کرتا تھا پھر بعد میں اسے ترک کر دیا۔ (بخاری و مسلم) «بلوغ المرام/حدیث: 301»
تخریج:
«أخرجه البخاري، التهجد، باب يكره من ترك قيام الليل لمن كان يقومه، حديث:1152، ومسلم، الصيام، باب النهي عن صوم الدهر لمن تضرربه....، حديث:1159.»
تشریح:
1. یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ قیام اللیل واجب نہیں مندوب ہے۔
اور عمل خیر پر مداومت اور ہمیشگی پسندیدہ اور بہترین عمل ہے۔
2. یہ بھی معلوم ہوا کہ ایک آدمی جب کسی مستحب و مندوب عمل کی عادت بنا لے تو پھر اس میں غفلت‘ تساہل اور سستی کا مظاہرہ نہیں کرنا چاہیے بلکہ اس پر ہمیشہ عمل پیرا رہنے کی کوشش کرنی چاہیے۔
3. نبی ٔاکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت مبارکہ تھی کہ جب کوئی عمل شروع فرما لیتے تو اس پر دوام کرتے‘ خواہ عمل معمولی سا ہوتا۔
4. اس حدیث سے یہ سبق بھی حاصل ہوتا ہے کہ جب کسی کی کوئی ناپسندیدہ عادت کسی دوسرے کے سامنے بیان کرنی ہو تو اس شخص کا نام نہ لیا جائے۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے «لَا تَکُنْ مِثْلَ فُلَانٍ» فرمایا‘ اس شخص کا نام نہیں لیا۔
اس آدمی کا نام ظاہر نہ کر کے پردہ پوشی فرمائی ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 301   

  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1331  
´تہجد (قیام اللیل) پڑھنے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم فلاں شخص کی طرح نہ ہو جانا جو رات میں تہجد پڑھتا تھا، پھر اس نے اسے چھوڑ دیا۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1331]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
نیکی کے کام کا معمول بن جائے تو اسے قائم رکھنے کی کوشش کرنی چاہیے۔

(2)
اپنے کسی ساتھی یاعزیز میں نیکی سے غفلت محسوس ہو تو مناسب الفاظ سے توجہ دلانا اور نیکی کی ترغیب دینی چاہیے-
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1331