4. برے اخلاق و عادات سے ڈرانے اور خوف دلانے کا بیان
حدیث نمبر: 1310
وعن معاذ بن جبل رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم:«من عير أخاه بذنب لم يمت حتى يعمله» أخرجه الترمذي وحسنه وسنده منقطع.
سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” جو شخص کسی مسلمان کو کسی گناہ کی عار دلائے گا تو وہ خود وہ کام کر کے مرے گا۔“ اس کو ترمذی نے نکالا ہے اور اسے حسن قرار دیا ہے حالانکہ اس کی سند میں انقطاع ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب الجامع/حدیث: 1310]
تخریج الحدیث: «أخرجه الترمذي، صفة القيامة، باب 53، حديث:2505، وقال: غريب.* محمد بن الحسن الهمداني ضعيف، والسند منقطع.»
الشيخ عبدالسلام بن محمد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1310
تخریج: «موضوع» [ ترمذي 2505] شیخ البانی نے اس حدیث پر موضوع ہونے کا حکم لگایا ہے اور کئی محدثین کا ذکر کیا ہے جنہوں نے اسے موضوع کہا ہے اس لیے ترمذی کے حسن کہنے کا کوئی اعتبار نہیں ہو گا۔ ديكهئے: [سلسله الاحاديث الضعيفه 178] اس میں ایک راوی محمد بن حسن بن ابی یزید ہمدانی ہے جسے ابوداود اور ابن معین نے کذاب قرار دیا ہے۔ بعض حضرات نے فرمایا کہ ترمذی نے اس کو اس کے شواہد کی وجہ سے حسن کہا ہے، مگر حقیقت یہ ہے کہ اس کا کوئی شاہد بھی نہیں جس میں یہ ہو کہ گناہ کا عار دلانے والا مرنے سے پہلے پہلے وہ گناہ ضرور کرے گا۔
فوائد: موضوع حدیث بیان کرنے سے اجتناب لازم ہے: اس میں شبہ نہیں کہ کسی مسلمان کو اس کے گناہ کے ساتھ عار دلانا منع ہے خصوصاً جب وہ تائب ہو چکا ہو، مگر یہ بات کہ جو شخص عار دلائے گا وہ مرنے سے پہلے اس گناہ کا ارتکا ب ضرور ہی کرے گا۔ سند کے لحاظ سے بالکل ہی پایہء اعتبار سے گری ہوئی ہے بلکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ذمے گھڑ کر لگائی گئی ہے اور واقع کے خلاف بھی ہے اس لئے ایسی روایات بیان نہیں کرنی چاہئیں ہاں ان کی حقیقت واضح کرنے کے لیے بیان کر دے تو الگ بات ہے جیسا کہ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے صراحت فرمائی کہ اس کی سند منقطع ہے۔
شرح بلوغ المرام من ادلۃ الاحکام کتاب الجامع، حدیث/صفحہ نمبر: 228
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2505
´باب:۔۔۔` معاذ بن جبل رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے اپنے کسی دینی بھائی کو کسی گناہ پر عار دلایا تو اس کی موت نہیں ہو گی یہاں تک کہ اس سے وہ گناہ صادر ہو جائے۔“[سنن ترمذي/كتاب صفة القيامة والرقائق والورع/حدیث: 2505]
اردو حاشہ: نوٹ: (خالد بن معدان کا سماع معاذ رضی اللہ عنہ سے نہیں ہے، اور سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ محمد بن حسن کذاب راوی ہے، اسی نے یہ حدیث گھڑی ہوگی مگر سند متصل نہ کرسکا)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2505