الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


بلوغ المرام
كتاب الطهارة
طہارت کے مسائل
10. باب الحيض
10. حیض (سے متعلق احکام) کا بیان
حدیث نمبر: 127
وعن معاذ بن جبل رضي الله تعالى عنه أنه سأل النبي صلى الله عليه وآله وسلم: ما يحل للرجل من امرأته وهي حائض؟ فقال: «‏‏‏‏ما فوق الإزار» .‏‏‏‏ رواه أبو داود وضعفه.
سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا کہ جب عورت ایام ماہواری میں ہو تو عورت کی اپنے شوہر کے لیے کیا کیا چیز حلال ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پاجامہ یا تہبند میں جسم کا جتنا حصہ ہے اسے چھوڑ کر باقی حصہ اس کے لیے حلال ہے۔ اسے ابوداؤد نے روایت کیا ہے اور ضعیف قرار دیا ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب الطهارة/حدیث: 127]
تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، الطهارة، باب في المذي، حديث: 213* عبدالرحمن بن عائذ أحد رواة السند لم يدرك معاذ بن جبل رضي الله عنه، انظر جامع التحصيل، ص: 223.»

   سنن أبي داودما فوق الإزار والتعفف عن ذلك أفضل
   بلوغ المرامما فوق الإزار

بلوغ المرام کی حدیث نمبر 127 کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 127  
لغوی تشریح:
«مَا فَوْقَ الْإِزَار» اس کے دو معنی ہو سکتے ہیں: ایک تو ازار سے مراد جماع اور باہم ہم بستری ہیں، یعنی شوہر کے لیے جماع کے علاوہ باقی سب کچھ کر گزرنا جائز ہے۔ اور دوسرے معنی ہیں: پاجامہ و تہبند کی جگہ، یعنی ناف سے گھٹنے تک کا حصہ چھوڑ کر باقی حصہ جسم سے مباشرت حلال ہے۔ اور دوسرے معنی کی رو سے یہ سیدنا انس رضی اللہ عنہ کی حدیث «اِصْنَعُوا كُلَّ شَيْءٍ إِلَّا النِّكَاح» کے معارض ہے کیونکہ سیدنا انس کی حدیث سے صرف جماع کی ممانعت ہے جبکہ اس میں ناف سے گھٹنے تک کے سارے حصے سے استمتاع کی ممانعت ہے۔ مگر اولاً تو یہ روایت ضعیف ہے، ثانیاً اس سے پہلے معنی صرف جماع اور وطی مراد لیے جائیں گے تاکہ دونوں حدیثوں میں مطابقت ہو جائے۔ سنن نسائی کی ایک روایت میں ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی کسی بیوی کے ساتھ حالت حیض میں لیٹ جاتے جبکہ اس نے نصف ران تک ازار باندھا ہوتا۔ [سنن النسائي، الطهارة، باب مباشرة الحائض، حديث: 288] اس حدیث اور مذکورہ دونوں احادیث پر غور کرنے سے پتہ چلتا ہے کہ دوران حیض مباشرت کے لیے ناف سے گھٹنوں تک ازاربند کا ہونا شرط نہیں ہے، گھٹنوں سے اوپر والے حصے سے بھی استمتاع جائز ہے۔ ازار سے مقصود جماع اور خون سے تحفظ ہے، خواہ وہ گھٹنوں تک ہو یا نصف ران تک یا اس سے بھی کم۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 127   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 213  
´ایام مخصوصہ میں جوان میاں بیوی کو ازحد احتیاط چاہئیے`
«. . . عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ، قَالَ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَمَّا يَحِلُّ لِلرَّجُلِ مِنَ امْرَأَتِهِ وَهِيَ حَائِضٌ، قَالَ: فَقَالَ: مَا فَوْقَ الْإِزَارِ، وَالتَّعَفُّفُ عَنْ ذَلِكَ أَفْضَلُ . . .»
. . . معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: مرد کے لیے اس کی حائضہ بیوی کی کیا چیز حلال ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لنگی (تہبند) کے اوپر کا حصہ جائز ہے، لیکن اس سے بھی بچنا افضل ہے . . . [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ: 213]
فوائد و مسائل:
➊ ایام مخصوصہ میں جوان میاں بیوی کو ازحد احتیاط چاہئیے، عین ممکن ہےکہ ایسی حد تک پہنچ جائیں کہ واپس آنا مشکل ہو جائے۔ تاہم (جماع کے بغیر) مباشرت جائز ہے، کیونکہ مذکورہ حدیث ضعیف ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 213