الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2017
´حرم مکہ کی حرمت کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مکہ فتح کرا دیا، تو آپ لوگوں میں کھڑے ہوئے، اللہ کی حمد و ثنا بیان کی پھر فرمایا: ”اللہ نے ہی مکہ سے ہاتھیوں کو روکا، اور اس پر اپنے رسول اور مومنین کا اقتدار قائم کیا، میرے لیے دن کی صرف ایک گھڑی حلال کی گئی اور پھر اب قیامت تک کے لیے حرام کر دی گئی، نہ وہاں (مکہ) کا درخت کاٹا جائے، نہ اس کا شکار بدکایا جائے، اور نہ وہاں کا لقطہٰ (پڑی ہوئی چیز) کسی کے لیے حلال ہے، بجز اس کے جو اس کی تشہیر کرے“، اتنے میں عباس رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کے رسول! سوائے اذخر کے ۱؎ (ی۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 2017]
فوائد ومسائل:
1- مکہ مکرمہ کو قوت اور زور سے فتح کیا گیا تھا۔
2۔
حرم میں پناہ لینے والا جب تک حرم میں ہے۔
اسے کچھ نہیں کہاجائےگا۔
3۔
احادیث نبویہ کی کتابت وتدوین اگرچہ عارضی طور پر عمومی حکومت کے تحت ممنوع تھی۔
مگر بعض افراد کو ان کے لکھنے کی رخصت بھی دی گئی تھی۔
جیسے کہ حضرت عبد اللہ بن عمرو ابن العاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا صحیفہ زکواۃ کی تفصیلات اور حضرت ابو شاہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو یہ خطبہ لکھوا کر عنایت فرمایا گیا۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2017