55. باب: اللہ تعالیٰ کا فرمان اور اللہ تعالیٰ کا فرمان (سورۃ التوبہ میں) کہ ”یاد کرو تم کو اپنی کثرت تعداد پر گھمنڈ ہو گیا تھا پھر وہ کثرت تمہارے کچھ کام نہ آئی اور تم پر زمین باوجود اپنی فراخی کے تنگ ہونے لگی، پھر تم پیٹھ دے کر بھاگ کھڑے ہوئے، اس کے بعد اللہ نے تم پر اپنی طرف سے تسلی نازل کی“ «غفور رحيم» تک۔
ہم سے محمد بن عبداللہ بن نمیر نے بیان کیا، کہا ہم سے یزید بن ہارون نے بیان کیا، کہا ہم کو اسماعیل بن ابی خالد نے خبر دی، انہوں نے بیان کیا کہ میں نے عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہما کے ہاتھ میں زخم کا نشان دیکھا پھر انہوں نے بتلایا کہ یہ زخم اس وقت آیا تھا جب میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غزوہ حنین میں شریک تھا۔ میں نے کہا، آپ حنین میں شریک تھے؟ انہوں نے کہا کہ اس سے پہلے بھی میں کئی غزوات میں شریک ہو چکا ہوں۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْمَغَازِي/حدیث: 4314]
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4314
حدیث حاشیہ: 1۔ سائل کا مقصد یہ تھا کہ حنین سے پہلے کون سے غزوے میں شرکت کی تھی؟ انھوں نے بتایا کہ کئی ایک غزوات میں شریک رہا ہوں۔ انھوں نے صلح حدیبیہ میں شرکت کی تھی۔ 2۔ بعض احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ غزوہ خندق میں بھی موجود تھے۔ وہ صحابی بن صحابی ہیں۔ ۔ ۔ رضي اللہ تعالیٰ عنه۔ (فتح الباري: 36/8) وہ درخت کے نیچے رسول اللہ ﷺ کی بیعت کرنے والوں میں سے ہیں۔ یہ آخری صحابی ہیں، جنھوں نے کوفے میں وفات پائی۔ واضح رہے کہ ان کی وفات 86ہجری میں ہوئی۔ (عمدة القاري: 287/12)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4314