الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



صحيح البخاري
كِتَاب الْمَغَازِي
کتاب: غزوات کے بیان میں
45. بَابُ غَزْوَةُ مُوتَةَ مِنْ أَرْضِ الشَّأْمِ:
45. باب: غزوہ موتہ کا بیان جو سر زمین شام میں سنہ ۸ ھ میں ہوا تھا۔
حدیث نمبر: 4260
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ ابْنِ أَبِي هِلَالٍ، قَالَ: وَأَخْبَرَنِي نَافِعٌ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ، أَخْبَرَهُ" أَنَّهُ وَقَفَ عَلَى جَعْفَرٍ يَوْمَئِذٍ وَهُوَ قَتِيلٌ، فَعَدَدْتُ بِهِ خَمْسِينَ بَيْنَ طَعْنَةٍ وَضَرْبَةٍ لَيْسَ مِنْهَا شَيْءٌ فِي دُبُرِهِ" يَعْنِي: فِي ظَهْرِهِ.
ہم سے احمد بن صالح نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے عبداللہ بن وہب نے بیان کیا ‘ ان سے عمرو بن حارث انصاری نے ‘ ان سے سعید بن ابی ہلال نے بیان کیا اور کہا کہ مجھ کو نافع نے خبر دی اور انہیں ابن عمر رضی اللہ عنہما نے خبر دی کہ اس غزوہ موتہ میں جعفر طیار رضی اللہ عنہ کی لاش پر کھڑے ہو کر میں نے شمار کیا تو نیزوں اور تلواروں کے پچاس زخم ان کے جسم پر تھے لیکن پیچھے یعنی پیٹھ پر ایک زخم بھی نہیں تھا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْمَغَازِي/حدیث: 4260]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

   صحيح البخاريوقف على جعفر يومئذ وهو قتيل فعددت به خمسين بين طعنة وضربة ليس منها شيء في دبره يعني في ظهره

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 4260 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4260  
حدیث حاشیہ:
حضرت جعفر طیار ؓ اسلام کے ان بہادروں میں سے ہیں جن پر امت مسلمہ ہمیشہ نازاں رہے گی۔
پشت پر کسی زخم کا نہ ہونا اس کا مطلب یہ ہے کہ جنگ میں وہ آخر تک سینہ سپر رہے بھاگ کر پیٹھ دکھلانے کا دل میں خیال تک بھی نہیں آیا۔
آپ ابو طالب کے بیٹے ہیں شہادت کے بعد اللہ نے ان کو جنت میں دو بازو عطا کئے جن سے یہ جنت میں آزادی کے ساتھ اڑتے پھرتے ہیں۔
اس لیے ان کا لقب طیار ہوا رضي اللہ عنه وأرضاہ۔
موتہ ملک شام میں ایک جگہ کا نام تھا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 4260   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4260  
حدیث حاشیہ:

حضرت جعفر طیار ؓ اسلام کے ان بہادروں میں سے ہیں جن پر امت مسلمہ ہمیشہ نازاں رہے گی۔
پشت پر کسی زخم کا نہ ہونا اس امر کی علامت ہے کہ وہ آخر وقت تک دشمن کے سامنے سینہ سپررہے بھاگ کر پیٹھ دکھانے کا خیال تک بھی نہیں آیا۔

آئندہ روایت میں نوے زخموں کا ذکر ہے ان میں کوئی مخالفت اور تضاد نہیں ہے۔
کیونکہ پچاس زخم جسم کے اگلے حصے پر تھے اور نوے زخم تمام جسم پر ہوں گے یا پچاس زخم نیزوں اور تلواروں کے ہوں گے اور نوے زخم تیروں وغیرہ کے ہوں گے، اس کے علاوہ ایک عدد کی تخصیص زائد کی نفی پر دلالت نہیں کرتی۔
واللہ اعلم (فتح الباري: 641/7)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4260