ہمیں احمد بن ابی بکر نے خبر دی ‘ انہوں نے کہا ہم سے مغیرہ بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا ‘ ان سے عبداللہ نے بیان کیا ‘ ان سے نافع نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ موتہ کے لشکر کا امیر زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ کو بنایا تھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرما دیا تھا کہ اگر زید شہید ہو جائیں تو جعفر امیر ہوں اور اگر جعفر بھی شہید ہو جائیں تو عبداللہ بن رواحہ امیر ہوں۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ اس غزوہ میں ‘ میں بھی شریک تھا۔ بعد میں جب ہم نے جعفر رضی اللہ عنہ کو تلاش کیا تو ان کی لاش ہمیں شہداء میں ملی اور ان کے جسم پر کچھ اوپر نوے زخم نیزوں اور تیروں کے تھے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْمَغَازِي/حدیث: 4261]
إن قتل زيد فجعفر وإن قتل جعفر فعبد الله بن رواحة قال عبد الله كنت فيهم في تلك الغزوة فالتمسنا جعفر بن أبي طالب فوجدناه في القتلى ووجدنا ما في جسده بضعا وتسعين من طعنة ورمية
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4261
حدیث حاشیہ: اس حدیث سے صاف ظاہر ہوا کہ رسول کریم ﷺ اگر غیب داں ہو تے تو ہر گز یہ نقصان نہ ہونے دیتے اور پہلے ہی شہداءکرام کو امیر بننے سے روک دیتے مگر غیب داں صرف اللہ ہی ہے۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 4261
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4261
حدیث حاشیہ: 1۔ رسول اللہ ﷺ غیب دان نہ تھے اگر ایسا ہوتا تو ہر گز یہ نقصان نہ ہوتے۔ بہر حال رسول اللہ ﷺ کی پیشین گوئی کے مطابق جب حضرت زید بن حارث ؓ جنگ میں شہید ہو گئے تو حضرت جعفر ؓ نے کمان سنبھال لی۔ رومیوں نے دوران جنگ میں حضرت جعفر ؓ کا دایاں ہاتھ کاٹ دیا تو انھوں نے اسلامی جھنڈا دوسرے ہاتھ میں پکڑا لیا جب وہ ہاتھ بھی کاٹ دیا گیا اور آپ شہید ہو گئے تو حضرت عبد اللہ رواحہ ؓ نے اسلامی جھنڈا تھام لیا۔ جب وہ بھی شہید ہو گئے تو حضرت خالد بن ولید ؓ بنے جھنڈا اپنے ہاتھ میں لے لیا۔ پھر اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو فتح و نصرت سے ہمکنار کیا2۔ حافظ ابن حجر ؒ نے لکھا ہے کہ جب تینوں امراء شہید ہو گئےتو مسلمانوں نے ان حضرات کو ایک ہی قبر میں دفن کیا۔ رضي اللہ تعالیٰ عنه۔ ۔ ۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4261