مجھ سے عبداللہ بن حماد آملی نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے یحییٰ بن معین نے بیان کیا، کہا ہم سے اسماعیل بن مجالد نے بیان کیا، ان سے بیان نے، ان سے وبرہ نے ان سے ہمام بن حارث نے بیان کیا کہ عمار بن یاسر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس حالت میں بھی دیکھا ہے جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ پانچ غلام، دو عورتوں اور ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہم کے سوا اور کوئی (مسلمان) نہیں تھا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب مَنَاقِبِ الْأَنْصَارِ/حدیث: 3857]
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3857
حدیث حاشیہ: حضرت ابو بکر صدیق ؓ واقعہ اصحاب الفیل سے دو سال قبل مکہ میں پیدا ہوئے اور جمادی الآ خر13ھ میں بعمر 63سال انتقال فرمایا۔ مدت خلافت دو سال چار ماہ ہے۔ پانچ غلام حضرت بلال، حضرت زید، حضرت عامر اورابو فکیہ اور عبید تھے اور دو عورتیں حضرت خدیجہ اور ام ایمن یا سمیہ ؓ۔ حضرت ابو بکر کوصدیق اس لئے کہا گیا کہ انہوں نے جاہلیت کے زمانے میں بھی نہ کبھی جھوٹ بولا نہ بت پرستی کی۔ قاضی ابو الحسین نے اپنی سند سے روایت کیا ہے کہ ان کے باپ ابو قحا فہ ایک روز ان کو بت خانے میں لے گئے اور کہنے لگے کہ بت کو سجدہ کرلو۔ وہ کہہ کر چلے گئے۔ حضرت ابو بکر فرماتے ہیں کہ میں ایک بت کے پاس گیا اور اس سے میں نے کہا کہ میں بھوکا ہوں مجھ کو کھانا دے۔ اس نے کچھ جواب نہ دیا۔ پھر میں نے کہا کہ میں ننگا ہوں، مجھ کو کپڑ ا پہنادے۔ اس بت نے پھر بھی کچھ جواب نہ دیا۔ آخر میں نے ایک پتھر اٹھا یا اور کہا کہ اگر تو خدا ہے تو اپنے آ پ کو مجھ سے بچا۔ یہ کہہ کر میں نے وہ پتھر اس پر مارا اور میں وہیں سوگیا۔ اتنے مین میرے باپ آ گئے اور کہنے لگے بیٹا یہ کیا کرتے ہو؟ میں نے کہا جو کچھ دیکھ رہے ہو۔ و ہ مجھ کو میری والدہ کے پاس لائے اور ان سے سارا حال بیان کیا۔ انہوں نے کہا میرے بیٹے سے کچھ مت بول اللہ تعالیٰ نے اس کی وجہ سے مجھ سے بات کی جب یہ پیٹ میں تھا اور مجھ کو درد ہونے لگا تو میں نے ایک ہاتف سے سنا کہ اللہ کی بندی خوش ہو جا۔ تجھ کو ایک آزاد لڑکا ملے گا جس کانام آسمان میں صدیق ہے وہ حضرت محمد ﷺ کا صاحب اور رفیق ہوگا۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3857
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3857
حدیث حاشیہ: 1۔ سب سے پہلے رسول اللہ ﷺ کے ہاتھ پر ایمان لانے والے پانچ غلام: حضرت بلال ؓ، حضرت زید ؓ، حضرت عامر ؓ، حضرت ابوفکیہ ؓ اور حضرت عبید ؓ ہیں۔ اور دوعورتیں حضرت خدیجہ ؓ اور حضرت ام ایمن ؓ یا حضرت سمیہ ؓ ہیں۔ 2۔ یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ حضرت ابوبکر ؓ سب سے پہلے مسلمان ہوئے کیونکہ حضرت عمار ؓ بیان کرتے ہیں کہ آدمیوں میں رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ صرف ابوبکر ؓ تھے اور حضرت بلال ؓ کو بھی آپ ہی نے خرید کر آزاد کیا تھا تاکہ انھیں مشرکین کی تکالیف سے چھٹکارا ملے جوانھیں اسلام کی وجہ سے دی جاتی تھیں۔ (فتح الباري: 214/7)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3857
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3660
3660. حضرت ہمام سے روایت ہے، انھوں نے کہا میں نے حضرت عمار ؓ سے سنا وہ فرمارہےتھے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو اس وقت دیکھا جبکہ آپ کے ساتھ پانچ غلاموں، دوعورتوں اور حضرت ابوبکر ؓ کے علاوہ اور کوئی نہ تھا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3660]
حدیث حاشیہ: غلام یہ تھے بلال، زید بن حارثہ، عامر بن فہیرہ، ابوفکیہ اور عبید بن زید حبشی، عورتیں حضرت خدیجہ اور ام ایمن تھیں یا سمیہ، غرض آزاد مردوں میں سب سے پہلے حضرت ابوبکر صدیق ؓ ایمان لائے، بچوں میں حضرت علی ؓ عورتوں میں حضرت خدیجہ ؓ۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3660
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3660
3660. حضرت ہمام سے روایت ہے، انھوں نے کہا میں نے حضرت عمار ؓ سے سنا وہ فرمارہےتھے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو اس وقت دیکھا جبکہ آپ کے ساتھ پانچ غلاموں، دوعورتوں اور حضرت ابوبکر ؓ کے علاوہ اور کوئی نہ تھا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3660]
حدیث حاشیہ: 1۔ پانچ غلام یہ تھے: حضرت بلال بن ابی رباح، حضرت زید بن حارث ؓ، حضرت عامر بن فہیرہ ؓ،ابو فکیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور عبید بن زید حبشی ؓ اور عورتیں حضرت خدیجہ الکبری ؓ اور حضرت ام ایمن ؓ یا حضرت سمیہ ؓ تھیں2۔ حضرت عمار ؓ کا مطب یہ ہے کہ حضرت ابو بکر ؓ آزاد لوگوں سے پہلے شخص ہیں جنھوں نے اپنے اسلام کا برسر عام اعلان کیا ویسے بے شمار ایسے مسلمان موجود تھے جو اپنے اسلام کو چھپائے ہوئے تھے بچوں میں سے حضرت علی ؓ اور عورتوں میں سے حضرت خدیجہ ؓ پہلے اسلام لائیں 3۔ امام بخاری ؒ نے اس حدیث سے حضرت ابو بکر ؓ کی سابقیت فی الاسلام ثابت کی ہے۔ واللہ أعلم۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3660