ہم سے عیاش بن ولید نے بیان کیا، کہا ہم سے ولید بن مسلم نے بیان کیا، کہا مجھ سے اوزاعی نے بیان کیا، ان سے یحییٰ بن ابی کثیر نے بیان کیا، ان سے محمد بن ابراہیم تیمی نے بیان کیا کہ مجھ سے عروہ بن زبیر نے بیان کیا کہ میں نے عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما سے پوچھا کہ مجھے مشرکیں کے سب سے سخت ظلم کے متعلق بتاؤ جو مشرکین نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم حطیم میں نماز پڑھ رہے تھے کہ عقبہ بن ابی معیط آیا اور ظالم اپنا کپڑا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی گردن مبارک میں پھنسا کر زور سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا گلا گھونٹنے لگا اتنے میں ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ آ گئے اور انہوں نے اس بدبخت کا کندھا پکڑ کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے اسے ہٹا دیا اور کہا کہ تم لوگ ایک شخص کو صرف اس لیے مار ڈالنا چاہتے ہو کہ وہ کہتا ہے کہ میرا رب اللہ ہے الآیۃ۔ عیاش بن ولید کے ساتھ اس روایت کی متابعت ابن اسحاق نے کی (اور بیان کیا کہ) مجھ سے یحییٰ بن عروہ نے بیان کیا اور ان سے عروہ نے کہ میں نے عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے پوچھا اور عبدہ نے بیان کیا، ان سے ہشام نے، ان سے ان کے والد نے کہ عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ سے کہا گیا اور محمد بن عمرو نے بیان کیا، ان سے ابوسلمہ نے، اس میں یوں ہے کہ مجھ سے عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ نے بیان کیا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب مَنَاقِبِ الْأَنْصَارِ/حدیث: 3856]
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3856
حدیث حاشیہ: قول محمد بن عمر و کو حضرت امام بخار ی ؒ نے خلق افعال العباد میں وصل کیا ہے۔ حافظ نے کہا ایک روایت میں یوں ہے کہ مشرکین نے آنحضرت ﷺ کو ایسا مارا کہ آپ بے ہوش ہوگئے تب حضرت ابو بکر کھڑے ہوئے اور کہنے لگے کیا تم ایسے شخص کو مارے ڈالتے ہوجو کہتا ہے کہ میرا رب صرف اللہ ہے۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3856
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3856
حدیث حاشیہ: ایک روایت میں ہے کہ ایک مرتبہ مشرکین مکہ نے رسول اللہ ﷺ کو اس قدر ذدوکوب کیا کہ آپ بے ہوش ہوگئے تب حضرت ابوبکر ؓ کھڑے ہوگئے اور کہنے لگے کہ تم ایسے شخص کو مارتے ہو جو کہتا ہے کہ میرا رب اللہ ہے۔ (مسند أبي یعلیٰ: 362/6۔ ) حضرت علی ؓ نے ایک مرتبہ فرمایا: حضرت ابوبکر ؓ تمام لوگوں سے زیادہ بہادرتھے۔ انھوں نے بڑے کٹھن حالات میں رسول اللہ ﷺ کا دفاع کیا۔ اورآپ "مومنُ آلِ فرعونَ" سے افضل ہیں بلکہ آپ کی ایک گھڑی اس کی تمام زندگی سے افضل تھی کیونکہ اس نے اپنے ایمان کو پوشیدہ رکھا جبکہ حضرت ابوبکر ؓ نے ڈنکے کی چوٹ اپنے ایمان کو ظاہر کیا۔ (فتح الباري: 213/7۔ 214)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3856