الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



صحيح البخاري
كِتَاب الصَّوْمِ
کتاب: روزے کے مسائل کا بیان
13. بَابُ قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لاَ نَكْتُبُ وَلاَ نَحْسُبُ»:
13. باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمانا کہ ہم لوگ حساب کتاب نہیں جانتے۔
حدیث نمبر: 1913
حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا الْأَسْوَدُ بْنُ قَيْسٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَمْرٍو، أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ:" إِنَّا أُمَّةٌ أُمِّيَّةٌ، لَا نَكْتُبُ وَلَا نَحْسُبُ الشَّهْرُ هَكَذَا"، وَهَكَذَا يَعْنِي مَرَّةً تِسْعَةً وَعِشْرِينَ، وَمَرَّةً ثَلَاثِينَ.
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے اسود بن قیس نے بیان کیا، ان سے سعید بن عمرو نے بیان کیا اور انہوں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے سنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، ہم ایک بے پڑھی لکھی قوم ہیں نہ لکھنا جانتے ہیں نہ حساب کرنا۔ مہینہ یوں ہے اور یوں ہے۔ آپ کی مرد ایک مرتبہ انتیس (دنوں سے) تھی اور ایک مرتبہ تیس سے۔ (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دسوں انگلیوں سے تین بار بتلایا)۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الصَّوْمِ/حدیث: 1913]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

   صحيح البخاريالشهر هكذا وهكذا وهكذا يعني ثلاثين ثم قال وهكذا وهكذا وهكذا يعني تسعا وعشرين
   صحيح البخاريالشهر هكذا وهكذا وخنس الإبهام في الثالثة
   صحيح البخاريإنا أمة أمية لا نكتب ولا نحسب الشهر هكذا
   صحيح مسلمالشهر هكذا وهكذا وأشار بأصابعه العشر مرتين وهكذا في الثالثة وأشار بأصابعه كلها وحبس أو خنس إبهامه
   صحيح مسلمإنا أمة أمية لا نكتب ولا نحسب الشهر هكذا وهكذا وهكذا وعقد الإبهام في الثالثة والشهر هكذا وهكذا وهكذا يعني تمام ثلاثين
   صحيح مسلمالشهر تسع وعشرون
   صحيح مسلمالشهر كذا وكذا وكذا وصفق بيديه مرتين بكل أصابعهما ونقص في الصفقة الثالثة إبهام اليمنى أو اليسرى
   صحيح مسلمالشهر هكذا وهكذا وهكذا عشرا وعشرا وتسعا
   صحيح مسلمالشهر تسع وعشرون
   صحيح مسلمالشهر هكذا وهكذا وهكذا وقبض إبهامه في الثالثة
   سنن أبي داودإنا أمة أمية لا نكتب ولا نحسب الشهر هكذا وهكذا وهكذا
   سنن النسائى الصغرىالشهر تسع وعشرون
   سنن النسائى الصغرىالشهر هكذا
   سنن النسائى الصغرىإنا أمة أمية لا نحسب ولا نكتب والشهر هكذا وهكذا وهكذا وعقد الإبهام في الثالثة والشهر هكذا وهكذا وهكذا تمام الثلاثين
   سنن النسائى الصغرىإنا أمة أمية لا نكتب ولا نحسب الشهر هكذا وهكذا وهكذا ثلاثا حتى ذكر تسعا وعشرين
   سنن النسائى الصغرىالشهر تسع وعشرون

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 1913 کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1913  
حدیث حاشیہ:
(1)
امام بخاری ؒ نے انتہائی اختصار کے ساتھ یہ حدیث بیان کی ہے۔
مسلم کی روایت میں تفصیل ہے، چنانچہ رسول اللہ ﷺ نے دونوں ہاتھوں کی انگلیوں کے اشارے سے فرمایا کہ مہینہ اس طرح، اس طرح اور تیسری مرتبہ ایک انگلی کو بند کر کے فرمایا کہ اس طرح ہوتا ہے، یعنی 10 10 9=29 انتیس دن کا اور کبھی اس طرح، اس طرح اور اس طرح ہوتا ہے، یعنی 10 10 10=30 پورے تیس دن کا۔
(صحیح مسلم، الصیام، حدیث: 2511(1080) (2)
اس حدیث سے یہ وضاحت کرنا مقصود ہے کہ ہماری عبادات کو کھلی اور واضح علامتوں کے ساتھ مربوط کیا گیا ہے، چنانچہ اس سائنسی دور میں بڑی بڑی دور بینوں سے چاند برآمد کر لینا اور پھر وحدت امت کی آڑ میں تمام ممالک اسلامیہ میں ایک ہی دن رمضان کا آغاز یا عید کا اہتمام کرنا فطرتِ اسلام کے خلاف ہے۔
رسول اللہ ﷺ نے اپنے ہاتھوں سے اشارہ کر کے اس فطری سادگی کی طرف اشارہ کیا ہے۔
(3)
حافظ ابن حجر ؒ لکھتے ہیں کہ حساب سے مراد نجوم کا حساب ہے اور عرب اس سے ناواقف تھے۔
رسول اللہ ﷺ نے روزہ رکھنے اور عید منانے کو چاند دیکھنے پر موقوف رکھا ہے تاکہ امت کو حساب کی تکلیف نہ اٹھانی پڑے۔
قیامت تک یہی حکم باقی رہے گا اگرچہ بعد میں ایسے لوگ پیدا ہو جائیں جو علم نجوم میں ماہر ہوں۔
(4)
رسول اللہ ﷺ کا فیصلہ ہے کہ اگر بادل یا گردوغبار کی وجہ سے انتیس تاریخ کو چاند نظر نہ آئے تو موجودہ مہینے کو تیس دن کا شمار کر لیا جائے۔
آپ نے حساب وغیرہ کا قطعا اعتبار نہیں کیا، بصورت دیگر آپ فرما دیتے کہ اہل حساب سے دریافت کر لو۔
اہل حساب کا علم محض ظن و تخمین پر مبنی ہے، اس میں قطعیت نہیں ہے، اس لیے اس پر انحصار کیا جائے تو معاملہ انتہائی خطرناک ہو جائے گا، نیز علم نجوم جاننے والے بہت کم لوگ ہیں۔
(فتح الباري: 163/4)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 1913   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2142  
´ابوسلمہ کی حدیث میں یحییٰ بن ابی کثیر سے روایت کرنے میں راویوں کے اختلاف کا ذکر۔`
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہم «اُمّی» لوگ ہیں، نہ ہم لکھتے پڑھتے ہیں اور نہ حساب کتاب کرتے ہیں، مہینہ اس طرح ہے، اس طرح ہے، اور اس طرح ہے، (ایسا تین بار کیا) یہاں تک کہ انتیس دن کا ذکر کیا۔ [سنن نسائي/كتاب الصيام/حدیث: 2142]
اردو حاشہ:
امی لوگ یعنی ہم تو فطری علم سے آشنا ہیں جس میں غلطی کا امکان نہیں۔ ہم نے حساب کتاب نہیں پڑھا، لہٰذا ہم علم ریاضی، علم نجوم وہیئت وغیرہ سے واقف نہیں۔ نہ ہمارے ماہ وسال ہی کا حساب ان علوم سے ہے بلکہ ہم چاند کو دیکھ کر مہینے کا حساب لگاتے ہیں جو کبھی تیس کا ہوتا ہے، کبھی انتیس کا اور یہی حقیقی مہینہ ہے۔ بخلاف شمسی مہینے کے کہ وہ فرضی ہے۔ اس میں کوئی ظاہری علامت نہیں۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2142   

  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2143  
´ابوسلمہ کی حدیث میں یحییٰ بن ابی کثیر سے روایت کرنے میں راویوں کے اختلاف کا ذکر۔`
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم آپ نے فرمایا: ہم «اُمّی» لوگ ہیں، نہ تو ہم لکھتے ہیں، اور نہ حساب کتاب کرتے ہیں، مہینہ اس طرح ہے، اس طرح ہے اور اس طرح ہے، اور تیسری بار انگوٹھا بند کر لیا، مہینہ اس طرح ہے، اس طرح ہے، اور اس طرح ہے، پورے تیس دن ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الصيام/حدیث: 2143]
اردو حاشہ:
مہینہ انتیس کا ہو یا تیس کا، بہر صورت وہ کامل ہوتا ہے، احکام میں بھی اور ثواب میں بھی۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2143   

  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2145  
´ابوسلمہ کی حدیث میں یحییٰ بن ابی کثیر سے روایت کرنے میں راویوں کے اختلاف کا ذکر۔`
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مہینہ انتیس دن کا بھی ہوتا ہے۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب الصيام/حدیث: 2145]
اردو حاشہ:
لہٰذا ایک مہینے کی قسم انتیس دن میں پوری ہو جاتی ہے۔ (اس قدر تکرار کا فائدہ کیا ہے؟ دیکھئے، حدیث: 2132)
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2145   

  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2319  
´مہینہ انتیس دن کا بھی ہوتا ہے۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہم ان پڑھ لوگ ہیں نہ ہم لکھنا جانتے ہیں اور نہ حساب و کتاب، مہینہ ایسا، ایسا اور ایسا ہوتا ہے، (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں ہاتھوں کی انگلیوں سے بتایا)، راوی حدیث سلیمان نے تیسری بار میں اپنی انگلی بند کر لی، یعنی مہینہ انتیس اور تیس دن کا ہوتا ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب الصيام /حدیث: 2319]
فوائد ومسائل:
(1) (أمة أمية) اُمی امت اس کلمہ کی توجیہات میں سے ایک توجیہ یہ ہے کہ یہ (اُم) ماں کی طرف منسوب ہے اور مراد ہے ایسے لوگ جو علم و معرفت کے مسائل میں مادری صفات پر قائم ہوں جسے ہم علم سے کورے سے تعبیر کر سکتے ہیں۔
اور عرب میں تعلیم و تعلم اسلام کی برکت ہی سے آیا ہے، اس سے پہلے ان میں یہ فنون گنتی کے لوگ جانتے تھے۔
اسی لیے اس کا ترجمہ ان پڑھ کر دیا جاتا ہے۔

(2) قمری مہینے کبھی انتیس دن کے ہوتے ہیں اور کبھی تیس دن کے۔
اٹھائیس یا اکتیس کے نہیں ہوتے۔

(3) ابوداود کی اس روایت میں اختصار ہے۔
دوسری روایات میں ہے کہ دوسری مرتبہ آپ نے ہاتھوں کی انگلیوں کے ساتھ تین مرتبہ اشارہ کیا۔
  یعنی مہینہ کبھی 29 دن کا اور کبھی 30 دن کا ہوتا ہے۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2319   

  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1908  
1908. حضرت عبداللہ بن عمر ؓ ہی سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: مہینہ اس طرح اور اس طرح ہوتا ہے۔ تیسری مرتبہ آپ نے انگوٹھا دبا لیا، یعنی انتیس دن کا بھی ہوتا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1908]
حدیث حاشیہ:
مراد یہ کہ کبھی تیس دن اور کبھی انتیس دن کا مہینہ ہوتا ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 1908