1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


صحيح الادب المفرد
حصہ سوئم: احادیث 500 سے 750
حدیث نمبر: 549
549/708 عن ابن عباس قال: إذا أتيت سلطاناً مهيباً، تخاف أن يسطو بك. فقل:"الله أكبر. الله أعز من خلقه جميعاً، الله أعز مما أخاف وأحذر، أعوذ بالله الذي لا إله إلا هو، الممسك السماوات السبع أن يقعن على الأرض إلا بإذنه؛ من شر عبدك فلان، وجنوده وأتباعه وأشياعه من الجن والإنس. اللهم كن لي جاراً من شرهم، جل ثناؤك، وعز جارك، وتبارك اسمك، ولا إله غيرك". ثلاث مرات.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: جب تم کسی ایسے بادشاہ کے پاس آؤ جس کے حملہ کا تمہیں ڈر ہو تو تین بار یہ کہو: «الله أكبر . الله أعز من خلقه جميعاً، الله أعز مما أخاف وأحذر، أعوذ بالله الذى لا إله إلا هو، الممسك السماوات السبع أن يقعن على الأرض إلا بإذنه؛ من شر عبدك فلان، وجنوده وأتباعه وأشياعه من الجن والإنس . اللهم كن لي جاراً من شرهم، جل ثناؤك، وعز جارك، وتبارك اسمك، ولا إله غيرك» اللہ اکبر، اللہ اپنی ساری مخلوق سے زیادہ طاقتور ہے۔ اللہ اس سے بھی زیادہ طاقت ور ہے جس سے میں ڈرتا ہوں اور خوف کھاتا ہوں، میں اللہ کی پناہ چاہتا ہوں جس کے سوا کوئی معبود نہیں، وہی سات آسمانوں کو پکڑے ہوئے کہ کہیں زمین پر نہ گر جائیں مگر اس کے حکم کے ساتھ، تیرے فلاں بندے کے شر سے اور اس کی فوجوں سے، اور اس کے پیروکاروں سے اور جنوں اور انسانوں میں سے اس کے پیچھے چلنے والی چیزوں سے، یا اللہ! تو ان کے شر سے میرا پڑوسی بن جا، تیری تعریف عظیم ہے، تیری پناہ بہت مضبوط ہے، تیرا نام بابرکت ہے اور تیرے سوا کوئی معبود نہیں۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 549]
تخریج الحدیث: (صحيح)

265.  باب ما يدخر للداعي من الأجر والثواب
حدیث نمبر: 550
550/710 عن أبي سعيد الخدري، عن النبي صلى الله عليه وسلم:" ما من مسلم يدعو، ليس بإثم ولا بقطيعة رحم إلا أعطاه إحدى ثلاث: إما أن يعجل له دعوته، وإما أن يدخرها له في الآخرة، وإما أن يدفع عنه من السوء مثلها". قال: إذاً نكثر(1)! قال:"الله أكثر".
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ جب کوئی مسلمان کوئی ایسی دعا کرتا ہے جو گناہ اور قطع رحمی کی نہ ہو، تو تین باتوں میں سے اسے ایک ضرور ملتی ہے یا تو اس کی دعا کو اللہ جلدی دے دیتے ہیں یا اس کو اس کے لیے آخرت میں ذخیرہ کر دیتے ہیں یا ویسی ہی برائی اس سے دور کر دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا: تب تو ہم بہت زیادہ دعائیں کریں گے۔ انہوں نے کہا: اللہ بہت زیادہ دینے والا ہے۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 550]
تخریج الحدیث: (صحيح)

حدیث نمبر: 551
551/711 عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" ما من مؤمن ينصب وجهه إلى الله، يسأله مسألة إلا أعطاه إياها، إما عجلها له في الدنيا، وإما ذخرها له في الآخرة ما لم يعجل". قال: يا رسول الله! وما عجلته؟ قال:" يقول: دعوت ودعوت، ولا أراه يستجاب لي".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو مومن بھی اپنا چہرہ اللہ کے سامنے گاڑھ دے اس سے کچھ بھی مانگے اللہ اسے وہ عطاء کر دیتا ہے یا تو اللہ اسے دنیا میں ہی جلد دے دیتا ہے یا اس کے لیے آخرت میں ذخیرہ کر دیتا ہے جب تک وہ جلد بازی سے کام نہ لے۔ انہوں نے کہا: یا رسول اللہ! جلد بازی کیا ہے؟ فرمایا: وہ یوں کہے: میں نے بہت دعائیں کیں، بہت دعائیں کیں لیکن مجھے نظر نہیں آ رہا کہ میری دعائیں قبول ہو رہی ہیں۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 551]
تخریج الحدیث: (صحيح بما قبله)

266.  باب فضل الدعاء
حدیث نمبر: 552
552/712 عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:"ليس شيء أكرم على الله من الدعاء".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کے نزدیک دعا سے بڑھ کر کوئی چیز باعزت نہیں۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 552]
تخریج الحدیث: (حسن)

حدیث نمبر: 553
553/714 عن النعمان بن بشير، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" إن الدعاء هو العبادة" ثم قرأ:?ادعوني أستجب لكم? [غافر: 60].
سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دعا ہی عبادت ہے۔ پھر آپ نے (قرآن کی یہ آیت) تلاوت فرمائی: «ادعوني أستجب لكم» مجھ سے دعا کرو میں قبول کروں گا۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 553]
تخریج الحدیث: (صحيح)

حدیث نمبر: 554
554/716 عن معقل بن يسار قال: انطلقت مع أبي بكر الصديق رضي الله عنه إلى النبي صلى الله عليه وسلم. فقال:"يا أبا بكر! للشرك فيكم أخفى من دبيب النمل". فقال أبو بكر: وهل الشرك إلا من جعل مع الله إلهاً آخر؟ فقال النبي صلى الله عليه وسلم:"والذي نفسي بيده، للشرك أخفى من دبيب النمل، ألا أدلك على شيء إذا قلته ذهب عنك قليله وكثيره؟". قال:"قل: اللهم إني أعوذ بك أن أشرك بك وأنا أعلم، وأستغفرك لما لا أعلم".
سیدنا معقل بن یسار رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کے ساتھ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے ابوبکر! البتہ تم لوگوں میں جو شرک پایا جاتا ہے وہ چیونٹی کی چال سے بھی زیادہ پوشیدہ ہے۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: کیا شرک یہ نہیں ہے کہ اللہ کے سوا کوئی اور الہ بنایا جائے؟ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قسم اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے شرک تو چیونٹی کے چلنے سے بھی زیادہ پوشیدہ ہے۔ کیا میں تمہیں ایسے کلمات نہ بتاؤں جب تم وہ کہو تو تم سے تھوڑا اور زیادہ (شرک) دور ہو جائے گا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ کہا کرو: «اللهم إني أعوذ بك أن أشرك بك وأنا أعلم، وأستغفرك لما لا أعلم» یا اللہ! میں اس بات سے تیری پناہ چاہتا ہوں کہ میں اس حال میں شرک کروں کہ مجھے علم ہو اور میں اس شرک سے تیری معافی چاہتا ہوں جو میں نہیں جانتا۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 554]
تخریج الحدیث: (صحيح)

267.  باب الدعاء عند الريح 
حدیث نمبر: 555
555/717 عن أنس، قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم إذا هاجت ريحٌ شديد، قال:"اللهم إني أسألك من خير ما أُرسلت به، وأعوذ بك من شر ما أرسلت به".
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے کہا: جب تیز آندھی چلتی تھی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: «اللهم إني أسألك من خير ما أُرسلت به، وأعوذ بك من شر ما أرسلت به» اے اللہ! میں تجھ سے وہ خیر مانگتا ہوں جس کے ساتھ اسے بھیجا گیا اور تجھ سے اس شر سے پناہ چاہتا ہوں جس کے ساتھ اسے بھیجا گیا۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 555]
تخریج الحدیث: (صحيح)

حدیث نمبر: 556
556/718 عن سلمة [ هو ابن الأكوع] قال: كان إذا اشتدتِ الريح، يقول:"اللهم لاقحاً، لا عقيماً"(1).
سلمہ جو کہ (ابن اکوع ہیں) ان سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: جب تیز آندھی آتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کہتے تھے: «اللهم لاقحاً، لا عقيماً» اے اللہ! یہ ہوا بھلائی کے لیے ہو بانجھ نہ ہو۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 556]
تخریج الحدیث: (صحيح)

268.  باب لا تسبوا الريح
حدیث نمبر: 557
557/719 عن أبي قال: لا تسبوا الريح ؛ فإذا رأيتم منها ما تكرهون، فقولوا:"اللهم إنا نسألك خير هذه الريح، وخير ما فيها وخير ما أُرسلت به، ونعوذ بك من شر هذه الريح، وشر ما فيها، وشر ما أرسلت به".
ابی سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: ہوا کو برا نہ کہو جب تم کو ایسی چیز دکھائی دے جسے تم ناپسند کرتے ہو تو کہو: یا اللہ ہم تجھ سے اس آندھی کے خیر کا سوال کرتے ہیں اور اس چیز کے خیر کا جو اس میں پائی جاتی ہے اور اس چیز کے خیر کا جو اس کے ساتھ بھیجی گئی ہے اور ہم اس آندھی کے شر سے تیری پناہ چاہتے ہیں اور اس کے شر سے جو اس میں پایا جاتا ہے اور اس کے شر سے جس کے ساتھ اسے بھیجا گیا ہے۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 557]
تخریج الحدیث: (صحيح)

حدیث نمبر: 558
558/720 عن أبي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" الريح من روح الله، تأتي بالرحمة والعذاب، فلا تسبوها. ولكن سلوا الله من خيرها وتعوذوا بالله من شرها".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ریح اللہ کے رزق سے ہے، یہ رحمت بھی لاتی ہے اور عذاب بھی تو اس کو برا نہ کہو لیکن اللہ سے اس کے خیر کا سوال کرو اور اس کے شر سے اللہ کی پناہ حاصل کرو۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 558]
تخریج الحدیث: (صحيح)


Previous    2    3    4    5    6    7    8    9    10    Next