1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


صحيح الادب المفرد
حصہ دوئم: احادیث 250 سے 499
حدیث نمبر: 260
260/341 (حسن) عن محجن الأسلمي، قال رجاء: أقبلت مع محجن ذات يوم حتى انتهينا إلى مسجد أهل البصرة، فإذا بريدة على باب من أبواب المسجد جالسٌ، قال: وكان في المسجد رجل يقال له: سكبة، يطيل الصلاة، لما انتهينا إلى باب المسجد – وعليه بردة- وكان بريدة صاحب مزاحاتٍ. فقال: يا محجن! أتصلي كما يصلي سكبة؟ فلم يرد عليه محجن، ورجع، قال: قال محجن: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم أخذ بيدي، فانطلقنا نمشي حتى صعدنا أحداً، فأشرف على المدينة فقال:" ويل أمها من رية، يتركها أهلها كأعمر ما تكون؛ يأتيها الدجال، فيجد على باب كل من أبوابها ملكاً، فلا يدخلها". ثم انحدر حتى إذا كنا في المسجد، رأى رسول الله صلى الله عليه وسلم رجلاً يصلي، ويسجد، ويركع، فقال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم:"من هذا؟" فأخذت أُطريه. فقلت: يا رسول الله! هذا فلان، وهذا. فقال:"أمسك، لا تُسمعه فتهلكه". قال:" فانطلق يمشي، حتى إذا كان عند حُجره، لكنه نفض يديه، ثم قال:" إن خير دينكم أيسره، إن خير دينكم أيسره" ثلاثاً.
محجن اسلمی نے کہا کہ رجاء نے بیان کیا: میں ایک دن محجن کے ساتھ آ رہا تھا یہاں تک کہ ہم بصرہ والوں کی مسجد پر رک گئے تو بریدہ اسلمی مسجد کے دروازوں میں سے ایک دروازے پر بیٹھے تھے۔ کہتے ہیں: اور مسجد میں ایک آدمی تھا جس کا نام سکبہ تھا وہ بہت لمبی نماز پڑھتا تھا۔ جب ہم مسجد کے دروازے پر پہنچے اس وقت بریدہ ایک چادر اوڑھے ہوئے تھے اور وہ ہنسی مزاح کرنے والے آدمی تھے۔ انہوں نے کہا: اے محجن! کیا تم ایسے نماز پڑھتے ہو جیسے سکبہ پڑھتا ہے؟ محجن نے اس کو جواب نہ دیا اور واپس لوٹ گئے۔ محجن کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا ہاتھ تھاما اور ہم چلنا شروع ہو گئے یہاں تک کہ ہم احد پہاڑ پر چڑھ گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ کی طرف جھانکا اور فرمایا: اس گاؤں پر افسوس اس کے باشندے اس میں سکونت کو ترک کر دیں گے اس حالت میں جب یہ بہت زیادہ آباد ہو گی۔ اس کے پاس دجال آئے گا تو وہ اس کے دروازوں میں سے ہر دروازے پر فرشتہ پائے گا تو وہ اس میں داخل نہ ہو سکے گا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اترے۔ جب ہم مسجد میں پہنچے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو دیکھا جو نماز پڑھ رہا تھا، رکوع اور سجدے کرتا جا رہا تھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے پوچھا: یہ کون ہے؟ میں نے مبالغہ کے ساتھ اس کی تعریف شرو ع کر دی۔ میں نے کہا: یا رسول اللہ! یہ فلاں ہے اور فلاں ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رک جاؤ، اس کو نہ سناؤ، ورنہ اسے ہلاک کر دو گے۔ بیان کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم چل دیے یہاں تک کہ آپ اپنے حجرات کے پاس گئے لیکن وہاں جا کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دنوں ہاتھ جھاڑے پھر فرمایا: تمہارے دین میں سے افضل وہ ہے جو آسان ہو، تمہارے دین میں سے افضل وہ ہے جو آسان ہو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ تین بار فرمایا۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 260]
141.  باب لا تكرم صديقك بما يشق عليه
حدیث نمبر: 261
261/344(صحيح الإسناد موقوف) عن محمد (بن سيرين) قال: كانوا يقولون:"لا تكرم صديقك بما يشق عليه".
محمّد (بن سرین) نے کہا کہ لوگ کہا کرتے تھے: اپنے دوست کی اتنی تکریم نہ کرو کہ اس پر گراں گزرے۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 261]
142.  باب الزيارة 
حدیث نمبر: 262
262/345 (حسن) عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" إذا عاد الرجل أخاه أو زاره، قال الله له" طبت وطاب ممشاك، وتبوأت منزلاً في الجنة".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب کوئی شخص اپنے بھائی کی عیادت کرتا یا اس سے ملاقات کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس سے فرماتا ہے: تو بھی مبارک ہے اور تمہارا چلنا بھی مبارک ہے اور تو نے جنت میں جگہ بنا لی۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 262]
حدیث نمبر: 263
263/346 (حسن) عن أم الدرداء قالت: زارنا سلمان من المدائن إلى الشام ماشياً، وعليه كساء واندرورد، (قال: يعني سراويل مشمرة)(1). قال ابن شوذب: رؤي سلمان وعليه كساء مطموم الرأس(2) ساقط الأذنين، يعني أنه كان أرفش(3). فقيل له: شوهّت نفسك! قال:"إن الخير خير الآخرة".
سیدہ ام درداء رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، انہوں نے کہا: سلمان فارسی مدائن سے شام تک چل کر ہماری ملاقات کو آئے اس حالت میں کہ قمیص اور «انْدَرْوَرْدُ» پہنی ہوئی تھی، (یعنی ایسی شلوار جو پنڈلیوں سے اوپر تھی۔) ابن شوذب کا کہنا ہے: سلمان کو دیکھا گیا تو ان کے اوپر قمیص تھی جس کا کالر نہیں تھا اور وہ بہت لمبی اور ڈھیلی ڈھالی تھی۔ تو ان سے کہا گیا آپ نے اپنے آپ کو بدنما بنا رکھا ہے۔ تو انہوں نے کہا: بیشک بھلائی تو آخرت کی ہی بھلائی ہے۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 263]
143.  باب من زار قوما فطعم عندهم 
حدیث نمبر: 264
246/347(صحيح الإسناد) عن أنس بن مالك ؛ أن رسول الله صلى الله عليه وسلم زار أهل بيت من الأنصار، فطعم عندهم طعاماً، فلما خرج أمرَ بمكان من البيت، فنضح له على بساط، فصلى عليه، ودعا لهم.
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انصار کے ایک گھرانے سے ملاقات کی اور ان کے پاس کھانا بھی کھایا۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نکلنے لگے تو گھر کی ایک جگہ کے متعلق حکم دیا تو وہاں ایک چٹائی بچھا کر اس چٹائی پر پانی سے چھینٹے مارے گئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر نفلی نماز پڑھی اور ان کے حق میں دعا مانگی۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 264]
حدیث نمبر: 265
265/(348/1) (صحيح مقطوع) عن أبي خلدة قال: جاء عبد الكريم أبو أمية إلى أبي العالية وعليه ثياب صوفٍ، فقال أبو العالية:"إنما هذه ثياب الرهبان، إن كان المسلمون إذا تزاوروا تجملوا".
ابوخلدۃ روایت کرتے ہیں کہ عبدالکریم ابوامیہ ابوعالیہ کے پاس آئے۔ اس وقت وہ اونی کپڑے پہنے ہوئے تھے، تو ابوعالیہ نے کہا: یہ لباس تو راہبوں کا ہے، بیشک مسلمان جب آپس میں ملاقات کرتے تھے تو زینت اختیار کرتے تھے۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 265]
حدیث نمبر: 266
266/(348/2) (حسن) عن عبد الله مولى أسماء قال: أخرجت إليّ أسماء جبة من طيالسة عليها لبنة شبر من ديباج، وإن فرجيها مكفوفان به، فقالت:" هذه جبة رسول الله صلى الله عليه وسلم، كان يلبسها للوفود، ويوم الجمعة".
سیدہ اسماء رضی اللہ عنہا کے آزاد کردہ غلام عبداللہ سے مروی ہے: سیدہ اسماء رضی اللہ عنہا نے مجھے ایک چوغہ نکال کر دکھایا جو مشائخ پہنتے ہیں اس کا گریبان موٹے ریشم سے بنا ہوا تھا اور اس کی آستینوں پر ریشم کی گوٹ لگائی گئی تھی۔ سیدہ اسماء رضی اللہ عنہا نے کہا: یہ ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا چوغہ جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم وفود کے آنے پر اور جمعہ کے دن پہنا کرتے تھے۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 266]
حدیث نمبر: 267
267/349 (صحيح) عن عبد الله بن عمر قال: وجد عمر حُلة استبرق، فأتى بها النبي صلى الله عليه وسلم فقال: اشتر هذه والبسها عند الجمعة أو حين تقدم عليك الوفود، فقال عليه الصلاة والسلام:" إنما يلبسها من لا خلاق له في الآخرة". وأُتي رسول الله صلى الله عليه وسلم بحلل، فأرسل إلى عمر بحلة، وإلى أسامة بحلة، وإلى علي بحلة، فقال عمر: يا رسول الله! أرسلت بها إلي، لقد سمعتك تقول فيها ما قلت؟ فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" تبيعها، أو تقضي بها حاجتك".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے، انہوں نے بیان کیا: سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو ایک موٹے ریشم کا جبہ مل گیا وہ اسے لے کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے۔ اور کہا: یا رسول اللہ! اس کو خرید لیں اور جمعہ کے وقت اور جب معزز لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس وفد بن کے آئیں تو اسے پہنا کریں اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اس طرح کا لباس وہ لوگ پہنتے ہیں جن کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں۔ پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کچھ چوغے لائے گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک چوغہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو، ایک چوغہ سیدنا اسامہ رضی اللہ عنہ کو، اور ایک چوغہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو بھیج دیا۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: یا رسول اللہ! آپ نے یہ میری طرف بھیج دیا ہے جبکہ میں نے اس کے بارے میں آپ کا فرمان سنا ہے؟ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اس کو فروخت کر دو یا اس سے کوئی اور حاجت پوری کر لو۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 267]
144.  باب فضل الزيارة
حدیث نمبر: 268
268/350 (صحيح) عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" زار رجل أخاً له في قريةٍ، فأرصد الله ملكاً على مدرجته، فقال: أين تريد؟ قال: أخاً لي في هذه القرية. فقال: هل له عليك من نعمة ترُبُّها(1)؟ قال: لا. إني أحبه في الله. قال: فإني رسول الله إليك؛ أن الله أحبك كما أحببته".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی شخص نے ایک بستی میں اپنے ایک بھائی سے ملاقات کی تو اللہ نے اس کے راستے میں ایک فرشتے کو گھات میں بٹھا دیا۔ فرشتے نے پوچھا: تم کہاں جانا چاہتے ہو؟ اس نے کہا: اپنے ایک بھائی کے پاس جو اس بستی میں رہتا ہے۔ اس نے پوچھا کہ کیا اس نے کوئی احسان کیا ہے جو بدلہ چکانے جا رہے ہو؟ اس نے جواب دیا: نہیں میں اس سے صرف اللہ کے لئے محبّت کرتا ہوں۔ اس نے کہا: میں اللہ کی طرف سے تیرے پاس بھیجا ہوا فرشتہ ہوں (اور یہ پیغام دینے آیا ہوں کہ) جیسے تم نے اس سے محبت کی ہے اللہ بھی تم سے محبت کرتا ہے۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 268]
145.  باب الرجل يحب قوما ولما يلحق بهم
حدیث نمبر: 269
269/351 (صحيح) عن أبي ذر؛ قلتُ: يا رسول الله! الرجل يحب القوم ولا يستطيع أن يلحق بعملهم؟ قال: أنت يا أبا ذر! مع من أحببت". قلت: إني أحب الله ورسوله، قال:" أنت مع من أحببت، يا أبا ذر!".
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک بار میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ایک شخص کچھ آدمیوں سے محبت کرتا ہے لیکن اس کے بس کی بات نہیں کہ (وہ اپنے عمل کے ذریعے) ان لوگوں تک پہنچے۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے ابوذر! تم اسی کے ساتھ ہو گے جس سے تم محبت کرتے ہو۔ میں نے عرض کیا: میں اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے محبّت کرتا ہوں۔ فرمایا: اے ابوذر! تم اسی کے ساتھ ہو گے جس سے تم محبت کرتے ہو۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 269]

Previous    1    2    3    4    5    6    Next