260/341 (حسن) عن محجن الأسلمي، قال رجاء: أقبلت مع محجن ذات يوم حتى انتهينا إلى مسجد أهل البصرة، فإذا بريدة على باب من أبواب المسجد جالسٌ، قال: وكان في المسجد رجل يقال له: سكبة، يطيل الصلاة، لما انتهينا إلى باب المسجد – وعليه بردة- وكان بريدة صاحب مزاحاتٍ. فقال: يا محجن! أتصلي كما يصلي سكبة؟ فلم يرد عليه محجن، ورجع، قال: قال محجن: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم أخذ بيدي، فانطلقنا نمشي حتى صعدنا أحداً، فأشرف على المدينة فقال:" ويل أمها من رية، يتركها أهلها كأعمر ما تكون؛ يأتيها الدجال، فيجد على باب كل من أبوابها ملكاً، فلا يدخلها". ثم انحدر حتى إذا كنا في المسجد، رأى رسول الله صلى الله عليه وسلم رجلاً يصلي، ويسجد، ويركع، فقال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم:"من هذا؟" فأخذت أُطريه. فقلت: يا رسول الله! هذا فلان، وهذا. فقال:"أمسك، لا تُسمعه فتهلكه". قال:" فانطلق يمشي، حتى إذا كان عند حُجره، لكنه نفض يديه، ثم قال:" إن خير دينكم أيسره، إن خير دينكم أيسره" ثلاثاً.
محجن اسلمی نے کہا کہ رجاء نے بیان کیا: میں ایک دن محجن کے ساتھ آ رہا تھا یہاں تک کہ ہم بصرہ والوں کی مسجد پر رک گئے تو بریدہ اسلمی مسجد کے دروازوں میں سے ایک دروازے پر بیٹھے تھے۔ کہتے ہیں: اور مسجد میں ایک آدمی تھا جس کا نام سکبہ تھا وہ بہت لمبی نماز پڑھتا تھا۔ جب ہم مسجد کے دروازے پر پہنچے اس وقت بریدہ ایک چادر اوڑھے ہوئے تھے اور وہ ہنسی مزاح کرنے والے آدمی تھے۔ انہوں نے کہا: اے محجن! کیا تم ایسے نماز پڑھتے ہو جیسے سکبہ پڑھتا ہے؟ محجن نے اس کو جواب نہ دیا اور واپس لوٹ گئے۔ محجن کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا ہاتھ تھاما اور ہم چلنا شروع ہو گئے یہاں تک کہ ہم احد پہاڑ پر چڑھ گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ کی طرف جھانکا اور فرمایا: ”اس گاؤں پر افسوس اس کے باشندے اس میں سکونت کو ترک کر دیں گے اس حالت میں جب یہ بہت زیادہ آباد ہو گی۔ اس کے پاس دجال آئے گا تو وہ اس کے دروازوں میں سے ہر دروازے پر فرشتہ پائے گا تو وہ اس میں داخل نہ ہو سکے گا۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اترے۔ جب ہم مسجد میں پہنچے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو دیکھا جو نماز پڑھ رہا تھا، رکوع اور سجدے کرتا جا رہا تھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے پوچھا: ”یہ کون ہے؟“ میں نے مبالغہ کے ساتھ اس کی تعریف شرو ع کر دی۔ میں نے کہا: یا رسول اللہ! یہ فلاں ہے اور فلاں ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رک جاؤ، اس کو نہ سناؤ، ورنہ اسے ہلاک کر دو گے۔“ بیان کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم چل دیے یہاں تک کہ آپ اپنے حجرات کے پاس گئے لیکن وہاں جا کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دنوں ہاتھ جھاڑے پھر فرمایا: ”تمہارے دین میں سے افضل وہ ہے جو آسان ہو، تمہارے دین میں سے افضل وہ ہے جو آسان ہو۔“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ تین بار فرمایا۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 260]