1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


صحيح الادب المفرد
حصہ دوئم: احادیث 250 سے 499
213.  باب من صلى عند المريض 
حدیث نمبر: 408
408/523 عن عطاء قال:" عادني عمر بن صفوان(1)، فحضرت الصلاة، فصلى بهم ابن عمر ركعتين، وقال:"إنا سفر".
عطاء نے بیان کیا کہ عمر بن صفوان نے میری عیاد ت کی، نماز کا وقت آ گیا تو سیدنا ابنِ عمر رضی اللہ عنہما نے ان کو دو رکعت نماز پڑھائی اور کہا: میں مسافر ہوں (اس لیے نماز قصر کی اور نصف پڑھی)۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 408]
تخریج الحدیث: (صحيح الإسناد)

214.  باب عيادة المشرك
حدیث نمبر: 409
409/524 عن أنس: أن غلاماً من اليهود كان يخدم النبي صلى الله عليه وسلم فمرض، فأتاه النبي صلى الله عليه وسلم يعوده، فقعد عند رأسه. فقال:"أسلم". فنظر إلى أبيه-وهو عند رأسه- فقال له: أطع أبا القاسم صلى الله عليه وسلم، فأسلم، فخرج النبي صلى الله عليه وسلم وهو يقول:" الحمد لله الذي أنقذه من النار".
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک یہودی لڑکا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کرتا تھا، تو وہ بیمار پڑ گیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس کی عیادت کے لیے اس کے پاس تشریف لائے اور اس کے سر کے پاس بیٹھ گئے اور فرمایا: مسلمان ہو جا، اس نے اپنے والد کی طرف دیکھا جو اس کے سر کے پاس تھا۔ باپ نے اس سے کہا: ابوالقاسم کی بات مان لو، چنانچہ وہ لڑکا مسلمان ہو گیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس کے پاس یہ کہتے ہوئے نکلے، شکر ہے اس اللہ کا جس نے اسے جہنم سے نجات دی۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 409]
تخریج الحدیث: (صحيح)

215.  باب ما يقول للمريض 
حدیث نمبر: 410
410/525 عن عائشة؛ أنها قالت: لما قدم رسول الله صلى الله عليه وسلم المدينة وعكَ أبو بكر وبلال. قالت: فدخلت عليهما. قلت: يا أبتاه! كيف تجدك؟ ويا بلال! كيف تجدك؟ قال: وكان أبو بكر إذا أخذته الحمى يقول: كل امرئ مصبح في أهله……والموت أدنى من شراك نعله. وكان بلال إذا أقلع عنه، يرفع عقيرته(1) فيقول: ألا ليت شعري هل أبيتن ليلة……بواد وحولي إذخر وجليل(2) وهل أردن يوماً مياه مجنة(3)……وهل يبدون لي شامة وطفيل(4). قالت عائشة رضي الله عنها: فجئت رسول الله صلى الله عليه وسلم فأخبرته، فقال:" اللهم حبب إلينا المدينة، كحبنا مكة أو أشد، وصححها، وبارك لنا في صاعها ومدها، وانقل حماها فاجعلها بالجحفة"(5).
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے انہوں نے کہا: جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے تو سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ اور سیدنا بلال رضی اللہ عنہ بیمار ہو گئے۔ کہتی ہیں: میں ان کے پاس گئی۔ میں نے کہا: اے ابا جان! آپ کا کیا حال ہے؟ اور اے بلال! آپ کا کیا حال ہے؟ کہا: ابوبکر رضی اللہ عنہ کو جب بخار آتا تھا تو کہتے تھے: ہر آدمی اپنے اہل و عیال میں صبح کرتا ہے اور موت اس کے جوتے کے تسمے سے بھی قریب تر ہے اور بلال رضی اللہ عنہ سے جب بخار اتر جاتا تو اپنی آواز بلند کرتے اور کہتے: اے کاش! یہ ہوتا کہ میں ایک ایسی وادی میں رات گزارتا جہاں میرے گرد اذخر اور جلیل کی جھاڑیاں ہوتیں اور کیا وہ کسی دن مجنہ کے چشموں کا ارادہ کریں گی اور کبھی ایسا بھی ہو گا کہ میرے لیے شامہ و طفیل پہاڑیاں ظاہر ہوں گی (یہ سب مکہ کی جگہیں یاد کر رہے ہیں)۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور انہیں اس حال کی خبر دی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا: «اللهم حبب إلينا المدينة، كحبنا مكة أو أشد، وصححها، وبارك لنا فى صاعها ومدها، وانقل حماها فاجعلها بالجحفة» اے اللہ! ہمارے لیے مدینہ کو مکہ کی طرح یا اس سے بھی زیادہ محبوب بنا دے اور اس کو صحت بخش بنا دے اور ہمارے لیے اس کے صاع اور مد میں برکت عطا فرما اور اس کے بخار کو وادی جحفہ میں بھیج دے۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 410]
تخریج الحدیث: (صحيح)

216.  باب ما يجيب المريض 
حدیث نمبر: 411
411/528 عن سعيد بن عمرو بن سعيد، عن أبيه قال: دخل الحجاج على ابن عمر- وأنا عنده- فقال: كيف هو؟ قال: صالحٌ. قال: من أصابك؟ قال: أصابني من أمر بحمل السلاح في يوم لا يحلُّ فيه حمله. يعني الحجاج.
سعید بن عمرو بن سعید اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا: حجاج سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس آیا اور میں ان کے پاس تھا۔ اس نے سوال کیا کہ وہ کیسے ہیں؟ کہا: ٹھیک ہیں، کہا: آپ کو کس نے زخم پہنچایا؟ کہا: جس نے اس دن ہتھیار اٹھانے کا حکم دیا جس دن ہتھیار اٹھانا جائز نہیں یعنی حجاج نے زخم پہنچایا (چونکہ اس نے اپنی فوج کو لڑنے کا حکم دیا)۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 411]
تخریج الحدیث: (صحيح الإسناد)

217.  باب من كره للعائد أن ينظر إلى الفضول من البيت
حدیث نمبر: 412
412/531 عن عبد الله بن أبي الهذيل قال: دخل عبد الله بن مسعود على مريض يعوده- ومعه قوم، وفي البيت امرأة – فجعل رجل من القوم ينظر إلى المرأة، فقال له عبد الله:" لو انفقأت عينك، كان خيراً لك".
عبداللہ بن ابی ہذیل سے مروی ہے کہ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ ایک بیمار کے پاس اس کی بیمار پرسی کے لیے گئے۔ آپ کے ساتھ کچھ اور لوگ بھی تھے اور گھر میں ایک خاتون بھی تھی، تو لوگوں میں سے ایک آدمی عورت کی طرف دیکھنے لگا تو سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اگر تمہاری آنکھ پھوٹ جائے تو تمہارے لیے بہتر ہے۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 412]
تخریج الحدیث: (صحيح الإسناد)

218.  باب العيادة من الرمد 
حدیث نمبر: 413
413/523 عن زيد بن أرقم قال: رمدت عيني، فعادني النبي صلى الله عليه وسلم …"(1).
سیدنا زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میری آنکھ دکھ رہی تھی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے میری بیمار پرسی کی۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 413]
تخریج الحدیث: (صحيح لغيره)

حدیث نمبر: 414
414/534 عن أنس قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول:"قال الله عز وجل: إذا ابتليته بحبيبتيه- يريد عينيه – ثم صبر، عوضته الجنة".
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ کہتے ہوئے سنا: اللہ عزوجل نے فرمایا: جب میں بندے کو اس کی دو محبوب چیزوں یعنی دونوں آنکھوں سے آزماتا ہوں پھر وہ صبر کرتا ہے تو میں اس کو بدلے میں جنت دے دیتا ہوں۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 414]
تخریج الحدیث: (صحيح)

حدیث نمبر: 415
415/535 عن أبي أمامة، عن النبي صلى الله عليه وسلم:" يقول الله: يا ابن آدم! أخذت كريمتيك. فصبرت عند الصدمة واحتسبت، لم أرض لك ثواباً دون الجنة".
سیدنا ابوامامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں: اللہ ارشاد فرماتا ہے: اے ابن آدم جب میں تمہاری دو عزیز ترین چیزیں(آنکھیں) لے لوں تو تم اس صدمے پر صبر کرو اور اجر حاصل کرنے کی نیت کرو تو میں تیرے لیے جنت سے کم ثواب پر راضی نہیں ہوں گا۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 415]
تخریج الحدیث: (حسن صحيح)

219.  باب أين يقعد العائد؟
حدیث نمبر: 416
416/536 عن ابن عباس قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم إذا عاد المريض جلس عند رأسه، ثم قال (سبع مرارٍ)"أسأل الله العظيم، رب العرش العظيم أن يشفيك" فإن كان في أجله تأخير عوفي من وجعه.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی مریض کی عیادت کو جاتے تھے تو اس کے سر کے قریب بیٹھتے تھے اس کے بعد سات مرتبہ یہ کہتے: «أسأل الله العظيم، رب العرش العظيم أن يشفيك» میں عظمت والے اللہ سے جو عرش عظیم کا رب ہے سوال کرتا ہوں کہ تمہیں شفا عطا کرے، اگر اس مریض کی وفات میں ابھی تاخیر ہوتی تو وہ اس تکلیف سے نجات پا جاتا۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 416]
تخریج الحدیث: (صحيح)

حدیث نمبر: 417
417/537 عن الربيع بن عبد الله قال: ذهبت مع الحسن إلى قتادة نعودُه، فقعد عند رأسه، فسأله(1) ثم دعا له. قال:"اللهم اشفِ قلبه، واشفِ سقمه".
ربیع بن عبداللہ بیان کرتے ہیں میں حسن کے ساتھ قتادہ کی عیادت کو گیا تو وہ قتادہ کے سر کے قریب بیٹھ گئے، پھران سے حال پوچھا: اور ان کے لیے دعا کی کہ اے اللہ! ان کے قلب کو شفا دے اور ان کی بیماری کو دور کر دے۔ [صحيح الادب المفرد/حدیث: 417]
تخریج الحدیث: (صحيح الإسناد)


Previous    13    14    15    16    17    18    19    20    21    Next