ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا ہم سے غندر نے، کہا ہم سے شعبہ نے، ان سے واصل نے، ان سے ابووائل نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے اور میرا خیال ہے کہ اس حدیث کو انہوں نے مرفوعاً بیان کیا، کہا کہ قیامت سے پہلے «هرج» کے دن ہوں گے، ان میں علم ختم ہو جائے گا اور جہالت غالب ہو گی۔ ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ حبشی زبان میں «هرج» بمعنی قتل ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْفِتَنِ/حدیث: 7066]
اور ابوعوانہ نے بیان کیا، ان سے عاصم نے، ان سے ابووائل نے اور ان سے ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے کہ انہوں نے عبداللہ رضی اللہ عنہ سے کہا آپ وہ حدیث جانتے ہیں جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے «هرج» کے دنوں وغیرہ کے متعلق بیان کی۔ ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا تھا کہ وہ بدبخت ترین لوگوں میں سے ہوں گے جن کی زندگی میں قیامت آئے گی۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْفِتَنِ/حدیث: 7067]
ہم سے محمد بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان نے، ان سے زبیر بن عدی نے بیان کیا کہ، ہم انس بن مالک رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور ان سے حجاج کے طرز عمل کی شکایت کی، انہوں نے کہا کہ صبر کرو کیونکہ تم پر جو دور بھی آتا ہے تو اس کے بعد آنے والا دور اس سے بھی برا ہو گا یہاں تک کہ تم اپنے رب سے جا ملو۔ میں نے یہ تمہارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْفِتَنِ/حدیث: 7068]
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، انہیں زہری نے۔ (دوسری سند امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا) اور ہم سے اسماعیل نے بیان کیا، ان سے ان کے بھائی نے بیان کیا، ان سے سلیمان نے، ان سے محمد بن عقیق نے، ان سے ابن شہاب نے ‘ ان سے ہند بنت الحارث الفراسیہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ ایک رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گھبرائے ہوئے بیدار ہوئے اور فرمایا اللہ کی ذات پاک ہے۔ اللہ تعالیٰ نے کیا کیا خزانے نازل کئے ہیں اور کتنے فتنے اتارے ہیں ان حجرہ والیوں کو کوئی بیدار کیوں نہ کرے آپ کی مراد ازواج مطہرات سے تھی تاکہ یہ نماز پڑھیں۔ بہت سے دنیا میں کپڑے باریک پہننے والیاں آخرت میں ننگی ہوں گی۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْفِتَنِ/حدیث: 7069]
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، انہیں امام مالک نے خبر دی، انہیں نافع نے اور انہیں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”جس نے ہم مسلمانوں پر ہتھیار اٹھایا وہ ہم سے نہیں ہے۔“[صحيح البخاري/كِتَاب الْفِتَنِ/حدیث: 7070]
ہم سے محمد بن العلاء نے بیان کیا، کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا، ان سے برید نے، ان سے ابوبردہ نے اور ان سے ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”جس نے ہم مسلمانوں پر ہتھیار اٹھایا وہ ہم سے نہیں ہے۔“[صحيح البخاري/كِتَاب الْفِتَنِ/حدیث: 7071]
ہم سے محمد بن یحییٰ ذہلی (یا محمد بن رافع) نے بیان کیا، کہا ہم کو عبدالرزاق نے خبر دی، انہیں معمر نے، انہیں ہمام نے، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”کوئی شخص اپنے کسی دینی بھائی کی طرف ہتھیار سے اشارہ نہ کرے کیونکہ وہ نہیں جانتا ممکن ہے شیطان اسے اس کے ہاتھ سے چھڑوا دے اور پھر وہ کسی مسلمان کو مار کر اس کی وجہ سے جہنم کے گڑھے میں گر پڑے۔“[صحيح البخاري/كِتَاب الْفِتَنِ/حدیث: 7072]
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، کہا کہ میں نے عمرو بن دینار سے کہا ابو محمد! تم نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے سنا ہے کہ انہوں نے بیان کیا کہ ایک صاحب تیر لے کر مسجد میں سے گزرے تو ان سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تیر کی نوک کا خیال رکھو۔ عمرو نے کہا جی ہاں میں نے سنا ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْفِتَنِ/حدیث: 7073]
ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا، کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، ان سے عمرو بن دینار نے اور ان سے جابر رضی اللہ عنہ نے کہ ایک صاحب مسجد میں تیر لے کر گزرے جن کے پھل باہر کو نکلے ہوئے تھے تو انہیں حکم دیا گیا کہ ان کی نوک کا خیال رکھیں کہ وہ کسی مسلمان کو زخمی نہ کر دیں۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْفِتَنِ/حدیث: 7074]
ہم سے محمد بن العلاء نے بیان کیا، کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا، ان سے برید نے، ان سے ابوبردہ نے اور ان سے ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”جب تم میں سے کوئی ہماری مسجد میں یا ہمارے بازار میں گزرے اور اس کے پاس تیر ہوں تو اسے چاہئیے کہ اس کی نوک کا خیال رکھے۔“ یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اپنے ہاتھ سے انہیں تھامے رہے۔ کہیں کسی مسلمان کو اس سے کوئی تکلیف نہ پہنچے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْفِتَنِ/حدیث: 7075]