اور ابوعوانہ نے بیان کیا، ان سے عاصم نے، ان سے ابووائل نے اور ان سے ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے کہ انہوں نے عبداللہ رضی اللہ عنہ سے کہا آپ وہ حدیث جانتے ہیں جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے «هرج» کے دنوں وغیرہ کے متعلق بیان کی۔ ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا تھا کہ وہ بدبخت ترین لوگوں میں سے ہوں گے جن کی زندگی میں قیامت آئے گی۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْفِتَنِ/حدیث: 7067]
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 7067
حدیث حاشیہ: علم دین کا خاتمہ قیامت کی علامت ہے۔ جب علم دین اٹھ جائے گا اور مرے ہی لوگ رہ جائیں گے ان ہی پر قیامت قائم ہو جائے گی۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 7067
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7067
حدیث حاشیہ: ایک حدیث میں ہے: ”ایک گروہ ایسا زندہ رہے گا جو قیامت تک حق کی حمایت میں لڑتارہے گا۔ “(صحیح مسلم، الإیمان 395(156) اس کامطلب یہ معلوم ہوتا ہےکہ قیامت بڑے بڑے افاضل پر بھی قائم ہوگی، لیکن ہمارے رجحان کے مطابق قیامت شرارتی لوگوں پر ہی قائم ہوگی۔ اور اس سے پہلے نیک لوگوں کو اٹھا لیا جائے گا جیسا کہ ایک حدیث میں ہے: ”قیامت سے پہلے ایک پاکیزہ ہوا چلے گی، جس میں ہر مومن مرد اور مومن عورت کی روح کوقبض کر لیا جائے گا پھر دنیا میں خبیث لوگ رہ جائیں گے اور وہ گدھوں کی طرح گلی کوچوں میں بدکاری کریں گے اور ان لوگوں پر قیامت قائم ہوگی۔ “(صحیح مسلم، الفتن: 7373(2937) اس کامطلب یہ ہے کہ عمدہ ہوا چلنے تک افاضل لوگ زندہ رہیں گے پھر گندگی پھیل جائے گی اور گندے لوگوں پر قیامت قائم ہوگی، ایک روایت میں ہے: ”قیامت اس وقت آئے گی جب دنیا میں کوئی بھی اللہ اللہ کہنے والا باقی نہیں رہے گا۔ “(مسند أحمد: 307/13)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 7067