سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فتح مکہ کے دن کعبہ میں داخل ہوئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دائیں بائیں تین سو ساٹھ بت تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کو ایک لکڑی سے مارتے اور کہتے: ”﴿جَاءَ الْحَقُّ وَزَھَقَ الْبَاطِلُ اِنَّ الْبَاطِلَ کَانَ زَھُوْقًا﴾ حق آگیا اور باطل مٹ گیا، بے شک باطل مٹنے والا ہی تھا۔“ تو وہ بت اپنے چہروں کے بل گرتے جاتے۔ [معجم صغير للطبراني/كِتَابُ الْجِهَادِ/حدیث: 562]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2478، 4287، 4720، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1781، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5862، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 11233، 11364، والترمذي فى «جامعه» برقم: 3138، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 11666، وأحمد فى «مسنده» برقم: 3654، والحميدي فى «مسنده» برقم: 86، والطبراني فى «الكبير» برقم: 10427، 10535، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 316، 2303، والطبراني فى «الصغير» برقم: 210، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 4967، والبزار فى «مسنده» برقم: 1799، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 38061»
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ایک آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر کہنے لگا: میں جہاد کو پسند کرتا ہوں مگر اس کی طاقت نہیں رکھتا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تیرے والدین میں سے کوئی زندہ ہے؟“ اس نے کہا: میری والدہ ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس سے نیکی کر کے اللہ سے اپنا اجر پیش کر، اگر تو یہ کام کرے تو تُو حج اور عمرہ کرنے والا ہو جائے گا، اور مجاہد ہو جائے گا جبکہ تیری والدہ تجھ سے راضی رہی، تو اللہ سے ڈر جا اور ماں سے نیکی کر۔“[معجم صغير للطبراني/كِتَابُ الْجِهَادِ/حدیث: 563]
تخریج الحدیث: «إسناده حسن، وأخرجه أبو يعلى فى «مسنده» برقم: 2760، وأخرجه الطبراني فى «الأوسط» برقم: 2915، 4466، وأخرجه الطبراني فى «الصغير» برقم: 218، وأورده ابن حجر فى «المطالب العالية» برقم: 2548 قال الهيثمي: ورجالهما رجال الصحيح غير ميمون بن نجيح ووثقه ابن حبان، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (8 / 138)»
حكم: إسناده حسن
12. اپنے مال کی حفاظت میں قتل ہو جانے والے کا بیان
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کسی آدمی کا اپنے مال کے لیے قتل ہو جانا شہادت ہے۔“[معجم صغير للطبراني/كِتَابُ الْجِهَادِ/حدیث: 564]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2480، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 141، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 4089، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 3533، 3534، وأبو داود فى «سننه» برقم: 4771، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1419، 1420، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 6140، وأحمد فى «مسنده» برقم: 6633، والطبراني فى «الكبير» برقم: 14189، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 789، 2617، والطبراني فى «الصغير» برقم: 223، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 28629»
سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اللہ کی راہ میں سمندر میں جنگ کرے اور اللہ ہی بہتر جانتا ہے کہ اس کی راہ میں کون لڑ رہا ہے، تو اس نے اپنی تمام اطاعت کا حق اللہ تعالیٰ کو ادا کر دیا، اور جنّت کو مکمل طور پر اس سے مانگ لیا، اور جہنم سے پوری طرح بھاگ گیا۔“[معجم صغير للطبراني/كِتَابُ الْجِهَادِ/حدیث: 565]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، أخرجه الطبراني فى «الكبير» برقم: 336، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 2964، والطبراني فى «الصغير» برقم: 247 قال الهيثمي: وفيه عمر بن الصبح وهو متروك، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (5 / 281)»
حكم: إسناده ضعيف
14. مالِ غنیمت میں سے اضافی مال بطورِ بخشش تقسیم کرنے کا بیان
سیدنا حبیب بن ابی سلمہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جاتے ہوئے چوتھائی غنیمت بطورِ بخششیں دی، اور تہائی واپسی پر دی۔ [معجم صغير للطبراني/كِتَابُ الْجِهَادِ/حدیث: 566]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، أخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4835، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 2614، 2615، 5517، 5882، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2748، 2749، 2750، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2526، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2851، 2853، وسعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 2701، 2702، 2703، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 12924، وأحمد فى «مسنده» برقم: 17734، والحميدي فى «مسنده» برقم: 895، والطبراني فى «الكبير» برقم: 3518، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 3256، 4034، والطبراني فى «الصغير» برقم: 269، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 9331»
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب دشمن گھر کے دروازے کے پاس ہو تو والدین کی اجازت کے بغیر اس کے پاس مت جاؤ۔“[معجم صغير للطبراني/كِتَابُ الْجِهَادِ/حدیث: 567]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وانفرد به المصنف من هذا الطريق، وأخرجه الطبراني فى «الصغير» برقم: 291 قال الهيثمي: ورجاله رجال الصحيح غير شيخ الطبراني أسامة بن علي بن سعيد بن بشير وهو ثقة ثبت كما هو في تاريخ مصر، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (5 / 322)»
حكم: إسناده صحيح
16. دعوتِ اسلام کے لیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک خط کا بیان
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بکر بن وائل کو خط لکھا: ”محمد رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی طرف سے بکر بن وائل کی طرف: مسلمان ہو جاؤ سلامت رہوگے۔“ تو اس خط کو بنو ضبیعہ کے ایک آدمی نے پڑھا، ان کا نام بنو کاتب تھا۔ [معجم صغير للطبراني/كِتَابُ الْجِهَادِ/حدیث: 568]
تخریج الحدیث: «صحيح لغيره، وأخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 6558، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 2947، وأخرجه الطبراني فى «الصغير» برقم: 307، وأخرجه البزار فى «مسنده» برقم: 7238، وأورده ابن حجر فى «المطالب العالية» برقم: 2021»
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: سیدہ اُمّ سلمہ رضی اللہ عنہا نے کہا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میں بھی آپ کے ساتھ جنگ میں نکلوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اُمّ سلمہ! عورتوں پر جہاد فرض نہیں ہے۔“ وہ کہنے لگیں: میں زخمیوں کا علاج کروں گی، اور آنکھ کا بھی علاج کروں گی، اور پانی بھی پلاؤں گی۔ آپ نے فرمایا: ”تب ٹھیک ہے۔“[معجم صغير للطبراني/كِتَابُ الْجِهَادِ/حدیث: 569]
تخریج الحدیث: «أخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 1810، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 7515، 8831، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2531، 4307، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1575، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 17928، والطبراني فى «الكبير» برقم: 740، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 3363، 6095، والطبراني فى «الصغير» برقم: 324، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 3295، 3945، والبزار فى «مسنده» برقم: 6397، 6880»
سیدنا بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب کوئی لشکر بھیجتے تو کہتے: ”اللہ کے نام سے جنگ کرو اور اللہ کی راہ میں کرو۔ جو اللہ سے کفر کرے اس سے جنگ کرو۔ خیانت کرو نہ دھوکہ دو، اور نہ بزدل بنو، کوئی بچہ قتل کرو اور نہ کوئی عورت اور نہ بوڑھا، اور جب کسی قلعے یا بستی کو تم گھیرو تو اس کو اللہ اور اس کے رسول کا عہد نہ دو، بلکہ ان کو اپنے اور اپنے آباء کی ذمہ داری دو، کیونکہ تم اللہ اور اس کے رسول کی ذمہ داری کی خلاف ورزی کرو تو اس سے تمہارے اپنے اور اپنے آباء کے ذمہ کی خلاف ورزی بہتر ہے۔“[معجم صغير للطبراني/كِتَابُ الْجِهَادِ/حدیث: 570]
تخریج الحدیث: «أخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 1731، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4739، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 8532، 8627، 8712، 8731، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2612، 2613، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1408، 1617، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2483، 2486، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2858، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 13109، وأحمد فى «مسنده» برقم: 23444، 23497، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 1413، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 135، 1431، 3396، 4490، والطبراني فى «الصغير» برقم: 340، والبزار فى «مسنده» برقم: 4355»
سیدنا نعمان بن بشیر انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: بدر کے ہر مشرک قیدی کا فدیہ چار ہزار مقرر کیا گیا۔ [معجم صغير للطبراني/كِتَابُ الْجِهَادِ/حدیث: 571]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، انفرد به المصنف من هذا الطريق أخرجه الطبراني فى «الصغير» برقم: 378 قال الهيثمي: فيه الواقدي وهو ضعيف، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (6 / 90)»