سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لوگ خیر و شر میں کان کے مانند ہیں، پس ان میں سے جو جاہلیت میں بہتر تھے وہ ان میں سے اسلام میں بھی بہتر ہیں بشرطیکہ وہ دین میں سمجھ بوجھ حاصل کریں۔“[مسند اسحاق بن راهويه/كتاب العلم/حدیث: 11]
سیدہ اسماء بنت یزید رضی اللہ عنہا نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ نے اس (سورہ ہود کی آیت: 46) «عَمَلٌ غَيْرُ صَالِحٍ» کو اس طرح پڑھا «عَمَلَ غَيْرُ صَالِحٍ»”اس نے اچھے عمل نہیں کیے۔“[مسند اسحاق بن راهويه/كتاب العلم/حدیث: 13]
تخریج الحدیث: «سنن ترمذي، ابواب القرأت باب سوره هود، رقم: 2932، 2931 . قال الشيخ الالباني: صحيح»
سیدہ اسماء بنت یزید رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو (سورہ الزمر کی آیت) «قُلْ يَا عِبَادِيَ الَّذِينَ أَسْرَفُوا عَلَى أَنفُسِهِمْ لَا تَقْنَطُوا مِن رَّحْمَةِ اللَّـهِ إِنَّ اللَّـهَ يَغْفِرُ الذُّنُوبَ جَمِيعًا. . . (وَلَا يُبَالِيْ) إِنَّهُ هُوَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ»[39-الزمر:59] پڑھتے ہوئے سنا: (یعنی لفط «وَلَا يُبَالِيْ» پڑھتے ہوئے سنا)۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب العلم/حدیث: 14]
تخریج الحدیث: «سنن ترمذي، ابواب تفسير القرآن، باب سورة الزمر، رقم: 3237، قال شعيب الارناؤوط: اسناده ضعيف۔ مسند احمد: 461/6»
سیدہ اسماء بنت یزید رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو «إِنَّهُ عَمِلَ غَيْرَ صَالِحٍ» پڑھتے ہوئے سنا۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب العلم/حدیث: 15]
تخریج الحدیث: «سنن ابوداود، كتاب الحروف والقراءت، رقم: 3982، سنن ترمذي، رقم 2931 . مسند احمد 459/6، سلسلة صحيحه»
سیدہ اسماء بنت یزید رضی اللہ عنہا سے روایت ہے انہوں نے اس (سورہ ہود کی آیت 46) کے متعلق پوچھا: تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «إِنَّهُ عَمِلَ غَيْرَ صَالِحٍ» ۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب العلم/حدیث: 16]
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا، ہم صرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیث یاد کیا کرتے تھے، پس جب تم نے سخت اور نرم زمین پر چلنا شروع کر دیا، تو (تم پر اعتماد) دور کی بات ہے۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب العلم/حدیث: 17]
تخریج الحدیث: «مسلم، المقدمه، باب النهي عن الرواية عن الضعفاء الخ، رقم: 7، سنن ابن ماجه، رقم: 27، مستدرك حاكم: 196/1، سنن دارمي، رقم: 427»
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما مرفوع بیان کرتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دو حریص ہیں، ان دونوں میں سے کسی ایک کی حرص ختم نہیں ہوتی: طلب علم میں حرص رکھنے والا، اس کی حرص ختم نہیں ہوتی، طلب مال میں حرص رکھنے والا اس کی حرص بھی ختم نہیں ہوتی۔“[مسند اسحاق بن راهويه/كتاب العلم/حدیث: 18]
تخریج الحدیث: «سنن دارمي، رقم: 334، قال حسين سليم اسد: اسناده صحيح الي الحسن البصري صحيح الجامع الصغير، رقم: 6624، مستدرك حاكم: 169/1»
13. ظہر اور عصر میں قراءت فرمان ابن عباس رضی اللہ عنہما
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو بھی طریقہ جاری کیا وہ مجھے معلوم ہے اور مجھے معلوم نہیں کہ آپ ظہر و عصر میں قرأت کرتے تھے یا نہیں؟ اور مجھے معلوم نہیں کہ آپ یہ پڑھتے تھے «وَقَدْ بَلَغْتُ مِنَ الْكِبَرِ عِتِيًّا اَوْ عِسِيَّا»[19-مريم:8] میں تیسری چیز بھول گیا ہوں۔ [مسند اسحاق بن راهويه/كتاب العلم/حدیث: 19]