وعنه رضي الله عنه قال: قسم رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم يوم خيبر للفرس سهمين وللراجل سهما. متفق عليه واللفظ للبخاري ولأبي داود: أسهم لرجل ولفرسه ثلاثة أسهم: سهمين لفرسه وسهما له.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہھا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کے روز گھڑ سوار کو دو حصے اور پیدل کو ایک حصہ دیا (بخاری ومسلم) یہ الفاظ بخاری کے ہیں اور ابوداؤد کی روایت میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیدل مرد مجاہد کے لئے ایک حصہ اور گھڑ سوار کے لئے تین حصے، دو حصے اس کے گھوڑے کے اور ایک حصہ اس کا اپنا۔ [بلوغ المرام/كتاب الجهاد/حدیث: 1110]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، المغازي، باب غزوة خبير، حديث:4228، ومسلم، الجهاد والسير، باب كيفية قسمة الغنيمة بين الحاضرين، حديث:1762، وحديث: "أسهم لرجل..." أخرجه أبوداود، الجهاد، حديث:2733 وسنده صحيح.»
حدیث نمبر: 1111
وعن معن بن يزيد رضي الله عنه قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم يقول: «لا نفل إلا بعد الخمس» رواه أحمد وأبو داود وصححه الطحاوي.
سیدنا معن بن یزید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے ” حصہ سے اضافی طور پر جو کچھ دیا جائے گا وہ پانچواں حصہ نکال کر دیا جائے۔ “ اسے احمد اور ابوداؤد نے روایت کیا ہے اور طحاوی نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب الجهاد/حدیث: 1111]
تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، الجهاد، باب في النفل من الذهب والفضة ومن أول مغنم، حديث:2753، وأحمد:3 /470.»
حدیث نمبر: 1112
وعن حبيب بن مسلمة رضي الله عنه قال: شهدت رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم نفل الربع في البدأة والثلث في الرجعة. رواه أبو داود وصححه ابن الجارود وابن حبان والحاكم.
سیدنا حبیب بن مسلمہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سریہ میں پہلی مرتبہ جانے پر چوتھا حصہ زائد عطا فرمایا اور دوبارہ جانے پر تیسرا حصہ۔ اسے ابوداؤد نے روایت کیا ہے اور ابن جارود، ابن حبان اور حاکم نے صحیح کہا ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب الجهاد/حدیث: 1112]
تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، الجهاد، باب فيمن قال: الخمس قبل النفل، حديث:2750، وابن حبان (الموارد)، حديث:1672، والحاكم:2 /133، 3 /432 وصححه، ووافقه الذهبي.»
حدیث نمبر: 1113
وعن ابن عمر رضي الله عنهما قال:كان رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم ينفل بعض من يبعث من سرايا لأنفسهم خاصة سوى قسمة عامة الجيش.متفق عليه.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بعض فوجی دستوں کو بالخصوص غنیمت کے حصہ کے علاوہ کچھ مزید دیا کرتے تھے۔ یہ عام فوجی کی تقسیم میں شامل نہیں ہوتا تھا۔ (بخاری و مسلم)[بلوغ المرام/كتاب الجهاد/حدیث: 1113]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، فرض الخمس، باب ومن الدليل علي أن الخمس لنوائب المسلمين، حديث:3135، ومسلم، الجهاد والسير، باب الأنفال، حديث:1750 /40.»
حدیث نمبر: 1114
وعنه رضي الله عنه قال: كنا نصيب في مغازينا العسل والعنب فنأكله ولا نرفعه. رواه البخاري ولأبي داود:" فلم يؤخذ منهم الخمس". وصححه ابن حبان.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما ہی سے روایت ہے کہ ہمیں غزوات میں شہد، انگور ہاتھ آتے تو ان کو کھا پی لیتے اٹھا کر نہیں لے جاتے تھے۔ (بخاری) اور ابوداؤد کی روایت میں ہے کہ ان کھانے والے حضرات سے خمس وصول نہیں کیا جاتا تھا اور ابن حبان نے اسے صحیح کہا ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب الجهاد/حدیث: 1114]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، فرض الخمس، باب ما يصيب من الطعام في أرض الحرب، 3154، وأبوداود، الجهاد، حديث:2701، وابن حبان (الموارد)، حديث:1670، وهو حديث صحيح.»
حدیث نمبر: 1115
وعن عبد الله بن أبي أوفى رضي الله عنهما قال: أصبنا طعاما يوم خيبر فكان الرجل يجيء فيأخذ منه مقدار ما يكفيه ثم ينصرف. أخرجه أبو داود وصححه ابن الجارود والحاكم.
سیدنا عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ خیبر کے روز ہمیں کھانے کی اشیاء ہاتھ آئیں تو ہر آدمی آتا اور اس میں سے اپنی ضرورت کے مطابق کھانے کے لیے حاصل کر لیتا تھا پھر واپس چلا جاتا۔ اسے ابوداؤد نے نقل کیا ہے ابن جارود اور حاکم نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب الجهاد/حدیث: 1115]
تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، الجهاد، باب في النهي عن النهبي إذا كان في الطعام قلة...، حديث:2704، وابن الجارود، حديث:1072، والحاكم:2 /126 صححه علي شرط البخاري، ووافقه الذهبي.»
حدیث نمبر: 1116
وعن رويفع بن ثابت رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «من كان يؤمن بالله واليوم الآخر فلا يركب دابة من فيء المسلمين حتى إذا أعجفها ردها فيه ولا يلبس ثوبا من فيء المسلمين حتى إذا أخلقه رده فيه» أخرجه أبو داود والدارمي ورجاله لا بأس بهم.
سیدنا رویفع بن ثابت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” جو کوئی اللہ پر ایمان اور یوم آخرت پر یقین رکھتا ہے تو وہ مسلمانوں کے مال غنیمت کے گھوڑے پر سوار نہ ہو حتیٰ کہ جب وہ کمزور ہو جائے تو اسے واپس کر دے اور مسلمانوں کے مال غنیمت سے کوئی کپڑا نہ پہنے حتیٰ کہ جب وہ بوسیدہ و پرانا ہو جائے تو اسے واپس بیت المال میں جمع کرا دے۔“ اسے ابوداؤد اور دارمی نے روایت کیا ہے اور اس کے سب راوی ایسے ہیں جن میں کوئی حرج نہیں۔ [بلوغ المرام/كتاب الجهاد/حدیث: 1116]
تخریج الحدیث: « [إسناد حسن] أخرجه أبوداود، الجهاد، باب في الرجل ينتفع من الغنيمة بشيء، حديث:2708، والدارمي:2 /230.»
حدیث نمبر: 1117
وعن أبي عبيدة بن الجراح رضي الله عنه قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم يقول: «يجير على المسلمين بعضهم» أخرجه ابن أبي شيبة و أحمد وفي إسناده ضعف. وللطيالسي من حديث عمرو بن العاص قال: «يجير على المسلمين أدناهم» . وفي الصحيحين عن علي قال:«ذمة المسلمين واحدة يسعى بها أدناهم» زاد ابن ماجه من وجه آخر: «ويجير عليهم أقصاهم» . وفي الصحيحين من حديث أم هانىء: «قد أجرنا من أجرت» .
سیدنا ابوعبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ سے سنا ہے کہ ” مسلمانوں میں سے کوئی بھی پناہ دینے کا مجاز ہے۔“ اس روایت کو ابن شیبہ اور احمد نے نقل کیا ہے۔ اس کی سند ضعف ہے۔ اور طیالسی میں عمرو بن عاص سے مروی ہے ” مسلمانوں کا ادنی آدمی بھی پناہ و امان دے سکتا ہے۔“ اور طیالسی میں عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ” مسلمانوں کا ادنی آدمی بھی پناہ و امان دے سکتا ہے۔“ اور صحیحین کی حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت میں ہے کہ ” تمام مسلمانوں کی پناہ ایک ہی ہے جس کے لیے ان کا ادنی آدمی بھی سعی کر سکتا ہے۔“ ابن ماجہ نے ایک اور طریقے سے اتنا اضافہ نقل کیا ہے۔ ” ان کا بہت دور کا آدمی بھی پناہ دے سکتا ہے۔“ اور صحیحین میں ام ہانی رضی اللہ عنہا کی روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” ہم نے بھی امان دی جسے تو نے امان دی۔“[بلوغ المرام/كتاب الجهاد/حدیث: 1117]
تخریج الحدیث: «أخرجه أحمد:1 /195، وابن أبي شيبة:12 /451، 452.* حجاج بن أرطاة ضعيف مدلس وعنعن، وللحديث شواهد، وحديث عمرو بن العاص: أخرجه الطيالسي: لم أجده، وهو في مسند الإمام احمد:4 /197 وغيره [أبوداود، الديات، حديث:4531، وابن ماجه، الديات، حديث:2685 من حديث عبدالله بن عمرو بن العاص] ، حديث علي: أخرجه البخاري، الاعتصام بالكتاب والسنة، حديث:7300، ومسلم، الحج، حديث:1370، وابن ماجه، الديات، حديث: 2683، وحديث أم هانيء: أخرجه البخاري، الجزية والموادعة، حديث:3171، ومسلم، صلاة المسافرين، حديث:719.»
حدیث نمبر: 1118
وعن عمر رضي الله عنه أنه سمع رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم يقول: «لأخرجن اليهود والنصارى من جزيرة العرب حتى لا أدع إلا مسلما» . رواه مسلم.
سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے سنا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے کہ ” میں یہود و نصاریٰ کو جزیرۃ العرب سے باہر نکال کر دم لوں گا۔ یہاں تک کہ عرب میں مسلمانوں کے علاوہ کسی ایک کو بھی نہیں چھوڑوں گا۔“(مسلم)[بلوغ المرام/كتاب الجهاد/حدیث: 1118]
تخریج الحدیث: «أخرجه مسلم، الجهاد، باب إخراج اليهود والنصارٰي من جزيرة العرب، حديث:1767.»
حدیث نمبر: 1119
وعنه رضي الله عنه قال: كانت أموال بني النضير مما أفاء الله على رسوله مما لم يوجف عليه المسلمون بخيل ولا ركاب فكانت للنبي صلى الله عليه وآله وسلم خاصة فكان ينفق على أهله نفقة سنة وما بقي يجعله في الكراع والسلاح عدة في سبيل الله عز وجل. متفق عليه.
سیدنا عمر رضی اللہ عنہ ہی سے روایت ہے کہ بنو نضیر کے اموال، ان اموال میں سے ہیں جو اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول کی طرف پلٹا دئیے ہیں۔ جن پر مسلمانوں نے نہ گھوڑے دوڑائے اور نہ اونٹ۔ یہ اموال خالص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان اموال میں سے اپنی بیویوں پر سال بھر خرچ کرتے تھے اور جو باقی بچ رہتا اس سے گھوڑے اور اسلحہ جہاد فی سبیل اللہ کی تیاری کے لیے خرید فرماتے۔ (بخاری و مسلم)[بلوغ المرام/كتاب الجهاد/حدیث: 1119]
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، الجهاد، باب المجن ومن يترس بترس صاحبه، حديث:2904، ومسلم، الجهاد والسير، باب حكم الفيء، حديث:1757.»