الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    


سلسله احاديث صحيحه کل احادیث (4103)
حدیث نمبر سے تلاش:

سلسله احاديث صحيحه
सिलसिला अहादीस सहीहा
المناقب والمثالب
فضائل و مناقب اور معائب و نقائص
2251. سیدنا حنظلہ رضی اللہ عنہ کی فضیلت
حدیث نمبر: 3426
-" إن صاحبكم تغسله الملائكة. يعني حنظلة".
یحییٰ بن عباد بن عبداللہ بن زبیر اپنے باپ سے اور وہ ان کے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ سیدنا حنظلہ بن ابوعامر رضی اللہ عنہ اور ابوسفیان بن حارث کا مقابلہ ہوا اور شداد بن اسود نے ان کو تلوار سے قتل کر ڈالا، اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: فرشتے تمہارے ساتھی (‏‏‏‏حنظلہ) کو (‏‏‏‏ ‏‏‏‏جنابت والا) غسل دے رہے تھے۔ جب صحابہ نے ان کی بیوی سے صورتحال دریافت کی تو اس نے کہا: جب گھبرا دینے والی آواز سنائی دی تو میرے خاوند (‏‏‏‏ حنظلہ) جنبی تھے، لیکن انہوں نے آواز (‏‏‏‏ پر لبیک کہا اور غسل کئے بغیر جہاد کے لیے) چل دیے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بس، اسی وجہ سے فرشتے ان کو غسل دے رہے تھے۔ [سلسله احاديث صحيحه/المناقب والمثالب/حدیث: 3426]
2252. سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کی فضیلت
حدیث نمبر: 3427
-" إن العلماء إذا حضروا ربهم عز وجل، كان معاذ بين أيديهم رتوة (¬1) بحجر".
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب علما اپنے رب کے پاس حاضر ہوں گے تو معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ ایک پتھر کی پھینک پر ان کے آگے آگے ہوں گے۔ یہ حدیث سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ اور محمد بن کعب، ابوعون اور حسن بصری سے مرسلاً مروی ہے۔ [سلسله احاديث صحيحه/المناقب والمثالب/حدیث: 3427]
حدیث نمبر: 3428
-" معاذ بن جبل أعلم الناس بحلال الله وحرامه".
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کے حلال کردہ اور حرام کردہ امور کو سب سے زیادہ جاننے والے معاذ بن جبل ہیں۔ [سلسله احاديث صحيحه/المناقب والمثالب/حدیث: 3428]
2253. برائی کا انکار کرنے والے امتیوں کی فضیلت
حدیث نمبر: 3429
-" إن من أمتي قوما يعطون مثل أجور أولهم، ينكرون المنكر".
سیدنا عبدالرحمٰن بن حضرمی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: میری امت میں ایسے لوگ بھی آئیں گے جنہیں پہلوں کی طرح ثواب ملے گا۔ (‏‏‏‏ ان کی امتیازی صفت یہ ہو گی کہ) وہ برائی کا انکار کریں گے۔ [سلسله احاديث صحيحه/المناقب والمثالب/حدیث: 3429]
2254. مومن کی مثال کھجور کی سی کیوں ہے؟
حدیث نمبر: 3430
- (إنّ من الشجر شجرةً لا يسقط ورقها، وإنها مثلُ المسلم، فحدثوني ما هي؟ فوقع الناسُ في شجر البوادي. قال عبد الله: ووقع في نفسي أنها النخلة، فاستحييتُ. ثم قالوا: حدثنا ما هي يا رسول الله؟! قال: هي النخلة).
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ‏‏‏‏ایک درخت ہے، اس کے پتے نہیں جھڑتے، مومن کی مثال اس درخت کی سی ہے، مجھے بتلاؤ کہ وہ کون سا درخت ہے؟ لوگ جنگل کے مختلف درختوں کے بارے میں غور و خوض کرنے لگ گئے۔ سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میرا خیال تھا کہ کھجور کا درخت ہے، لیکن میں بیان کرنے سے شرما رہا تھا۔ بالآخر صحابہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ خود ہی وضاحت کر دیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ کھجور کا درخت ہے۔ [سلسله احاديث صحيحه/المناقب والمثالب/حدیث: 3430]
2255. قبیلہ مضر کی مذمت
حدیث نمبر: 3431
-" إن هذا الحي من مضر، لا تدع لله في الأرض عبدا صالحا إلا فتنته وأهلكته حتى يدركها الله بجنود من عباده، فيذلها حتى لا تمنع ذنب تلعة".
ابوطفیل کہتے ہیں کہ میں اور عمرو بن صلیع، سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ کے پاس آئے، انہوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا: یہ مضر کا قبیلہ اللہ تعالیٰ کے ہر بندے کو فتنے میں مبتلا کرے گا اور اس کی ہلاکت کا سبب بنتا رہے گا، حتیٰ کہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کے لشکروں کے ذریعے اس کی اس طرح گرفت کرے گا اور اسے ذلیل کر دے گا کہ وہ کسی نالہ کی دم نہ بچا سکے گا۔ [سلسله احاديث صحيحه/المناقب والمثالب/حدیث: 3431]
2256. سیدنا سفینہ رضی اللہ عنہ کی وجہ تسمیہ
حدیث نمبر: 3432
-" أنت سفينة".
سیدنا سفینہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت میں ایک سفر میں تھے، جب کوئی آدمی تھک جاتا تو اپنے کپڑے، ڈھال اور تلوار وغیرہ مجھ پر ڈال دیتا، حتیٰ کہ اٹھانے کے لیے مجھ پر بہت ساری چیزیں جمع ہو گئیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ‏‏‏‏تم تو «سفينه» ‏‏‏‏ (‏‏‏‏یعنی کشتی) ہو۔ ‏‏‏‏ [سلسله احاديث صحيحه/المناقب والمثالب/حدیث: 3432]
2257. سیدنا عباس رضی اللہ عنہ کی فضیلت
حدیث نمبر: 3433
-" العباس عم رسول الله صلى الله عليه وسلم وإن عم الرجل صنو أبيه".
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عباس، رسول اللہ کے چچا ہیں اور چچا باپ کی ایک قسم ہے۔ یہ حدیث سیدنا ابوہریرہ، سیدنا عمر بن خطاب، سیدنا حسن بن مسلم مکی، سیدنا علی بن ابوطالب اور سیدنا عبدالمطلب بن ربعیہ بن حارث رضی اللہ عنہم سے روایت کی گئی ہے۔ [سلسله احاديث صحيحه/المناقب والمثالب/حدیث: 3433]
حدیث نمبر: 3434
- (هذا العباس بن عبد المطلب، أجود قريش كفاً، وأوصلها).
سیدنا سعد بن ابو وقاص رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا عباس رضی اللہ عنہ کے بارے میں فرمایا: ‏‏‏‏ یہ عباس بن عبدالمطلب ہیں، قریش کے سب سے زیادہ سخی اور صلہ رحمی کرنے والے ہیں۔ [سلسله احاديث صحيحه/المناقب والمثالب/حدیث: 3434]
حدیث نمبر: 3435
-" أنت عمي وبقية آبائي والعم والد".
سیدہ ام الفضل بنت حارث رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے گزری، جبکہ آپ حطیم میں تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے فرمایا: ام الفضل! میں نے کہا: جی ہاں، اے اللہ کے رسول! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تجھے تو بچے کا حمل ہو گیا ہے۔ ‏‏‏‏میں نے کہا: یہ کیسے ہو سکتا ہے، جب کہ قریشیوں نے قسمیں اٹھائی ہیں کہ عورتیں بچہ نہیں جنیں گی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ‏‏‏‏وہی ہو گا جو میں کہہ رہا ہوں، جب بچہ پیدا ہو تو میرے پاس لے آنا۔ ‏‏‏‏جب بچہ پیدا ہوا تو وہ آپ کے پاس لے آئی، آپ نے اس کا نام عبداللہ رکھا، اسے اپنے لعاب دہن کی گھٹی دی اور فرمایا: ‏‏‏‏لے جاؤ، تم اسے عقلمند پاؤ گی۔ ‏‏‏‏ وہ کہتی ہیں: میں سیدنا عباس رضی اللہ عنہ کے پاس گئی اور ساری بات انہیں بتلا دی، انہوں نے اپنا لباس زیب تن کیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ گئے، وہ خوبصورت اور درازقد آدمی تھے۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو دیکھا تو ان کی طرف کھڑے ہوئے، ان کی پیشانی پر بوسہ دیا اور انہیں اپنی دائیں جانب بٹھا دیا، پھر فرمایا: یہ میرا چچا ہے، جو چاہتا ہے وہ اپنے چچا پر فخر کرے۔ سیدنا عباس نے کہا: اے اللہ کے رسول! اتنی تعریف نہ کریں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں ایسے کیوں نہ کہوں؟ حالانکہ آپ میرے چچا ہیں، میرے آبا و اجدد کی نشانی ہیں اور چچا تو باپ ہی ہوتا ہے۔ ‏‏‏‏ [سلسله احاديث صحيحه/المناقب والمثالب/حدیث: 3435]

Previous    23    24    25    26    27    28    29    30    31    Next