الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    


صحيفه همام بن منبه کل احادیث (139)
حدیث نمبر سے تلاش:

صحيفه همام بن منبه
सहीफ़ा हम्माम इब्न मुनब्बिह
متفرق
متفرق
131. نظر لگنا حق ہے اور سرمہ بھروانا ممنوع ہے
حدیث نمبر: 131
قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْعَيْنُ حَقٌّ"
وَنَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْوَشْمِ".
اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نظر کا لگ جانا حق ہے۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وشم یعنی گود کر سرمہ بھروانے سے منع فرمایا۔ [صحيفه همام بن منبه/متفرق/حدیث: 131]
تخریج الحدیث: «صحيح بخاري، كتاب الطب، باب العين حق، رقم: 5740، حدثنا إسحاق بن نصر: حدثنا عبدالرزاق عن معمر، عن همام، عن أبى هريرة رضى الله عنه عن النبى صلى الله عليه وسلم قال: ....، وكتاب اللباس، رقم: 5944، حدثنا يحيٰى: حدثنا عبدالرزاق عن معمر، عن همام، عن أبى هريرة رضى الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: .... - صحيح مسلم، كتاب السلام، باب الطب والمرض والرقي: 2187/41، حدثنا محمد بن رافع: حدثنا عبدالرزاق: أخبرنا معمر عن همام بن منبه، قال: هذا ما حدثنا أبو هريرة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، فذكر أحاديث منها: وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: .... - مسند أحمد: 106/16، رقم: 135/8228 - مصنف عبدالرزاق، كتاب الجامع، باب الرقى والعين والنفث، رقم: 19778 - شرح السنة، كتاب اللباس، باب النهي عن وصل الشعر والوشم: 103/12.»

132. نماز کے انتظار کا ثواب اور فضیلت
حدیث نمبر: 132
قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لا يَزَالُ أَحَدُكُمْ فِي صَلاةٍ مَا كَانَتْ تَحْبِسُهُ، وَلا يَمْنَعُهُ أَنْ يَخْرُجَ إِلا انْتِظَارُهَا"
اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی شخص ہمیشہ نماز میں رہتا ہے جب تک نماز اسے روکے رکھتی ہے، اور نماز سے نکلنے سے اس کے انتظار کے سوا کوئی اور امر مانع نہ ہو۔ [صحيفه همام بن منبه/متفرق/حدیث: 132]
تخریج الحدیث: «صحيح بخاري، كتاب الوضوء، باب من لم ير الوضوء إلا من المخرجين، رقم: 176، وكتاب الأذان، رقم: 647، وكتاب البيوع، رقم: 2119 - صحيح مسلم، كتاب المساجد ومواضع الصلوٰة، باب فضل صلاة الجماعة وانتظار الصلوٰة، رقم: 649/276، وحدثنا محمد بن رافع: حدثنا عبدالرزاق: حدثنا معمر عن همام بن منبه، عن أبى هريرة رضى الله عنه عن النبى صلى الله عليه وسلم، قال: ((أحدكم ما قعد ينتظر الصلاة، فى صلاة، ما لم يحدث، تدعو له الملائكة: اللهم اغفر له، اللهم اغفر له)) - سنن الترمذي، ابواب الصلوٰة، باب ما جاء فى القعود فى المسجد وانتظار الصلوٰة، من الفضل، رقم: 330 - مسند أحمد: 106/16، رقم: 136/8229 - شرح السنة، باب فضل القعود فى المسجد لانتظار الصلاة: 2/ 369.»

133. اوپر والا ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے بہتر ہے
حدیث نمبر: 133
قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْيَدُ الْعُلْيَا خَيْرٌ مِنَ الْيَدِ السُّفْلَى، وَابْدَأْ بِمَنْ تَعُولُ"
اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اوپر والا ہاتھ نچلے ہاتھ سے بہتر ہے۔ اور صدقہ کی ابتداء اپنی قریبی رشتہ داروں سے کرو۔ [صحيفه همام بن منبه/متفرق/حدیث: 133]
تخریج الحدیث: «صحيح بخاري، كتاب النفقات، باب وجوب النفقة على الأهل والعيال، رقم: 5355، 1429 - صحيح مسلم، كتاب الزكوٰة، باب بيان اليد العليا خير من اليد السفلى، وأن اليد العليا هي المنفقة، وأن السفلى هي الآخذة، رقم: 1033، 1036 - مسند أحمد: 107/16، رقم: 137/8230، حدثنا عبدالرزاق همام: حدثنا معمر عن همام بن منبه، قال: هذا ما حدثنا به أبو هريرة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: .... .»

134. نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا عیسی علیہ السلام سے قریبی تعلق
حدیث نمبر: 134
قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَنَا أَوْلَى النَّاسِ بِعِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ فِي الأُولَى وَالآخِرَةِ"، قَالُوا: كَيْفَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" الأَنْبِيَاءُ إِخْوَةٌ مِنْ عَلاتٍ، وَأُمَّهَاتُهُمْ شَتَّى، وَدِينُهُمْ وَاحِدٌ، فَلَيْسَ بَيْنَنَا نَبِيٌّ"
اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں دینا و آخرت (دونوں جہانوں) میں عیسٰی بن مریم علیہ السلام کے سب سے زیادہ قریب ہوں۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کی: یا رسول اللہ! وہ کیسے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (تمام) انبیاء علاتی بھائی ہیں، ان کی مائیں الگ الگ ہیں، مگر دین سب کا ایک (ہی) ہے۔ پس ہم دونوں کے درمیان کوئی نبی نہیں۔ [صحيفه همام بن منبه/متفرق/حدیث: 134]
تخریج الحدیث: «صحيح بخاري، كتاب أحاديث الأنبياء، باب قول الله تعالٰي ﴿وَاذْكُرْ فِي الْكِتَابِ مَرْيَمَ إِذِ انْتَبَذَتْ مِنْ أَهْلِهَا مَكَانًا شَرْقِيًّا﴾، رقم: 3442، 3443 - صحيح مسلم، كتاب الفضائل، باب فضائل عيسيٰ عليه السلام، رقم: 2365/143، وحدثنا محمد بن رافع: حدثنا عبدالرزاق: حدثنا معمر عن همام بن منبه، قال: هذا ما حدثنا أبو هريرة رضى الله عنه عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، فذكر أحاديث منها: وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: .... - مسند أحمد: 107/16، رقم: 138/8231 - شرح السنة، كتاب الفضائل، باب فضائل سيد الأولين والآخرين، رقم: 3619 وقال: هذا حديث متفق على صحته.»

135. دو جھوٹے نبیوں کے بارے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشن گوئی
حدیث نمبر: 135
قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " بَيْنَمَا أَنَا نَائِمٌ، إِذْ أُوتِيتُ مِنْ خَزَائِنِ الأَرْضِ، فَوُضِعَ فِي يَدَيَّ سِوَارَانِ مِنْ ذَهَبٍ، فَكَبُرَا عَلَيَّ وَأَهَمَّانِي، فَأُوحِيَ إِلَيَّ أَنِ انْفُخْهُمَا فَنَفَخْتُهُمَا فَذَهَبَا، فَأَوَّلْتُهُمَا الْكَذَّابَيْنِ اللَّذَيْنِ أَنَا بَيْنَهُمَا: صَاحِبَ صَنْعَاءَ وَصَاحِبَ الْيَمَامَةِ"
اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک مرتبہ میں سو رہا تھا جب مجھے زمیں کے خزانے پیش کیے گیے، اور میرے ہاتھوں میں سونے کے دو کنگن رکھے گئے۔ وہ مجھ پر بڑے گراں گزرے اور مجھے انتہائی پریشان کیا، پھر مجھے وحی کی گئی کہ انہیں پھونک دو، چنانچہ میں نے پھونک ماری تو وہ (دونوں) اڑ گئے، میں نے اس خواب کی تعبیر نکالی کہ میں دو جھوٹوں کے درمیان ہوں (جن میں سے) ایک صنعاء والا اور دوسرا ایمامہ والا ہے۔ [صحيفه همام بن منبه/متفرق/حدیث: 135]
تخریج الحدیث: «صحيح بخاري، كتاب المغازي، باب وفد بني حنيفة، رقم: 4375، حدثني إسحاق بن نصر: حدثنا عبدالرزاق عن معمر، عن همام: أنه سمع أبا هريرة رضى الله عنه يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ....، وكتاب التعبير، رقم: 7036، حدثني إسحاق بن إبراهيم الحنظلي: حدثنا عبدالرزاق: أخبرنا معمر عن همام بن منبه، قال: هذا ما حدثنا به أبو هريرة رضى الله عنه عن رسول الله صلى الله عليه وسلم: .... - صحيح مسلم، كتاب الرؤيا، باب رؤيا النبى صلى الله عليه وسلم: 2274/22، وحدثنا محمد بن رافع: حدثنا عبدالرزاق: حدثنا معمر عن همام بن منبه، قال: هذا ما حدثنا أبو هريرة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، فذكر أحاديث، منها: وقال رسول صلى الله عليه وسلم: .... - مسند أحمد: 108/16، رقم: 139/8232 - شرح السنة، كتاب الرؤيا، باب السوار والحلى، رقم: 3297، وقال: هذا حديث متفق على صحته.»

136. اللہ تعالی کی رحمت ہی سے جنت ملے گی
حدیث نمبر: 136
قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَيْسَ أَحَدٌ مِنْكُمْ بِمُنْجِيهِ عَمَلُهُ، وَلَكِنْ سَدِّدُوا وَقَارِبُوا" قَالُوا: وَلا أَنْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" وَلا أَنَا، إِلا أَنْ يَتَغَمَّدَنِي اللَّهُ مِنْهُ بِرَحْمَةٍ وَفَضْلٍ"
اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کسی بھی شخص کو(مخص) اس کا عمل اس کا نجات دہندہ نہیں ہے۔ لہٰذا راہ راست پر رہو اور (صراط مستقیم کے) قریب قریب رہو۔ صحابہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ کا عمل بھی آپ کی خلاصی کا باعث نہیں ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں بھی عمل سے نجات حاصل نہیں کر پاؤں گا، البتہ اللہ تعالیٰ اپنے فضل و رحمت سے مجھے ڈھانپ لے (تو الگ بات ہے)۔ [صحيفه همام بن منبه/متفرق/حدیث: 136]
تخریج الحدیث: «صحيح بخاري، كتاب المرضى، باب تمنى المريض الموت، رقم: 5673، وكتاب الرقاق، رقم: 6463، 6464، 6467 - صحيح مسلم، كتاب صفة القيامة والجنة والنار، باب لن يدخل أحد الجنة بعمله، بل برحمة الله تعالى، رقم: 76، 75، 74، 73، 72، 2816/71 - مسند أحمد: 108/16، رقم: 140/8234، حدثنا عبدالرزاق همام: حدثنا معمر عن همام بن منبه، قال: هذا ما حدثنا به أبو هريرة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: .... - مصنف عبدالرزاق، كتاب الجامع، باب دخول الجنة: 289/11 - شرح السنة، كتاب الرقاق، باب القصد فى العمل والعلم بأن لا نجاة إلا برحمة الله تعالٰى: 389/14، 390.»

137. دو قسم کی تجارت اور دو قسم کا لباس منع ہے
حدیث نمبر: 137
قَالَ: قَالَ:" وَنَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: عَنْ بَيْعَتَيْنِ وَلِبْسَتَيْنِ، أَنْ يَحْتَبِيَ أَحَدُكُمْ فِي الثَّوْبِ الْوَاحِدِ لَيْسَ عَلَى فَرْجِهِ مِنْهُ شَيْءٌ، وَأَنْ يَشْتَمِلَ فِي إِزَارِهِ إِذَا مَا صَلَّى إِلا أَنْ يُخَالِفَ بَيْنَ طَرَفَيْهِ عَلَى عَاتِقِهِ".
" وَنَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ اللَّمْسِ وَالإِلْقَاءِ وَالنَّجْشِ".
اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خرید و فروخت کے دو طریقوں اور لباس پہننے کی دو صورتوں سے منع فرمایا: (لباس کی ممنوعہ صورتیں یہ ہیں) تم میں سے کوئی شخص اس حال میں ایک کپڑے میں حبوہ کرے (۱) کہ اس کی شرم گاہ پر کپڑے نہ ہو۔ (۲) جب وہ (ایک چادر میں) نماز پڑھے تو اسے اس انداز سے لپیٹے کہ اس چادر کے دونوں کنارے اس کی گردن پر مخالف اطراف سے بندھے ہوں۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خرید و فروخت کا سامان چھو کر، یا کنکری پھینک کر سودا کرنے اور بیع بخش (دلالی کی بیع) سے منع کیا۔ [صحيفه همام بن منبه/متفرق/حدیث: 137]
تخریج الحدیث: «صحيح بخاري، كتاب الصلوٰة، باب ما يستر من العورة، رقم: 367، 368 وكتاب مواقيت الصلوٰة، رقم: 584، وكتاب البيوع، رقم: 2144، 2145 - صحيح مسلم، كتاب البيوع، باب إبطال بيع الملامسة والمنابذة، رقم: 1511/112، 1512/3 - مسند أحمد: 109/16، رقم: 141/8234، حدثنا عبدالرزاق همام: حدثنا معمر عن همام بن منبه، قال: هذا ما حدثنا به أبو هريرة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: .... .»

138. کن کن صورتوں میں قصاص اور تاوان نہ لیا جائے
حدیث نمبر: 138
قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْعَجْمَاءُ جَرْحُهَا جُبَارٌ، وَالْبِئْرُ جُبَارٌ، وَالْمَعْدِنُ جُبَارٌ، وَالنَّارُ جُبَارٌ، وَفِي الرِّكَازِ الْخُمُسُ"
اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جانور کے زخمی (یا مارنے کا)، کان میں گرنے اور زخمی ہونے پر کوئی تاوان نہیں ہے۔ آگ میں گر کر مر جانے پر بھی کوئی تاوان نہیں ہے اور دفینے میں سے 1/5 حصہ (اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا) ہے۔ [صحيفه همام بن منبه/متفرق/حدیث: 138]
تخریج الحدیث: «صحيح بخاري، كتاب الزكوٰة، باب فى الركاز الخمس، رقم: 1499، وكتاب المساقاة، رقم: 2355، كتاب الديات، رقم: 6912، 6913 - صحيح مسلم، كتاب الحدود، باب جرح العجماء والمعدن والبئر جبار، رقم: 46، 1710/45 - سنن أبى داؤد، كتاب الديات، باب فى النار تعدي، رقم: 4594، حدثنا محمد بن المتوكل العسقلاني: حدثنا عبدالرزاق، ح وحدثنا جعفر بن مسافر التنيسي: حدثنا زيد بن المبارك: حدثنا عبدالملك الصنعاني، كلاهما عن معمر، عن همام بن منبه، عن أبى هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: .... - سنن ابن ماجه، كتاب الديات، باب الجبار، رقم: 2676 - مسند أحمد: 109/16، رقم: 142/8235.»

139. مال غنیمت کی تقسیم کے حکم کے متعلق
حدیث نمبر: 139
قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَيُّمَا قَرْيَةٍ أَتَيْتُمُوهَا وَأَقَمْتُمْ فِيهَا فَسَهْمُكُمْ"، وَأَظُنُّهُ قَالَ: فَهِيَ لَكُمْ أَوْ نَحْوَهُ مِنَ الْكَلامِ، وَأَيُّمَا قَرْيَةٍ عَصَتِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ، فَإِنَّ خُمُسَهَا لِلَّهِ وَرَسُولِهِ ثُمَّ هِيَ لَكُمْ"
اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم جس بستی میں جاؤ اور وہاں قیام کرو، میرا خیال ہے کہ پھر آپ نے فرمایا: تو تمہارا حصہ اس بستی ممں ہو گا یا وہ تمہاری ملکیت ہے۔ یا ایسا ہی کوئی اور کلام۔ اور جو بستی (والے) اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کرے تو فتح کی صورت میں ان کا پانچواں حصہ اللہ اور اس کے رسول کا ہے، پھر وہ بھی تمہارے ہی لیے ہے۔ [صحيفه همام بن منبه/متفرق/حدیث: 139]
تخریج الحدیث: «صحيح مسلم، كتاب الجهاد والسير، باب حكم الفيء، رقم: 1756/47، حدثنا أحمد بن حنبل ومحمد بن رافع قالا: حدثنا عبدالرزاق: أخبرنا معمر عن همام بن منبه، قال: هذا ما حدثنا أبو هريرة عن محمد رسول الله صلى الله عليه وسلم، فذكر أحاديث منها: وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: .... - مسند أحمد: 93/16، رقم: 107/8200 - مصنف عبدالرزاق، كتاب أهل الكتاب، باب أخذ من الأرض علوة، رقم: 10137 - شرح السنة، كتاب الجهاد، باب حل الغنيمة لهذه الأمة، رقم: 2719 - السنن الكبرىٰ: 318/6، كتاب قسم الفيء والغنيمة - الأموال لأبي عبيد، رقم: 140.»


Previous    10    11    12    13    14