اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے کسی بھی شخص کو(مخص) اس کا عمل اس کا نجات دہندہ نہیں ہے۔ لہٰذا راہ راست پر رہو اور (صراط مستقیم کے) قریب قریب رہو۔“ صحابہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ کا عمل بھی آپ کی خلاصی کا باعث نہیں ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں بھی عمل سے نجات حاصل نہیں کر پاؤں گا، البتہ اللہ تعالیٰ اپنے فضل و رحمت سے مجھے ڈھانپ لے (تو الگ بات ہے)۔“[صحيفه همام بن منبه/متفرق/حدیث: 136]
تخریج الحدیث: «صحيح بخاري، كتاب المرضى، باب تمنى المريض الموت، رقم: 5673، وكتاب الرقاق، رقم: 6463، 6464، 6467 - صحيح مسلم، كتاب صفة القيامة والجنة والنار، باب لن يدخل أحد الجنة بعمله، بل برحمة الله تعالى، رقم: 76، 75، 74، 73، 72، 2816/71 - مسند أحمد: 108/16، رقم: 140/8234، حدثنا عبدالرزاق همام: حدثنا معمر عن همام بن منبه، قال: هذا ما حدثنا به أبو هريرة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: .... - مصنف عبدالرزاق، كتاب الجامع، باب دخول الجنة: 289/11 - شرح السنة، كتاب الرقاق، باب القصد فى العمل والعلم بأن لا نجاة إلا برحمة الله تعالٰى: 389/14، 390.»