عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو گروہوں میں سے ایک گروہ کو صلاۃ خوف ایک رکعت پڑھائی اور دوسرا گروہ دشمن کے سامنے کھڑا رہا، پھر یہ لوگ پلٹے، اور ان لوگوں کی جگہ پر جو دشمن کے مقابل میں تھے جا کر کھڑے ہو گئے اور جو لوگ دشمن کے مقابل میں تھے وہ آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں دوسری رکعت پڑھائی پھر آپ نے سلام پھیر دیا، پھر یہ لوگ کھڑے ہوئے اور انہوں نے اپنی ایک رکعت پوری کی۔ اور (جو ایک رکعت پڑھ کر دشمن کے سامنے چلے گئے تھے) وہ کھڑے ہوئے اور انہوں نے بھی اپنی ایک رکعت پوری کی۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث صحیح ہے، ۲- اور موسیٰ بن عقبہ نے نافع سے اور نافع نے ابن عمر رضی الله عنہما سے اسی طرح روایت کی ہے، ۳- اس باب میں جابر، حذیفہ، زید بن ثابت، ابن عباس، ابوہریرہ، ابن مسعود، سہل بن ابی حثمہ، ابوعیاش زرقی (ان کا نام زید بن صامت ہے) اور ابوبکرہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۴- مالک بن انس صلاۃ خوف کے بارے میں سہل بن ابی حثمہ کی حدیث کی طرف گئے ہیں ۱؎ اور یہی شافعی کا بھی قول ہے، ۵- احمد کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے صلاۃ خوف کئی طریقوں سے مروی ہے، اور میں اس باب میں صرف ایک ہی صحیح حدیث جانتا ہوں، مجھے سہل بن ابی حثمہ کی حدیث پسند ہے، ۶- اسی طرح اسحاق بن ابراہیم بن راہویہ نے بھی کہا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ صلاۃ خوف کے بارے میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایات ثابت ہیں، ان کا خیال ہے کہ صلاۃ خوف کے بارے میں جو کچھ بھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے، وہ سب جائز ہے، اور یہ ساری صورتیں خوف کی مقدار پر مبنی ہیں۔ اسحاق بن راہویہ کہتے ہیں کہ ہم سہل بن ابی حثمہ کی حدیث کو دوسری حدیثوں پر فوقیت نہیں دیتے۔ [سنن ترمذي/أبواب السفر/حدیث: 564]
سہل بن ابی حثمہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے صلاۃ خوف کے بارے میں کہا کہ امام قبلہ رخ کھڑا ہو گا، اور لوگوں کی ایک جماعت اس کے ساتھ کھڑی ہو گی اور ایک جماعت دشمن کے سامنے رہے گی اور اس کا رخ دشمن کی طرف ہو گا، امام انہیں ایک رکعت پڑھائے گا، اور دوسری ایک رکعت وہ خود اپنی جگہ پر پڑھیں گے اور خود ہی سجدے کریں گے، پھر یہ ان لوگوں کی جگہ پر چلے جائیں گے اور وہ ان کی جگہ آ جائیں گے، اب امام ایک رکعت انہیں پڑھائے گا اور ان کے ساتھ دو سجدے کرے گا، اس طرح امام کی دو رکعتیں ہو جائیں گی اور ان کی ایک ہی رکعت ہو گی، پھر یہ ایک رکعت اور پڑھیں گے اور دو سجدے کریں گے۔ [سنن ترمذي/أبواب السفر/حدیث: 565]
سہل بن ابی حثمہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے یحییٰ بن سعید انصاری کی روایت کی طرح روایت کرتے ہیں، اور مجھ سے یحییٰ (القطان) نے کہا: اس حدیث کو اس کے بازو میں لکھ دو مجھے یہ حدیث یاد نہیں، لیکن یہ یحییٰ بن سعید انصاری کی حدیث کی طرح تھی۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اسے یحییٰ بن سعید انصاری نے قاسم بن محمد کے واسطے سے مرفوع نہیں کیا ہے، قاسم بن محمد کے واسطے سے یحییٰ بن سعید انصاری کے تلامذہ نے اِسے اسی طرح موقوفاً روایت کیا ہے، البتہ شعبہ نے اسے عبدالرحمٰن بن قاسم بن محمد کے واسطے سے مرفوع کیا ہے۔ [سنن ترمذي/أبواب السفر/حدیث: 566]
صالح بن خوات ایک ایسے شخص سے روایت کرتے ہیں جس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ صلاۃ خوف ادا کی، پھر انہوں نے اسی طرح ذکر کیا۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- مالک، شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ بھی یہی کہتے ہیں۔ ۳- نیز کئی لوگوں سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں جماعتوں کو ایک ایک رکعت پڑھائی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دو رکعتیں ہوئیں اور لوگوں کی (امام کے ساتھ) ایک ایک رکعت۔ [سنن ترمذي/أبواب السفر/حدیث: 567]
ابو الدرداء رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ گیارہ سجدے کئے۔ ان میں سے ایک وہ تھا جو سورۂ نجم میں ہے۔ [سنن ترمذي/أبواب السفر/حدیث: 568]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابن ماجہ/الإقامة 71 (1055)، (تحفة الأشراف: 10993)، مسند احمد (5/194) (ضعیف) (سند میں عمر بن حیان دمشقی مجہول راوی ہے)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة (1055) // ضعيف سنن ابن ماجة برقم (216) ، ضعيف أبي داود (302 / 1401 / 1) نحوه //
اس سند سے بھی ابو الدرداء رضی الله عنہ سے روایت ہے وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح انہیں الفاظ کے ساتھ روایت کرتے ہیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ سفیان بن وکیع کی حدیث سے زیادہ صحیح ہے جسے انہوں نے عبداللہ بن وہب سے روایت کی ہے ۱؎، ۲- اس باب میں علی، ابن عباس، ابوہریرہ، ابن مسعود، زید بن ثابت اور عمرو بن العاص رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳- ابو الدرداء کی حدیث غریب ہے، ہم اسے صرف سعید بن ابی ہلال کی روایت سے جانتے ہیں، اور سعید نے عمر دمشقی سے روایت کی ہے۔ [سنن ترمذي/أبواب السفر/حدیث: 569]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر ما قبلہ (ضعیف) (سند میں عمر مجہول اور عمر کے شیخ مبہم راوی ہے)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة (1055) // ضعيف ابن ماجة (217) //
48. باب مَا جَاءَ فِي خُرُوجِ النِّسَاءِ إِلَى الْمَسَاجِدِ
مجاہد کہتے ہیں: ہم لوگ ابن عمر رضی الله عنہما کے پاس تھے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ”عورتوں کو رات میں مسجد جانے کی اجازت دو“، ان کے بیٹے بلال نے کہا: اللہ کی قسم! ہم انہیں اجازت نہیں دیں گے۔ وہ اسے فساد کا ذریعہ بنا لیں گی، تو ابن عمر رضی الله عنہما نے کہا: اللہ تجھے ایسا ایسا کرے، میں کہتا ہوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اور تو کہتا ہے کہ ہم انہیں اجازت نہیں دیں گے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابن عمر رضی الله عنہما کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں ابوہریرہ، عبداللہ بن مسعود کی بیوی زینب اور زید بن خالد رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔ [سنن ترمذي/أبواب السفر/حدیث: 570]
طارق بن عبداللہ محاربی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم نماز میں ہو تو اپنے دائیں طرف نہ تھوکو، اپنے پیچھے یا اپنے بائیں طرف یا پھر بائیں پاؤں کے نیچے (تھوکو)“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- طارق رضی الله عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں ابوسعید، ابن عمر، انس اور ابوہریرہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳- اہل علم کا عمل اسی پر ہے۔ [سنن ترمذي/أبواب السفر/حدیث: 571]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابی داود/ الصلاة 22 (478)، سنن النسائی/المساجد 33 (727)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 61 (1021)، (تحفة الأشراف: 4987)، مسند احمد (6/396) (صحیح)»
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں: ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ «اقرأ باسم ربك الذي خلق» اور «إذا السماء انشقت» میں سجدہ کیا۔ [سنن ترمذي/أبواب السفر/حدیث: 573]