ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(جہنم کی) آگ کے عذاب، قبر کے عذاب، موت اور زندگی کے فتنے اور مسیح دجال (کانا دجال) کے شر سے اللہ کی پناہ مانگو“۔ [سنن نسائي/كتاب الاستعاذة/حدیث: 5520]
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «اللہم رب جبرائيل وميكائيل ورب إسرافيل أعوذ بك من حر النار ومن عذاب القبر»”اے اللہ، جبرائیل و میکائیل اور اسرافیل کے رب! میں جہنم کی آگ کی گرمی اور قبر کے عذاب سے تیری پناہ مانگتا ہوں“۔ [سنن نسائي/كتاب الاستعاذة/حدیث: 5521]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 17830) (صحیح) (اس کی راویہ ”جسرہ“ لین الحدیث ہیں، لیکن اگلی حدیث سے تقویت پاکر یہ حدیث بھی صحیح ہے)۔»
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی نماز میں کہتے سنا: «اللہم إني أعوذ بك من فتنة القبر ومن فتنة الدجال ومن فتنة المحيا والممات ومن حر جهنم»”اے اللہ! میں قبر کے فتنے سے، دجال کے فتنے سے، موت اور زندگی کے فتنے سے اور جہنم کی گرمی سے تیری پناہ مانگتا ہوں“۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: یہی درست اور صواب ہے ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الاستعاذة/حدیث: 5522]
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا: ”جس نے تین بار اللہ تعالیٰ سے جنت مانگی تو جنت کہے گی: اے اللہ! اسے جنت میں داخل کر دے اور جس نے تین بار جہنم سے پناہ مانگی تو جہنم کہے گی: اے اللہ! اسے جہنم سے بچا لے“۔ [سنن نسائي/كتاب الاستعاذة/حدیث: 5523]
شداد بن اوس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سیدالاستغفار یہ ہے کہ بندہ کہے: «اللہم أنت ربي لا إله إلا أنت خلقتني وأنا عبدك وأنا على عهدك ووعدك ما استطعت أعوذ بك من شر ما صنعت أبوء لك بذنبي وأبوء لك بنعمتك على فاغفر لي فإنه لا يغفر الذنوب إلا أنت»”اے اللہ! تو میرا رب ہے، تیرے سوا کوئی حقیقی معبود نہیں۔ تو نے مجھے پیدا کیا ہے، میں تیرا بندہ ہوں اور جہاں تک ہو سکتا ہے میں تیرے اقرار اور وعدے پر ہوں، میں اپنے کیے ہوئے کاموں کی برائی سے تیری پناہ مانگتا ہوں، میں اپنے گناہ کا تجھ سے اقرار کرتا ہوں، مجھ پر جو تیری نعمتیں اور احسانات ہیں ان کا اقرار کرتا ہوں، تو مجھے بخش دے، اس لیے کہ تیرے علاوہ کوئی گناہوں کو نہیں بخش سکتا، اگر یہ دعا صبح پڑھے اور اس پر پکا یقین ہو، پھر مر جائے تو جنت میں داخل ہو گا، اور اگر شام کے وقت یقین کے ساتھ یہی دعا پڑھے تو جنت میں داخل ہو گا“۔ (ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں:) ولید بن ثعلبہ نے حسین المعلم کے خلاف روایت کی ہے ۲؎۔ [سنن نسائي/كتاب الاستعاذة/حدیث: 5524]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/الدعوات 2 (6306)، 16 (6323)، (تحفة الأشراف: 4815)، مسند احمد (4/122، 124، 125)، والمؤلف في عمل الیوم واللیلة 10 (19)، 152(464)، 189(580) (صحیح)»
ہلال بن یساف بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی موت سے پہلے کون سی دعا مانگا کرتے تھے؟ وہ بولیں: آپ صلی اللہ علیہ وسلم اکثر یہ دعا مانگتے تھے «اللہم إني أعوذ بك من شر ما عملت ومن شر ما لم أعمل»”اے اللہ! میں اپنے کیے ہوئے کاموں کے شر سے تیری پناہ مانگتا ہوں، اور جو کام نہیں کیے ہیں (اور آیندہ کروں گا) ان کے شر سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔ [سنن نسائي/كتاب الاستعاذة/حدیث: 5525]
ہلال بن یساف کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کون سی دعا اکثر مانگا کرتے تھے؟ وہ بولیں: آپ اکثر یہی مانگتے تھے: «اللہم إني أعوذ بك من شر ما عملت ومن شر ما لم أعمل بعد»”اے اللہ! میں اپنے عمل کی برائی سے پناہ مانگتا ہوں، جو میں کر چکا اور جو ابھی نہیں کیے ہیں“(اور بعد میں کرنے والا ہوں)۔ [سنن نسائي/كتاب الاستعاذة/حدیث: 5526]
فردہ بن نوفل کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کون سی دعا مانگتے تھے؟ وہ بولیں: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کہتے تھے: «أعوذ بك من شر ما عملت ومن شر ما لم أعمل»”میں عمل کے شر سے تیری پناہ مانگتا ہوں جو میں نے کیا ہے اور جو نہیں کیا ہے“۔ [سنن نسائي/كتاب الاستعاذة/حدیث: 5527]
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کہتے تھے: «اللہم إني أعوذ بك من شر ما عملت ومن شر ما لم أعمل»”اے اللہ! میں عمل کے شر سے تیری پناہ مانگتا ہوں جو میں نے کیا اور جو نہیں کیا“۔ [سنن نسائي/كتاب الاستعاذة/حدیث: 5528]
فردہ بن نوفل کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے سوال کیا کہ مجھے کوئی ایسی چیز بتائیے جس کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دعا کرتے رہے ہوں؟ وہ بولیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کہا کرتے تھے: ”اے اللہ! میں اس عمل کے شر سے تیری پناہ مانگتا ہوں جو میں نے کیا ہے اور جو نہیں کیا ہے“۔ [سنن نسائي/كتاب الاستعاذة/حدیث: 5529]