الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن نسائي
كتاب الاستعاذة
کتاب: استعاذہ (بری چیزوں سے اللہ کی پناہ مانگنے) کے آداب و احکام
56. بَابُ : الاِسْتِعَاذَةِ مِنْ حَرِّ النَّارِ
56. باب: جہنم کی آگ کی گرمی سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 5522
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ سَوَّادٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ سِنَانٍ الْمُزَنِيِّ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فِي صَلَاتِهِ:" اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْقَبْرِ، وَمِنْ فِتْنَةِ الدَّجَّالِ، وَمِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ، وَمِنْ حَرِّ جَهَنَّمَ". قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: هَذَا الصَّوَابُ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی نماز میں کہتے سنا: «اللہم إني أعوذ بك من فتنة القبر ومن فتنة الدجال ومن فتنة المحيا والممات ومن حر جهنم» اے اللہ! میں قبر کے فتنے سے، دجال کے فتنے سے، موت اور زندگی کے فتنے سے اور جہنم کی گرمی سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: یہی درست اور صواب ہے ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الاستعاذة/حدیث: 5522]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر حدیث رقم: 5517 (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: یعنی ابوہریرہ سے روایت کرنے والے سلیمان بن سنان ہیں نہ کہ سلیمان بن یسار۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

سنن نسائی کی حدیث نمبر 5522 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5522  
اردو حاشہ:
(1) حدیث: 5571 کےآخر میں امام نسائی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا تھا کہ یہ خطا ہے یعنی سلیمان کے والد کا نام یسار درست نہیں۔ یہاں سند میں سلیمان کے والد کا نام سنان ذکرہوا امام صاحب رحمۃ اللہ اسے درست قرار دیتے ہیں۔
(2) ابوالقاسم رسول اللہ ﷺ کی کنیت مبارکہ تھی۔ یا تو آپ کے بڑے بڑے بیٹے کی نسبت سے یا آپ کےقاسم ہونے کی وجہ سے کہ آپ علم وحکمت تقسیم فرماتےتھے اوراللہ کےحکم سے غنیمت کا مال بھی۔
(3) جبریل ومیکائیل اوراسرافیل اللہ تعالی کےعظیم المرتبت فرشتے ہیں۔ جو اعلیٰ مرتبے کے ساتھ ساتھ عظیم قوتوں کےمالک ہیں۔ فرشتوں کےسردار ہیں۔ دعا میں ان فرشتوں کے نام ذکر کرنے سے ان کی عظمت کا بیان مقصود ہے مگر یہ فرشتے اللہ تعالی کےحکم کے پابند ہیں۔ اوراس کے بندے ہیں ......علیہم السلام ......
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5522