ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ایک روز صبح کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بہت غمگین اور اداس اٹھے، میمونہ رضی اللہ عنہا نے آپ سے عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے آپ کی حالت آج کچھ بدلی بدلی عجیب و غریب لگ رہی ہے، آپ نے فرمایا: ”جبرائیل نے مجھ سے رات میں ملنے کا وعدہ کیا تھا، لیکن وہ ملنے نہیں آئے، اللہ کی قسم! انہوں نے کبھی وعدہ خلافی نہیں کی“، آپ اس دن اسی طرح (غمزدہ) رہے، پھر آپ کو کتے کے ایک بچے (پلے) کا خیال آیا جو ہمارے تخت کے نیچے تھا، آپ نے حکم دیا تو اسے نکالا گیا پھر آپ نے اپنے ہاتھ میں پانی لے کر اس سے اس جگہ پر چھینٹے مارے، پھر جب شام ہوئی تو آپ کو جبرائیل علیہ السلام ملے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ”آپ نے مجھ سے گزشتہ رات ملنے کا وعدہ کیا تھا؟“ انہوں نے فرمایا: جی ہاں، لیکن ہم ایسے گھر میں داخل نہیں ہوتے جہاں کتا ہو یا تصویر (مجسمہ) ہو، پھر جب صبح ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کتوں کو مار ڈالنے کا حکم دیا۔ [سنن نسائي/كتاب الصيد والذبائح/حدیث: 4288]
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے کوئی کتا پالا تو روزانہ اس کے اجر سے دو قیراط اجر کم ہو گا، سوائے شکاری یا جانوروں کی رکھوالی کرنے والے کتے کے“۔ [سنن نسائي/كتاب الصيد والذبائح/حدیث: 4289]
سائب بن یزید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ سفیان بن ابی زہیر شنائی رضی اللہ عنہ ہمارے پاس آئے اور کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ”جس نے ایسا کتا پالا جو نہ کھیت کی حفاظت کرے اور نہ جانوروں کی تو اس کے عمل میں سے ہر روز ایک قیراط کم ہو گا“، میں نے عرض کیا: سفیان! کیا آپ نے اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے؟ انہوں نے کہا: جی ہاں، اس مسجد کے رب کی قسم! ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الصيد والذبائح/حدیث: 4290]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/الحرث 3 (2323)، بدء الخلق 17 (3325)، صحیح مسلم/المساقاة 10 (1576)، سنن ابن ماجہ/الصید 2 (3206)، (تحفة الأشراف: 4476)، موطا امام مالک/الإستئذان 5 (13)، مسند احمد (5/219، 220)، سنن الدارمی/الصید 2 (2048) (صحیح)»
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے شکار کرنے والے کتے یا جانوروں کی دیکھ بھال کرنے والے کتے کے سوا کوئی کتا پالا تو روزانہ اس کا اجر دو قیراط کم ہو گا“۔ [سنن نسائي/كتاب الصيد والذبائح/حدیث: 4291]
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے شکاری کتے یا جانوروں کی رکھوالی کرنے والے کتے کے سوا کوئی کتا پالا تو روزانہ اس کا اجر دو قیراط کم ہو گا“۔ [سنن نسائي/كتاب الصيد والذبائح/حدیث: 4292]
عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے شکاری کتے، یا جانوروں یا کھیت کی رکھوالی کرنے والے کتے کے سوا کوئی کتا پالا تو روزانہ اس کا اجر ایک قیراط کم ہو گا“۔ [سنن نسائي/كتاب الصيد والذبائح/حدیث: 4293]
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے شکاری کتے یا کھیتی اور جانوروں کی رکھوالی کرنے والے کتے کے سوا کوئی کتا پالا تو اس کے عمل (اجر) میں سے روزانہ ایک قیراط کم ہو گا“۔ [سنن نسائي/كتاب الصيد والذبائح/حدیث: 4294]
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے کسی ایسے کتے کو پالا جو نہ تو شکاری ہو نہ جانوروں کی نگرانی کے لیے ہو اور نہ ہی زمین (کھیتی) کی رکھوالی کے لیے، تو روزانہ اس کا اجر دو قیراط کم ہو گا“۔ [سنن نسائي/كتاب الصيد والذبائح/حدیث: 4295]
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے جانوروں کی رکھوالی کرنے والے کتے یا شکاری کتے کے علاوہ کوئی کتا پالا تو روزانہ اس کے عمل (اجر) میں سے ایک قیراط کم ہو گا“، عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے یہ بھی کہا: ”یا کھیتی کا کتا“۔ [سنن نسائي/كتاب الصيد والذبائح/حدیث: 4296]
ابومسعود عقبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کتے کی قیمت ۱؎ زانیہ عورت کی کمائی ۲؎ اور کاہن کی اجرت ۳؎ سے منع فرمایا ہے۔ [سنن نسائي/كتاب الصيد والذبائح/حدیث: 4297]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/البیوع 113 (2237)، الإجارة 20 (2282)، الطلاق51(5346)، الطب 46 (5761)، صحیح مسلم/المساقاة 9 (البیوع30) (1567)، سنن ابی داود/البیوع41(3428)، 65(3481)، سنن الترمذی/النکاح 37 (1133)، البیوع 46 (1276)، الطب 23 (2071)، سنن ابن ماجہ/التجارات9(2159)، (تحفة الأشراف: 10010)، موطا امام مالک/البیوع 29 (68)، مسند احمد 1/118، 120، 140، سنن الدارمی/البیوع 34 (2610)، ویأتي عند المؤلف في البیوع 91 (برقم4670) (صحیح)»