1. بَابُ: ذِكْرِ الاِخْتِلاَفِ عَلَى ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ فِي خَبَرِ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ فِيهِ
1. باب: اس باب میں زید بن ثابت رضی الله عنہ کی حدیث میں علی بن أبی نجیح پر اختلاف کا ذکر۔
زید بن ثابت رضی الله عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رقبیٰ لاگو ہو گا ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الرقبى/حدیث: 3736]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 3720) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
زید بن ثابت رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے رقبیٰ کو اسی کا حق قرار دیا ہے جسے رقبیٰ کیا گیا ہے ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الرقبى/حدیث: 3737]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 3701)، مسند احمد (5/186، 189) (صحیح) (اس سند میں ایک راوی مبہم ہے، لیکن اوپر اور نیچے طرق سے تقویت پاکر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے)»
قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رقبیٰ (مصلحتاً جائز) نہیں ہے (لیکن اگر کسی نے کر دیا ہے) تو جسے رقبیٰ کیا گیا ہے اس کے ورثاء کو میراث میں ملے گا، دینے والے کو واپس نہ ہو گا۔ [سنن نسائي/كتاب الرقبى/حدیث: 3738]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 5728)، مسند احمد (1/250) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
2. بَابُ: ذِكْرِ الاِخْتِلاَفِ عَلَى أَبِي الزُّبَيْرِ
2. باب: اس حدیث میں ابوالزبیر (راوی) پر رواۃ اختلاف کا ذکر۔
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم اپنے مال کا رقبیٰ نہ کرو، اور جس نے کسی چیز کا رقبیٰ کیا تو وہ چیز اسی کی ہو گی جس کو وہ بطور رقبیٰ دی گئی“۔ [سنن نسائي/كتاب الرقبى/حدیث: 3739]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 5756)، مسند احمد (1/250) و یأتي عند المؤلف بأرقام: 3712، 3713، 3714، 3715، 3716) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عمریٰ ۱؎ لاگو ہو گا، اور وہ اسی کا حق ہو گا جسے وہ عمریٰ کیا گیا ہے، اور رقبیٰ لاگو ہو گا، اور یہ اسی کا ہو گا جسے وہ رقبیٰ کیا گیا ہو اور اپنا ہبہ کر کے واپس لینے والا قے کر کے چاٹنے والے کی طرح ہے“۔ [سنن نسائي/كتاب الرقبى/حدیث: 3740]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر حدیث رقم: 3739 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ عمریٰ اور رقبیٰ دونوں برابر ہیں (ان میں کچھ فرق نہیں)۔ [سنن نسائي/كتاب الرقبى/حدیث: 3741]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر حدیث رقم: 3739 (صحیح مرفوعا)»
قال الشيخ الألباني: صحيح مرفوعا
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رقبیٰ اور عمریٰ جائز نہیں ہیں ۱؎ لیکن اگر کسی نے کوئی چیز عمریٰ کسی کو دی تو وہ اسی کی ہو جائے گی جسے عمریٰ میں دی گئی ہے، اور جس نے کسی کو کوئی چیز رقبیٰ کی تو وہ چیز اس کی ہو جائے گی جسے اس نے رقبیٰ کی ہے۔ [سنن نسائي/كتاب الرقبى/حدیث: 3742]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر حدیث رقم: 3739 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ عمریٰ اور رقبیٰ کرنا جائز نہیں، لیکن جس کسی نے کسی کو کوئی چیز عمریٰ یا رقبیٰ میں دی تو جس کو دی ہے وہ چیز اسی کی ہو جائے گی، اس کی زندگی میں اور اس کے مرنے کے بعد بھی (یعنی مرنے کے بعد اس کے ورثہ کو ملے گی)۔ حنظلہ نے اس حدیث کو مرسلاً بیان کیا ہے۔ [سنن نسائي/كتاب الرقبى/حدیث: 3743]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر حدیث رقم: 3739 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
طاؤس کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رقبیٰ کرنا جائز نہیں، لیکن جس کسی کو رقبیٰ میں کوئی چیز دی گئی تو (وہ چیز اسی کی ہو گی اور) اس میں میراث نافذ ہو گی“۔ [سنن نسائي/كتاب الرقبى/حدیث: 3744]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر حدیث رقم: 3739 (صحیح) (یہ روایت مرسل ہے، لیکن مرفوع روایات سے تقویت پاکر صحیح ہے)»
قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره
زید بن ثابت رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عمریٰ میراث ہے“ ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الرقبى/حدیث: 3745]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 3721)، ویأتي عند المؤلف بأرقام: 3748، 3750 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح