الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


سنن نسائي کل احادیث (5761)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن نسائي
كتاب مناسك الحج
کتاب: حج کے احکام و مناسک
حدیث نمبر: 2850
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، عَنْ سُفْيَانَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، قَالَ: سَمِعْتُ عَطَاءً قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ يَقُولُ:" احْتَجَمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ مُحْرِمٌ". (حديث موقوف) (حديث مرفوع) ثُمَّ قَالَ بَعْدُ: أَخْبَرَنِي طَاوُسٌ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، يَقُولُ:" احْتَجَمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ مُحْرِمٌ".
عطاء کہتے ہیں کہ میں نے ابن عباس رضی الله عنہما کو کہتے سنا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پچھنا لگوایا اور آپ احرام باندھے ہوئے تھے، اس کے بعد انہوں نے یہ کہا کہ طاؤس نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پچھنا لگوایا، اور آپ محرم تھے۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 2850]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر حدیث رقم: 2848 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

93. بَابُ: حِجَامَةِ الْمُحْرِمِ مِنْ عِلَّةٍ تَكُونُ بِهِ
93. باب: بیماری کے سبب محرم کے پچھنا لگوانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2851
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" احْتَجَمَ وَهُوَ مُحْرِمٌ مِنْ وَثْءٍ كَانَ بِهِ".
جابر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک تکلیف کے باعث جو آپ کو لاحق تھی پچھنا لگوایا اور آپ محرم تھے۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 2851]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 2998)، مسند احمد (3/363)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الطب5 (3863)، سنن ابن ماجہ/الطب21 (3485) (تعلیقاً) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

94. بَابُ: حِجَامَةِ الْمُحْرِمِ عَلَى ظَهْرِ الْقَدَمِ
94. باب: محرم کے اوپری پاؤں پر پچھنا لگانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2852
أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" احْتَجَمَ وَهُوَ مُحْرِمٌ عَلَى ظَهْرِ الْقَدَمِ مِنْ وَثْءٍ كَانَ بِهِ".
انس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پاؤں کے اوپری حصہ پر اس تکلیف کی وجہ سے جو آپ کو تھی پچھنا لگوایا اور آپ محرم تھے۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 2852]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابی داود/الحج 36 (1837)، سنن الترمذی/الشمائل 49 (348)، (تحفة الأشراف: 1335)، مسند احمد (3/164، 267) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

95. بَابُ: حِجَامَةِ الْمُحْرِمِ وَسَطَ رَأْسِهِ
95. باب: محرم کے بیچ سر میں پچھنا لگوانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2853
أَخْبَرَنِي هِلَالُ بْنُ بِشْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَالِدٍ وَهُوَ ابْنُ عَثْمَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ، قَالَ: قَالَ عَلْقَمَةُ بْنُ أَبِي عَلْقَمَةَ، أَنَّهُ سَمِعَ الْأَعْرَجَ قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ ابْنَ بُحَيْنَةَ يُحَدِّثُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" احْتَجَمَ وَسَطَ رَأْسِهِ وَهُوَ مُحْرِمٌ بِلَحْيِ جَمَلٍ مِنْ طَرِيقِ مَكَّةَ".
عبداللہ بن بحینہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مکہ کے راستہ میں لحی جمل میں اپنے سر کے بیچ میں پچھنا لگوایا، اور آپ محرم تھے۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 2853]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/جزاء الصید 11 (1836)، والطب 14 (5698)، صحیح مسلم/الحج 11 (1203)، سنن ابن ماجہ/الطب21 (3481)، (تحفة الأشراف: 9156)، مسند احمد (5/345)، سنن الدارمی/المناسک 20 (1861) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

96. بَابُ: فِي الْمُحْرِمِ يُؤْذِيهِ الْقَمْلُ فِي رَأْسِهِ
96. باب: سر میں جوں کی وجہ سے تکلیف میں محرم کے بال منڈوانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2854
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ قراءة عليه وأنا أسمع، عَنْ ابْنِ الْقَاسِمِ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ , عَنْ عَبْدِ الْكَرِيمِ بْنِ مَالِكٍ الْجَزَرِيِّ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ، أَنَّهُ كَانَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُحْرِمًا، فَآذَاهُ الْقَمْلُ فِي رَأْسِهِ، فَأَمَرَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَحْلِقَ رَأْسَهُ، وَقَالَ:" صُمْ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ، أَوْ أَطْعِمْ سِتَّةَ مَسَاكِينَ مُدَّيْنِ مُدَّيْنِ، أَوِ انْسُكْ شَاةً، أَيَّ ذَلِكَ فَعَلْتَ أَجْزَأَ عَنْكَ".
کعب بن عجرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ وہ احرام باندھے ہوئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، تو ان کے سر کے جوئیں انہیں تکلیف دینے لگیں۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں سر منڈا لینے کا حکم دیا اور فرمایا: (اس کے کفارہ کے طور پر) تین دن کے روزے رکھو، یا چھ مسکینوں کوفی مسکین دو دو مد کے حساب سے کھانا کھلاؤ، یا ایک بکری ذبح کرو، ان تینوں میں سے جو بھی کر لو گے تمہاری طرف سے کافی ہو جائے گا۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 2854]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/المحصر 5، 6، 7، 8 (1814-1818)، المغازی 35 (4159)، تفسیر البقرة 32 (4517)، المرضی 16 (5665)، الطب 16 (5703)، الکفارات 1 (6708)، صحیح مسلم/الحج 10 (1201)، سنن ابی داود/الحج43 (1857)، سنن الترمذی/الحج 107 (953)، وتفسیر البقرة (2973، 2974)، (تحفة الأشراف: 11114)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/الحج 86 (3079)، موطا امام مالک/الحج 78 (237)، مسند احمد (4/ 241، 242، 243، 244) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 2855
أَخْبَرَنِي أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ الرِّبَاطِيُّ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ وَهُوَ الدَّشْتَكِيُّ , قَالَ: أَنْبَأَنَا عَمْرٌو وَهُوَ ابْنُ أَبِي قَيْسٍ، عَنْ الزُّبَيْرِ وَهُوَ ابْنُ عَدِيٍّ , عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ، قَالَ: أَحْرَمْتُ فَكَثُرَ قَمْلُ رَأْسِي، فَبَلَغَ ذَلِكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَتَانِي وَأَنَا أَطْبُخُ قِدْرًا لِأَصْحَابِي، فَمَسَّ رَأْسِي بِإِصْبَعِهِ، فَقَالَ:" انْطَلِقْ فَاحْلِقْهُ، وَتَصَدَّقْ عَلَى سِتَّةِ مَسَاكِينَ".
کعب بن عجرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عمرہ کا احرام باندھا تو میرے سر میں جوئیں بہت ہو گئیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی خبر پہنچی تو آپ میرے پاس تشریف لائے، اس وقت میں اپنے ساتھیوں کے لیے کھانا پکا رہا تھا، تو آپ نے اپنی انگلی سے میرا سر چھوا اور فرمایا: جاؤ، سر منڈا لو اور چھ مسکینوں پر صدقہ کر دو۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 2855]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 11108) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

97. بَابُ: غَسْلِ الْمُحْرِمِ بِالسِّدْرِ إِذَا مَاتَ
97. باب: محرم جب مر جائے تو اسے بیری کے پتے سے غسل دینے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2856
أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، قَالَ: أَنْبَأَنَا أَبُو بِشْرٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ رَجُلًا كَانَ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَوَقَصَتْهُ نَاقَتُهُ وَهُوَ مُحْرِمٌ، فَمَاتَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اغْسِلُوهُ بِمَاءٍ وَسِدْرٍ، وَكَفِّنُوهُ فِي ثَوْبَيْهِ، وَلَا تُمِسُّوهُ بِطِيبٍ، وَلَا تُخَمِّرُوا رَأْسَهُ، فَإِنَّهُ يُبْعَثُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مُلَبِّيًا".
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا، اس کی اونٹنی نے گرا کر اس کی گردن توڑ دی، اور وہ محرم تھا تو وہ مر گیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے پانی اور بیری کے پتے سے غسل دو اور اسے اس کے (احرام کے) دونوں کپڑوں ہی میں کفنا دو، نہ اسے خوشبو لگاؤ، اور نہ اس کا سر ڈھانپو کیونکہ وہ قیامت کے دن لبیک پکارتا ہوا اٹھایا جائے گا۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 2856]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر حدیث رقم: 1905 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

98. بَابُ: فِي كَمْ يُكَفَّنُ الْمُحْرِمُ إِذَا مَاتَ
98. باب: محرم جب مر جائے تو کتنے کپڑوں میں کفنا دیا جائے۔
حدیث نمبر: 2857
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ رَجُلًا مُحْرِمًا صُرِعَ عَنْ نَاقَتِهِ فَأُوقِصَ، ذُكِرَ أَنَّهُ قَدْ مَاتَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اغْسِلُوهُ بِمَاءٍ وَسِدْرٍ، وَكَفِّنُوهُ فِي ثَوْبَيْنِ، ثُمَّ قَالَ: عَلَى إِثْرِهِ خَارِجًا رَأْسُهُ، قَالَ: وَلَا تُمِسُّوهُ طِيبًا، فَإِنَّهُ يُبْعَثُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مُلَبِّيًا" , قَالَ شُعْبَةُ: فَسَأَلْتُهُ بَعْدَ عَشْرِ سِنِينَ، فَجَاءَ بِالْحَدِيثِ كَمَا كَانَ يَجِيءُ بِهِ إِلَّا أَنَّهُ قَالَ:" وَلَا تُخَمِّرُوا وَجْهَهُ وَرَأْسَهُ".
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ ایک محرم اپنی اونٹنی سے گر گیا، تو اس کی گردن ٹوٹ گئی، ذکر کیا گیا کہ وہ مر گیا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے پانی اور بیر کی پتی سے غسل دو، اور دو کپڑوں ہی میں اسے کفنا دو، اس کے بعد یہ بھی فرمایا: اس کا سر کفن سے باہر رہے، فرمایا: اور اسے کوئی خوشبو نہ لگانا کیونکہ وہ قیامت کے دن تلبیہ پکارتا ہوا اٹھایا جائے گا۔ شعبہ (جو اس حدیث کے راوی ہیں) کہتے ہیں: میں نے ان سے (یعنی اپنے استاد ابوبشر سے) دس سال بعد پوچھا تو انہوں نے یہ حدیث اسی طرح بیان کی جیسے پہلے کی تھی البتہ انہوں نے (اس بار اتنا مزید) کہا کہ اس کا منہ اور سر نہ ڈھانپو۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 2857]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر حدیث رقم: 2714 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

99. بَابُ: النَّهْىِ عَنْ أَنْ يُحَنَّطَ الْمُحْرِمُ إِذَا مَاتَ
99. باب: محرم مر جائے تو اسے خوشبو نہ لگائی جائے۔
حدیث نمبر: 2858
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: بَيْنَا رَجُلٌ وَاقِفٌ بِعَرَفَةَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِذْ وَقَعَ مِنْ رَاحِلَتِهِ، فَأَقْعَصَهُ أَوْ قَالَ: فَأَقْعَصَتْهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اغْسِلُوهُ بِمَاءٍ وَسِدْرٍ، وَكَفِّنُوهُ فِي ثَوْبَيْنِ، وَلَا تُحَنِّطُوهُ، وَلَا تُخَمِّرُوا رَأْسَهُ، فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَبْعَثُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مُلَبِّيًا".
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ ایک شخص عرفہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کھڑا تھا کہ وہ اپنی سواری سے گر گیا اور اس کی اونٹنی نے اسے کچل کر ہلاک کر دیا۔ (راوی کو شک ہے کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے «فأقعصه» (مذکر کے صیغہ کے ساتھ) کہا یا «فأقعصته» (مونث کے صیغہ کے ساتھ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے پانی اور بیر کی پتی سے غسل دو، اور اسے اس کے دونوں کپڑوں ہی میں کفنا دو، نہ اسے خوشبو لگاؤ، اور نہ اس کے سر کو ڈھانپو، اس لیے کہ اللہ عزوجل اسے قیامت کے دن لبیک پکارتا ہوا اٹھائے گا۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 2858]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/الجنائز 19 (1265)، 20 (1266)، 21 (1268)، جزاء الصید 20 (1850)، صحیح مسلم/الحج 14 (1206)، سنن الدارمی/المناسک 3239، 3240)، (تحفة الأشراف: 5437)، مسند احمد (1/333)، سنن الدارمی/المناسک 35 (1894) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 2859
أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ قُدَامَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ الْحَكَمِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: وَقَصَتْ رَجُلًا مُحْرِمًا نَاقَتُهُ، فَقَتَلَتْهُ، فَأُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:" اغْسِلُوهُ، وَكَفِّنُوهُ، وَلَا تُغَطُّوا رَأْسَهُ وَلَا تُقَرِّبُوهُ طِيبًا، فَإِنَّهُ يُبْعَثُ يُهِلُّ".
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ ایک محرم شخص کو اس کی اونٹنی نے گرا کر اس کی گردن توڑ دی اور اسے ہلاک کر دیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لایا گیا تو آپ نے فرمایا: اسے نہلاؤ، اور کفناؤ، (لیکن) اس کا سر نہ ڈھانپنا اور نہ اسے خوشبو لگانا کیونکہ وہ (قیامت کے دن) لبیک پکارتا ہوا اٹھایا جائے گا۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 2859]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/جزاء الصید 13 (1839)، سنن ابی داود/المناسک 84 (3241)، (تحفة الأشراف: 5497)، مسند احمد (1/266) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح


Previous    20    21    22    23    24    25    26    27    28    Next