عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نجد کی طرف غزوہ کیا، تو ہم دشمن کے مقابل میں کھڑے ہوئے اور ہم نے صف بندی کی، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں نماز پڑھانے کھڑے ہوئے، تو ہم میں سے ایک گروہ آپ کے ساتھ کھڑا ہو گیا، اور دوسرا گروہ دشمن کے مقابلہ میں ڈٹا رہا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اور آپ کے ساتھ والوں نے ایک رکوع اور دو سجدے کیے، پھر یہ لوگ جا کر ان لوگوں کی جگہ پر ڈٹ گئے جنہوں نے نماز نہیں پڑھی تھی، اور اس گروہ والے (آپ کے پیچھے) آئے جنہوں نے نماز نہیں پڑھی تھی، تو آپ نے انہیں بھی ایک رکوع اور دو سجدے کرائے، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا تو مسلمانوں میں سے ہر آدمی کھڑا ہو گیا، اور اس نے خود سے ایک رکوع اور دو سجدے کیے۔ [سنن نسائي/كتاب صلاة الخوف/حدیث: 1540]
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم بیان کرتے تھے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ خوف کی نماز پڑھی، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ اکبر کہا، اور ہم میں سے ایک گروہ نے آپ کے پیچھے صف بنائی، اور دوسرا گروہ دشمن کے سامنے رہا، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ایک رکوع اور دو سجدے کرائے، پھر یہ لوگ پلٹے اور دشمن کے مقابلہ میں آ گئے، اور دوسرا گروہ آیا تو اس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی، تو آپ نے (اس کے ساتھ بھی) اسی طرح کیا، پھر آپ نے سلام پھیرا، پھر دونوں گروہوں میں سے ہر آدمی کھڑا ہوا، اور اس نے خود سے ایک رکوع اور دو سجدے کیے۔ [سنن نسائي/كتاب صلاة الخوف/حدیث: 1541]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 7448) (صحیح) (اس سند میں زہری اور ابن عمر کے درمیان انقطاع ہے، مگر پچھلی سند متصل ہے)»
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خوف کی نماز پڑھائی، تو آپ کھڑے ہوئے، اور اللہ اکبر کہا، تو آپ کے پیچھے ہم میں سے ایک گروہ نے نماز پڑھی، اور ایک گروہ دشمن کے سامنے رہا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے ساتھ ایک رکوع اور دو سجدے کئے، پھر وہ لوگ پلٹے حالانکہ انہوں نے ابھی سلام نہیں پھیرا تھا، اور دشمن کے بالمقابل آ گئے، اور ان کی جگہ صف بستہ ہو گئے، اور دوسرا گروہ آیا، اور وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے صف بستہ ہو گیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے ساتھ ایک رکوع اور دو سجدے کئے، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا، اس حال میں کہ آپ نے دو رکوع اور چار سجدے مکمل کر لیے تھے، پھر دونوں گروہ کھڑے ہوئے، اور ان میں سے ہر شخص نے خود سے ایک رکوع اور دو سجدے کیے۔ ابوبکر بن السنی کہتے ہیں: زہری نے ابن عمر رضی اللہ عنہم سے دو حدیثیں سنی ہیں، لیکن یہ حدیث انہوں نے ان سے نہیں سنی ہے ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب صلاة الخوف/حدیث: 1542]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر ما قبلہ (صحیح) (سند میں حسب سابق انقطاع ہے، نیز اس کے راوی ابو ایوب شامی‘ مجہول ہیں، لیکن رقم: 1540 کی سند متصل اور صحیح ہے)»
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے بعض غزوات میں خوف کی نماز پڑھی، تو ایک گروہ آپ کے ساتھ کھڑا ہوا، اور دوسرا گروہ دشمن کے مقابلہ میں رہا، تو جو لوگ آپ کے ساتھ تھے انہیں آپ نے ایک رکعت پڑھائی، پھر یہ لوگ چلے گئے، اور دوسرے لوگ آ گئے تو آپ نے انہیں (بھی) ایک رکعت پڑھائی، پھر دونوں گروہوں نے ایک ایک رکعت پوری کی۔ [سنن نسائي/كتاب صلاة الخوف/حدیث: 1543]
مروان بن حکم سے روایت ہے کہ انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ کیا آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ خوف کی نماز پڑھی ہے؟ تو ابوہریرہ نے کہا: ہاں پڑھی ہے، انہوں نے پوچھا: کب؟ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: نجد کے غزوہ کے سال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عصر کی نماز کے لیے کھڑے ہوئے، ایک گروہ آپ کے ساتھ کھڑا ہوا، اور دوسرا گروہ دشمن کے مقابل رہا، اور ان کی پیٹھ قبلہ کی طرف تھی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ اکبر کہا، تو جو آپ کے ساتھ تھے اور جو دشمن کا مقابلہ کر رہے تھے سبھوں نے اللہ اکبر کہا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک رکوع کیا، اور اس گروہ نے بھی جو آپ کے ساتھ تھا رکوع کیا، پھر آپ نے سجدہ کیا، اور اس گروہ نے بھی سجدہ کیا جو آپ کے ساتھ تھا، اور دوسرے لوگ دشمن کے مقابل کھڑے رہے، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے، اور وہ گروہ جو آپ کے ساتھ تھا، پھر یہ لوگ جا کر دشمن کے بالمقابل کھڑے ہو گئے، پھر وہ گروہ جو دشمن کے بالمقابل تھا آیا، چنانچہ ان لوگوں نے (بھی) رکوع کیا، اور سجدہ کیا، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے رہے جیسے تھے، پھر وہ لوگ کھڑے ہوئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوسرا رکوع کیا، تو ان لوگوں نے بھی آپ کے ساتھ رکوع کیا، آپ نے سجدہ کیا، اور ان لوگوں نے بھی آپ کے ساتھ سجدہ کیا، پھر وہ گروہ آیا جو دشمن کے مقابل میں کھڑا تھا، تو اس نے بھی رکوع اور سجدہ کیا، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور وہ لوگ جو آپ کے ساتھ تھے بیٹھے ہوئے تھے، پھر سلام پھیرنے (کا وقت آیا) تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا، اور تمام لوگوں نے سلام پھیرا، تو اس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دو رکعت ہوئی، اور دونوں گروہوں کے ہر ہر فرد کی (بھی) دو دو رکعت ہوئی۔ [سنن نسائي/كتاب صلاة الخوف/حدیث: 1544]
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ضجنان اور عسفان کے درمیان اترے آپ مشرکین کا محاصرہ کئے ہوئے تھے، مشرکین نے (آپس میں) کہا: ان لوگوں کی ایک ایسی نماز ہے جو انہیں اپنی اولاد اور اپنی بیویوں سے بھی زیادہ محبوب ہے، تو ایسا کرو تم سب تیار رہو (جب یہ نماز پڑھنے لگیں) تو یکبارگی ان پر پل پڑو، تو جبرائیل علیہ السلام (آپ کے پاس) آئے، اور انہوں نے آپ کو حکم دیا کہ آپ صحابہ کو دو حصوں میں بانٹ دیں، ان میں سے ایک گروہ کو آپ نماز پڑھائیں، اور ایک گروہ دشمن کے مقابل اپنے بچاؤ کی چیز اور اپنے ہتھیار لے کر کھڑا رہے، آپ انہیں ایک رکعت پڑھائیں، پھر یہ لوگ پیچھے ہٹ جائیں، اور وہ لوگ آگے آ جائیں جو دشمن کے مقابل ہوں، تو پھر آپ انہیں ایک رکعت پڑھائیں، تو لوگوں کی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک ایک رکعت ہو گی، اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی دو رکعتیں ہوں گی۔ [سنن نسائي/كتاب صلاة الخوف/حدیث: 1545]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن الترمذی/تفسیر النساء (3035)، (تحفة الأشراف: 13566)، مسند احمد 2/522 (صحیح)»
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو خوف کی نماز پڑھائی، تو ایک صف آپ کے آگے کھڑی ہوئی، اور ایک صف آپ کے پیچھے، آپ نے ان لوگوں کے ساتھ جو آپ کے پیچھے تھے ایک رکوع اور دو سجدے کئے، پھر یہ لوگ آگے چلے گئے یہاں تک کہ جا کر اپنے ساتھیوں کی جگہ میں کھڑے ہو گئے، اور وہ لوگ آ کر ان لوگوں کی جگہ کھڑے ہو گئے، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے ساتھ (بھی) ایک رکوع اور دو سجدے کئے، پھر آپ نے سلام پھیرا، تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی دو رکعتیں ہوئیں، اور لوگوں کی ایک ایک۔ [سنن نسائي/كتاب صلاة الخوف/حدیث: 1546]
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ ہم (ایک غزوہ میں) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے (نماز کا وقت ہوا) تو نماز کھڑی کی گئی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے، اور آپ کے پیچھے ایک گروہ کھڑا ہوا، اور ایک گروہ دشمن کے مقابل کھڑا رہا، آپ نے ان لوگوں کے ساتھ جو آپ کے پیچھے تھے ایک رکوع اور دو سجدے کیے، پھر وہ چلے گئے، اور ان لوگوں کی جگہ آ کر کھڑے ہو گئے جو دشمن کے بالمقابل تھے، اور وہ گروہ آیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے ساتھ بھی ایک رکوع اور دو سجدے کئے، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا، تو آپ کے پیچھے والوں نے بھی سلام پھیرا، اور ان لوگوں نے بھی۔ [سنن نسائي/كتاب صلاة الخوف/حدیث: 1547]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر ما قبلہ (صحیح الإسناد)»
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ خوف کی نماز میں موجود تھے، ہم آپ کے پیچھے کھڑے ہوئے، اور ہم نے دو صفیں کیں، اور دشمن ہمارے اور قبلہ کے درمیان تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تکبیر (تکبیر تحریمہ) کہی، اور ہم نے بھی کہی، آپ نے رکوع کیا ہم نے بھی رکوع کیا، آپ (رکوع سے) اٹھے اور ہم بھی اٹھے، پھر جب آپ سجدے کے لیے جھکے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اور ان لوگوں نے جو آپ کے قریب (یعنی پہلی صف میں) تھے سجدہ کیا، اور دوسری صف اس وقت تک کھڑی رہی جب تک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے ساتھ والی صف نے سر اٹھایا، پھر دوسری صف نے جس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سر اٹھایا، اپنی جگہوں پر سجدہ کیا، پھر جو صف نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے قریب تھی پیچھے ہٹ گئی، اور پیچھے والی صف آگے آ گئی، اور آ کر ان کی جگہوں میں کھڑی ہو گئی، اور یہ لوگ پچھلے والوں کی جگہوں میں جا کر کھڑے ہو گئے، پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع کیا، اور ہم نے بھی رکوع کیا، پھر آپ نے رکوع سے سر اٹھایا اور ہم نے بھی اٹھایا، پھر جب آپ سجدے کے لیے جھکے تو ان لوگوں نے سجدہ کیا جو آپ سے قریب تھے، اور دوسرے کھڑے رہے، پھر جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اور ان لوگوں نے جو آپ سے قریب تھے (سجدے سے سر) اٹھایا تو دوسروں نے سجدہ کیا، پھر آپ نے سلام پھیرا۔ [سنن نسائي/كتاب صلاة الخوف/حدیث: 1548]
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کچھ کھجور کے باغات میں تھے، اور دشمن ہمارے اور قبلہ کے درمیان تھا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تکبیر تحریمہ کہی، تو سبھوں نے تکبیر تحریمہ کہی، پھر آپ نے رکوع کیا، تو سبھوں نے رکوع کیا، پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اور اس صف نے جو آپ سے قریب تھی سجدہ کیا، اور دوسرے لوگ کھڑے ان کی حفاظت کرتے رہے، پھر جب وہ کھڑے ہو گئے تو دوسروں نے بھی اپنی جگہوں پر جہاں وہ تھے سجدہ کیا، پھر وہ لوگ ان لوگوں کی جگہ پر آگے آ گئے ۱؎ پھر آپ نے رکوع کیا، تو سبھوں نے ایک ساتھ رکوع کیا، پھر آپ نے (رکوع سے سر) اٹھایا تو سبھوں نے سر اٹھایا، پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدہ کیا، اور اس صف نے جو آپ سے قریب تھی، اور دوسرے لوگ کھڑے ان کی پہریداری کرتے رہے، پھر جب وہ لوگ سجدہ کر چکے اور (سجدہ کے بعد) بیٹھ گئے، تو دوسروں نے بھی اپنی جگہوں میں سجدہ کیا، پھر آپ نے سلام پھیرا، جابر رضی اللہ عنہ نے کہا: جس طرح تمہارے امراء کرتے ہیں، (یعنی سلام پھیرتے ہیں)۔ [سنن نسائي/كتاب صلاة الخوف/حدیث: 1549]