الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    


سنن ابن ماجه کل احادیث (4341)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن ابن ماجه
كتاب الفتن
کتاب: فتنوں سے متعلق احکام و مسائل
24. بَابُ: شِدَّةِ الزَّمَانِ
24. باب: زمانہ کی سختی کا بیان۔
حدیث نمبر: 4035
حَدَّثَنَا غِيَاثُ بْنُ جَعْفَرٍ الرَّحَبِيُّ , أَنْبَأَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ , سَمِعْتُ ابْنَ جَابِرٍ , يَقُولُ: قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ رَبِّهِ , يَقُولُ: سَمِعْتُ مُعَاوِيَةَ , يَقُولُ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" لَمْ يَبْقَ مِنَ الدُّنْيَا إِلَّا بَلَاءٌ وَفِتْنَةٌ".
معاویہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: دنیا میں فتنوں اور مصیبتوں کے سوا کچھ باقی نہ رہا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 4035]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11457، ومصباح الزجاجة: 1422)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/94) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 4036
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ , حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ قُدَامَةَ الْجُمَحِيُّ , عَنْ إِسْحَاق بْنِ أَبِي الْفُرَاتِ , عَنْ الْمَقْبُرِيِّ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" سَيَأْتِي عَلَى النَّاسِ سَنَوَاتٌ خَدَّاعَاتُ , يُصَدَّقُ فِيهَا الْكَاذِبُ , وَيُكَذَّبُ فِيهَا الصَّادِقُ , وَيُؤْتَمَنُ فِيهَا الْخَائِنُ , وَيُخَوَّنُ فِيهَا الْأَمِينُ , وَيَنْطِقُ فِيهَا الرُّوَيْبِضَةُ , قِيلَ: وَمَا الرُّوَيْبِضَةُ؟ قَالَ: الرَّجُلُ التَّافِهُ فِي أَمْرِ الْعَامَّةِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مکر و فریب والے سال آئیں گے، ان میں جھوٹے کو سچا سمجھا جائے گا اور سچے کو جھوٹا، خائن کو امانت دار اور امانت دار کو خائن، اور اس زمانہ میں «رويبضة» بات کرے گا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا گیا: «رويبضة» کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حقیر اور کمینہ آدمی، وہ لوگوں کے عام انتظام میں مداخلت کرے گا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 4036]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12950، ومصباح الزجاجة: 1423)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/291) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں ابن قدامہ ضعیف، اور اسحاق بن أبی الفرات مجہول ہیں، لیکن مسند احمد 2 / 338 کے طریق سے تقویت پاکر یہ حسن ہے، اور انس رضی اللہ عنہ کی حدیث مسند احمد 3/220، سے تقویت پاکر صحیح ہے)

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 4037
حَدَّثَنَا وَاصِلُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى , حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ , عَنْ أَبِي إِسْمَاعِيل الْأَسْلَمِيِّ , عَنْ أَبِي حَازِمٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَا تَذْهَبُ الدُّنْيَا حَتَّى يَمُرَّ الرَّجُلُ عَلَى الْقَبْرِ , فَيَتَمَرَّغَ عَلَيْهِ , وَيَقُولَ: يَا لَيْتَنِي كُنْتُ مَكَانَ صَاحِبِ هَذَا الْقَبْرِ , وَلَيْسَ بِهِ الدِّينُ إِلَّا الْبَلَاءُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، دنیا اس وقت تک ختم نہ ہو گی جب تک آدمی قبر پر جا کر نہ لوٹے، اور یہ تمنا نہ کرے کہ کاش! اس قبر والے کی جگہ میں دفن ہوتا، اس کا سبب دین و ایمان نہیں ہو گا، بلکہ وہ دنیا کی بلا اور فتنے کی وجہ سے یہ تمنا کرے گا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 4037]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح مسلم/الفتن 18 (157)، (تحفة الأشراف: 13393)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الفتن 22 (7115)، موطا امام مالک/الجنائز 16 (53) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 4038
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا طَلْحَةُ بْنُ يَحْيَى , عَنْ يُونُسَ , عَنْ الزُّهْرِيِّ , عَنْ أَبِي حُمَيْدٍ يَعْنِي: مَوْلَى مُسَافِعٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَتُنْتَقَوُنَّ كَمَا يُنْتَقَى التَّمْرُ مِنْ أَغْفَالِهِ , فَلْيَذْهَبَنَّ خِيَارُكُمْ وَلَيَبْقَيَنَّ شِرَارُكُمْ , فَمُوتُوا إِنِ اسْتَطَعْتُمْ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم ایسے چن لیے جاؤ گے جیسے عمدہ کھجوریں ردی کھجوروں میں سے چنی جاتی ہیں، تمہارے نیک لوگ گزر جائیں گے، اور برے لوگ باقی رہ جائیں گے، تو اگر تم سے ہو سکے تو تم بھی مر جانا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 4038]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 14878، ومصباح الزجاجة: 1424) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں ابو حمید مجہول راوی ہیں، لیکن اصل حدیث رویفع بن ثابت کے شاہد سے تقویت پاکر صحیح ہے، جس کی تصحیح ابن حبان نے کی ہے، آخری جملہ «فموتوا إن استطعتم» ضعیف ہے، اس لئے کہ اس کا شاہد نہیں ہے)

قال الشيخ الألباني: ضعيف بهذا التمام وهو ثابت دون قوله فموتوا

حدیث نمبر: 4039
حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى , حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِدْرِيسَ الشَّافِعِيُّ , حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ خَالِدٍ الْجَنَدِيُّ , عَنْ أَبَانَ بْنِ صَالِحٍ , عَنْ الْحَسَنِ , عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" لَا يَزْدَادُ الْأَمْرُ إِلَّا شِدَّةً , وَلَا الدُّنْيَا إِلَّا إِدْبَارًا , وَلَا النَّاسُ إِلَّا شُحًّا , وَلَا تَقُومُ السَّاعَةُ إِلَّا عَلَى شِرَارِ النَّاسِ , وَلَا الْمَهْدِيُّ إِلَّا عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دن بہ دن معاملہ سخت ہوتا چلا جائے گا، اور دنیا تباہی کی طرف بڑھتی جائے گی، اور لوگ بخیل ہوتے جائیں گے، اور قیامت بدترین لوگوں پر ہی قائم ہو گی، اور مہدی عیسیٰ بن مریم علیہ السلام کے علاوہ کوئی نہیں ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 4039]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 541، ومصباح الزجاجة: 1425) (ضعیف جدا)» ‏‏‏‏ (سند میں محمد بن خالد الجندی ضعیف راوی ہیں، اور حسن بصری مدلس ہیں، اور روایت عنعنہ سے کی ہے، لیکن «ولا تقوم الساعة إلا على شرار الناس» کا جملہ دوسری حدیث سے ثابت ہے)

قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا إلا جملة الساعة فصحيحة

25. بَابُ: أَشْرَاطِ السَّاعَةِ
25. باب: قیامت کی نشانیوں کا بیان۔
حدیث نمبر: 4040
حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ , وَأَبُو هِشَامٍ الرِّفَاعِيُّ مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ , قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ , حَدَّثَنَا أَبُو حَصِينٍ , عَنْ أَبِي صَالِحٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" بُعِثْتُ أَنَا وَالسَّاعَةُ كَهَاتَيْنِ" وَجَمَعَ بَيْنَ إِصْبَعَيْهِ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں اور قیامت دونوں اس طرح بھیجے گئے ہیں، آپ نے اپنی دونوں انگلیاں ملا کر بتایا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 4040]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/الرقاق 39 (6505)، (تحفة الأشراف: 12847) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 4041
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا وَكِيعٌ , عَنْ سُفْيَانَ , عَنْ فُرَاتٍ الْقَزَّازِ , عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ , عَنْ حُذَيْفَةَ بْنِ أَسِيدٍ , قَالَ: اطَّلَعَ عَلَيْنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ غُرْفَةٍ وَنَحْنُ نَتَذَاكَرُ السَّاعَةَ , فَقَالَ:" لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تَكُونَ عَشْرُ آيَاتٍ: الدَّجَّالُ , وَالدُّخَانُ , وَطُلُوعُ الشَّمْسِ مِنْ مَغْرِبِهَا".
حذیفہ بن اسید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہماری طرف اپنے کمرے سے جھانکا، ہم لوگ آپس میں قیامت کا ذکر کر رہے تھے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تک دس نشانیاں ظاہر نہ ہو جائیں گی قیامت قائم نہ ہو گی، جن میں سے دجال، دھواں اور سورج کا پچھم سے نکلنا بھی ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 4041]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح مسلم/الفتن 13 (2901)، سنن ابی داود/الملاحم 12 (4311)، سنن الترمذی/الفتن 21 (2183)، (تحفة الأشراف: 3297)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/6، 7) (صحیح)» ‏‏‏‏ (یہ حدیث مکرر ہے، اور بہ تمام وکمال: 4055 نمبر پر آرہی ہے)

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 4042
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ , حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ , حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْعَلَاءِ , حَدَّثَنِي بُسْرُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ , حَدَّثَنِي أَبُو إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيُّ , حَدَّثَنِي عَوْفُ بْنُ مَالِكٍ الْأَشْجَعِيُّ , قَالَ: أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي غَزْوَةِ تَبُوكَ وَهُوَ فِي خِبَاءٍ مِنْ أَدَمٍ , فَجَلَسْتُ بِفِنَاءِ الْخِبَاءِ , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" ادْخُلْ يَا عَوْفُ" , فَقُلْتُ: بِكُلِّي يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" بِكُلِّكَ" , ثُمَّ قَالَ:" يَا عَوْفُ , احْفَظْ خِلَالًا سِتًّا بَيْنَ يَدَيِ السَّاعَةِ , إِحْدَاهُنَّ مَوْتِي" , قَالَ: فَوَجَمْتُ عِنْدَهَا وَجْمَةً شَدِيدَةً , فَقَالَ:" قُلْ: إِحْدَى , ثُمَّ فَتْحُ بَيْتِ الْمَقْدِسِ , ثُمَّ دَاءٌ يَظْهَرُ فِيكُمْ يَسْتَشْهِدُ اللَّهُ بِهِ ذَرَارِيَّكُمْ وَأَنْفُسَكُمْ وَيُزَكِّي بِهِ أَموَالَكُمْ , ثُمَّ تَكُونُ الْأَمْوَالُ فِيكُمْ حَتَّى يُعْطَى الرَّجُلُ مِائَةَ دِينَارٍ فَيَظَلَّ سَاخِطًا , وَفِتْنَةٌ تَكُونُ بَيْنَكُمْ لَا يَبْقَى بَيْتُ مُسْلِمٍ إِلَّا دَخَلَتْهُ , ثُمَّ تَكُونُ بَيْنَكُمْ وَبَيْنَ بَنِي الْأَصْفَرِ هُدْنَةٌ , فَيَغْدِرُونَ بِكُمْ , فَيَسِيرُونَ إِلَيْكُمْ فِي ثَمَانِينَ غَايَةٍ تَحْتَ كُلِّ غَايَةٍ اثْنَا عَشَرَ أَلْفًا".
عوف بن مالک اشجعی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، آپ غزوہ تبوک میں چمڑے کے ایک خیمے میں ٹھہرے ہوئے تھے، میں خیمے کے صحن میں بیٹھ گیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عوف! اندر آ جاؤ، میں نے عرض کیا: پورے طور سے، اللہ کے رسول؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں پورے طور سے، پھر آپ نے فرمایا: عوف! قیامت سے پہلے چھ نشانیاں ہوں گی، انہیں یاد رکھنا، ان میں سے ایک میری موت ہے، میں یہ سن کر بہت رنجیدہ ہوا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہو ایک، دوسری بیت المقدس کی فتح ہے، تیسری ایک بیماری ہے جو تم میں ظاہر ہو گی اس کے ذریعہ اللہ تمہیں اور تمہاری اولاد کو شہید کر دے گا، اور اس کے ذریعہ تمہارے اعمال کو پاک کرے گا، چوتھی تم میں مال کی کثرت ہو گی حتیٰ کہ آدمی کو سو دینار ملیں گے تو وہ اس سے بھی راضی نہ ہو گا، پانچویں تمہارے درمیان ایک فتنہ برپا ہو گا جس سے کوئی گھر باقی نہ رہے گا جس میں وہ نہ پہنچا ہو، چھٹی تمہارے اور اہل روم کے درمیان ایک صلح ہو گی، لیکن پھر وہ لوگ تم سے دغا کریں گے، اور تمہارے مقابلہ کے لیے اسی جھنڈوں کے ساتھ فوج لے کر آئیں گے، ہر جھنڈے کے نیچے بارہ ہزار فوج ہو گی۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 4042]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/الجزیة 15 (3176)، سنن ابی داود/الأدب 92 (5000، 5001)، (تحفة الأشراف: 10918)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/22) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 4043
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ , حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ الدَّرَاوَرْدِيُّ , حَدَّثَنَا عَمْرٌو مَوْلَى الْمُطَّلِبِ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَنْصَارِيِّ , عَنْ حُذَيْفَةَ بْنِ الْيَمَانِ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَقُومُ السَّاعَةُ , حَتَّى تَقْتُلُوا إِمَامَكُمْ , وَتَجْتَلِدُوا بِأَسْيَافِكُمْ , وَيَرِثُ دُنْيَاكُمْ شِرَارُكُمْ".
حذیفہ بن الیمان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت قائم نہ ہو گی یہاں تک کہ تم اپنے امام کو قتل کرو گے، اور اپنی تلواریں لے کر باہم لڑو گے، اور تمہارے بدترین لوگ تمہاری دنیا کے مالک بن جائیں گے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 4043]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن الترمذی/الفتن 9 (2170)، (تحفة الأشراف: 3365)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/389) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں عبداللہ بن عبدالرحمن انصاری اور عبدالعزیز دراوردی میں کلام ہے)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

حدیث نمبر: 4044
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل ابْنُ عُلَيَّةَ , عَنْ أَبِي حَيَّانَ , عَنْ أَبِي زُرْعَةَ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا بَارِزًا لِلنَّاسِ , فَأَتَاهُ رَجُلٌ , فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , مَتَى السَّاعَةُ؟ فَقَالَ:" مَا الْمَسْئُولُ عَنْهَا بِأَعْلَمَ مِنَ السَّائِلِ , وَلَكِنْ سَأُخْبِرُكَ عَنْ أَشْرَاطِهَا: إِذَا وَلَدَتِ الْأَمَةُ رَبَّتَهَا فَذَاكَ مِنْ أَشْرَاطِهَا , وَإِذَا كَانَتِ الْحُفَاةُ الْعُرَاةُ رُءُوسَ النَّاسِ , فَذَاكَ مِنْ أَشْرَاطِهَا , وَإِذَا تَطَاوَلَ رِعَاءُ الْغَنَمِ فِي الْبُنْيَانِ , فَذَاكَ مِنْ أَشْرَاطِهَا , فِي خَمْسٍ لَا يَعْلَمُهُنَّ إِلَّا اللَّهُ" , فَتَلَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ اللَّهَ عِنْدَهُ عِلْمُ السَّاعَةِ وَيُنَزِّلُ الْغَيْثَ وَيَعْلَمُ مَا فِي الأَرْحَامِ سورة لقمان آية 34.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک روز لوگوں کے پاس باہر بیٹھے ہوئے تھے کہ اتنے میں ایک شخص آپ کے پاس آیا، اور اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! قیامت کب قائم ہو گی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس سے سوال کیا گیا ہے وہ سوال کرنے والے سے زیادہ نہیں جانتا، لیکن میں تمہیں قیامت کی نشانیاں بتاتا ہوں، جب لونڈی اپنی مالکہ کو جنے، تو یہ قیامت کی نشانیوں میں سے ہے، اور جب ننگے پاؤں، ننگے بدن لوگ لوگوں کے سردار بن جائیں، تو یہ بھی اس کی نشانیوں میں سے ہے، اور جب بکریاں چرانے والے عالی شان عمارتوں پر فخر کرنے لگ جائیں، تو یہ بھی اس کی نشانیوں میں ہے، اور قیامت کا علم ان پانچ باتوں میں سے ہے جنہیں اللہ کے علاوہ کوئی نہیں جانتا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی: «إن الله عنده علم الساعة وينزل الغيث ويعلم ما في الأرحام» اللہ ہی کو معلوم ہے کہ قیامت کب ہو گی، وہی بارش نازل کرتا ہے، وہی جانتا ہے کہ ماں کے پیٹ میں کیا ہے (سورة لقما ن: 34) ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 4044]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/الإیمان 38 (50)، صحیح مسلم/الإیمان 1 (9)، سنن النسائی/الإیمان 6 (4994)، (تحفة الأشراف: 14929)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/426) (صحیح)» ‏‏‏‏ (یہ حدیث نمبر (65) کا ایک ٹکڑا ہے)

قال الشيخ الألباني: صحيح


Previous    8    9    10    11    12    13    14    15    16    Next