الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    


سنن ابن ماجه کل احادیث (4341)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن ابن ماجه
كتاب اللباس
کتاب: لباس کے متعلق احکام و مسائل
1. بَابُ: لِبَاسِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
1. باب: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لباس کا بیان۔
حدیث نمبر: 3550
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ , عَنْ الزُّهْرِيِّ , عَنْ عُرْوَةَ , عَنْ عَائِشَةَ , قَالَتْ: صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي خَمِيصَةٍ لَهَا أَعْلَامٌ , فَقَالَ:" شَغَلَنِي أَعْلَامُ هَذِهِ , اذْهَبُوا بِهَا إِلَى أَبِي جَهْمٍ وَأْتُونِي بأنبجانيته".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک چادر میں نماز پڑھی جس میں نقش و نگار تھے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے ان بیل بوٹوں نے غافل کر دیا، اسے ابوجہم کو کے پاس لے کر جاؤ اور مجھے ان کی انبجانی چادر لا کر دے دو۔ [سنن ابن ماجه/كتاب اللباس/حدیث: 3550]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/الصلاة 14 (373)، الأذان 93 (752)، اللباس 19 (5817)، صحیح مسلم/المساجد 15 (556)، سنن ابی داود/الصلاة 167 (914)، اللباس 11 (4052)، سنن النسائی/القبلة 20 (770)، (تحفة الأشراف: 16434)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الصلاة 18 (67)، مسند احمد (6/37، 46، 177، 199، 208) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 3551
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ , أَخْبَرَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ , عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ , عَنْ أَبِي بُرْدَةَ , قَالَ:" دَخَلْتُ عَلَى عَائِشَةَ , فَأَخْرَجَتْ لِي إِزَارًا غَلِيظًا مِنَ الَّتِي تُصْنَعُ بِالْيَمَنِ , وَكِسَاءً مِنْ هَذِهِ الْأَكْسِيَةِ الَّتِي تُدْعَى الْمُلَبَّدَةَ , وَأَقْسَمَتْ لِي لَقُبِضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهِمَا".
ابوبردہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوا، انہوں نے ایک موٹے کپڑے کا تہبند نکالا جو یمن میں تیار کیا جاتا ہے، اور ان چادروں میں سے ایک چادر جنہیں ملبدہ (موٹا ارزاں کمبل) کہا جاتا ہے، نکالا اور قسم کھا کر مجھے بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں میں وفات پائی ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب اللباس/حدیث: 3551]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/فرض الخمس 5 (3108)، اللباس 19 (5818)، صحیح مسلم/اللباس 6 (2080)، سنن الترمذی/اللباس 10 (1733)، سنن ابی داود/اللباس 8 (4036)، (تحفة الأشراف: 17693)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/32، 131) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 3552
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ ثَابِتٍ الْجَحْدَرِيُّ , حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ , عَنْ الْأَحْوَصِ بْنِ حَكِيمٍ , عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ , عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ , أَنَّ ّرَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" صَلَّى فِي شَمْلَةٍ قَدْ عَقَدَ عَلَيْهَا".
عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ایسی چادر میں نماز پڑھی جس میں آپ نے گرہ لگا رکھی تھی۔ [سنن ابن ماجه/كتاب اللباس/حدیث: 3552]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 5085، ومصباح الزجاجة: 1240) (ضعیف الإسناد)» ‏‏‏‏ (خالد بن معدان نے نہ عبادہ رضی اللہ عنہ سے ملاقات کی اور نہ ان سے سنا، نیز احوص بن حکیم ضعیف راوی ہے)

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد

حدیث نمبر: 3553
حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى , حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ , حَدَّثَنَا مَالِكٌ , عَنْ إِسْحَاق بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ , عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ , قَالَ:" كُنْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , وَعَلَيْهِ رِدَاءٌ نَجْرَانِيٌّ غَلِيظُ الْحَاشِيَةِ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا، آپ کے جسم پر موٹے کنارے والی نجرانی چادر تھی۔ [سنن ابن ماجه/كتاب اللباس/حدیث: 3553]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/فرض الخمس 19 (3149)، صحیح مسلم/الزکاة 44 (1057)، (تحفة الأشراف: 205)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/153) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 3554
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْقُدُّوسِ بْنُ مُحَمَّدٍ , حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ عُمَرَ , حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ , حَدَّثَنَا أَبُو الْأَسْوَدِ , عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَةَ , عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحُسَيْنِ , عَنْ عَائِشَةَ , قَالَتْ:" مَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسُبُّ أَحَدًا , وَلَا يُطْوَى لَهُ ثَوْبٌ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے کبھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نہیں دیکھا کہ آپ نے کسی کو برا بھلا کہا ہو یا آپ کا کپڑا تہ کیا جاتا رہا ہو۔ [سنن ابن ماجه/كتاب اللباس/حدیث: 3554]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 17415، ومصباح الزجاجة: 1241) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (عبداللہ بن لہیعہ صدوق راوی ہیں، لیکن ان کی کتابوں کے جلنے کے بعد اختلاط کا شکار ہو گئے تھے اس لئے یہ سند ضعیف ہے)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

حدیث نمبر: 3555
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ , حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ ," أَنَّ امْرَأَةً جَاءَتْ إِلى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِبُرْدَةٍ , قَالَ: وَمَا الْبُرْدَةُ؟ قَالَ: الشَّمْلَةُ , قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , نَسَجْتُ هَذِهِ بِيَدِي لِأَكْسُوَكَهَا، فَأَخَذَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُحْتَاجًا إِلَيْهَا , فَخَرَجَ عَلَيْنَا فِيهَا , وَإِنَّهَا لَإِزَارُهُ فَجَاءَ فُلَانُ بْنُ فُلَانٍ رَجُلٌ سَمَّاهُ يَوْمَئِذٍ , فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , مَا أَحْسَنَ هَذِهِ الْبُرْدَةَ اكْسُنِيهَا , قَالَ:" نَعَمْ" , فَلَمَّا دَخَلَ طَوَاهَا وَأَرْسَلَ بِهَا إِلَيْهِ , فَقَالَ لَهُ الْقَوْمُ: وَاللَّهِ مَا أَحْسَنْتَ كُسِيَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُحْتَاجًا إِلَيْهَا , ثُمَّ سَأَلْتَهُ إِيَّاهَا وَقَدْ عَلِمْتَ أَنَّهُ لَا يَرُدُّ سَائِلًا , فَقَالَ: إِنِّي وَاللَّهِ مَا سَأَلْتُهُ إِيَّاهَا لِأَلْبَسَهَا , وَلَكِنْ سَأَلْتُهُ إِيَّاهَا لِتَكُونَ كَفَنِي , فَقَالَ سَهْلٌ: فَكَانَتْ كَفَنَهُ يَوْمَ مَاتَ.
سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں «بردہ» (چادر) لے کر آئی (ابوحازم نے پوچھا «بردہ» کیا چیز ہے؟ ان کے شیخ نے کہا: «بردہ» شملہ ہے جسے اوڑھا جاتا ہے) اور کہا: اللہ کے رسول! اسے میں نے اپنے ہاتھ سے بنا ہے تاکہ میں آپ کو پہناؤں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے لے لیا کیونکہ آپ کو اس کی ضرورت تھی، پھر آپ اسے پہن کر کے ہمارے درمیان نکل کر آئے، یہی آپ کا تہبند تھا، پھر فلاں کا بیٹا فلاں آیا (اس شخص کا نام حدیث بیان کرنے کے دن سہل نے لیا تھا لیکن ابوحازم اسے بھول گئے) اور عرض کیا: اللہ کے رسول! یہ چادر کتنی اچھی ہے، یہ آپ مجھے پہنا دیجئیے، فرمایا: ٹھیک ہے، پھر جب آپ اندر گئے تو اسے (اتار کر) تہ کیا، اور اس کے پاس بھجوا دی، لوگوں نے اس سے کہا: اللہ کی قسم! تم نے اچھا نہیں کیا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس نے اس لیے پہنائی تھی کہ آپ کو اس کی حاجت تھی، پھر بھی تم نے اسے آپ سے مانگ لیا، حالانکہ تمہیں معلوم تھا کہ آپ کسی سائل کو نامراد واپس نہیں کرتے تو اس شخص نے جواب دیا: اللہ کی قسم! میں نے آپ سے اسے پہننے کے لیے نہیں مانگا ہے بلکہ اس لیے مانگا ہے کہ وہ میرا کفن ہو، سہل کہتے ہیں: جب وہ مرے تو یہی چادر ان کا کفن تھی ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب اللباس/حدیث: 3555]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/الجنائز 28 (1277)، البیوع 31 (2093)، اللباس 18 (5810)، سنن النسائی/الزینة من المجتبیٰ 43 (5323)، (تحفة الأشراف: 4721)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/333) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 3556
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ عُثْمَانَ بْنِ سَعِيدِ بْنِ كَثِيرِ بْنِ دِينَارٍ الْحِمْصِيُّ , حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ بْنُ الْوَلِيدِ , عَنْ يُوسُفَ بْنِ أَبِي كَثِيرٍ , عَنْ نُوحِ بْنِ ذَكْوَانَ , عَنْ الْحَسَنِ , عَنْ أَنَسٍ , قَالَ:" لَبِسَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصُّوفَ وَاحْتَذَى الْمَخْصُوفَ , وَلَبِسَ ثَوْبًا خَشِنًا".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اون کا (سادہ اور موٹا) لباس پہنا ہے، مرمت شدہ جوتا پہنا ہے اور انتہائی موٹا کپڑا زیب تن فرمایا ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب اللباس/حدیث: 3556]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 542، ومصباح الزجاجة: 1242) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (نوح بن ذکوان ضعیف ہے، اور بقیہ مدلس اور روایت عنعنہ سے کی ہے)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

2. بَابُ: مَا يَقُولُ الرَّجُلُ إِذَا لَبِسَ ثَوْبًا جَدِيدًا
2. باب: آدمی نیا کپڑے پہنے تو کیا دعا پڑھے؟
حدیث نمبر: 3557
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ , قَالَ: حَدَّثَنَا أَصْبَغُ بْنُ زَيْدٍ , حَدَّثَنَا أَبُو الْعَلَاءِ , عَنْ أَبِي أُمَامَةَ , قَالَ: لَبِسَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ ثَوْبًا جَدِيدًا , فَقَالَ: الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي كَسَانِي مَا أُوَارِي بِهِ عَوْرَتِي , وَأَتَجَمَّلُ بِهِ فِي حَيَاتِي , ثُمَّ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" مَنْ لَبِسَ ثَوْبًا جَدِيدًا , فَقَالَ: الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي كَسَانِي مَا أُوَارِي بِهِ عَوْرَتِي , وَأَتَجَمَّلُ بِهِ فِي حَيَاتِي , ثُمَّ عَمَدَ إِلَى الثَّوْبِ الَّذِي أَخْلَقَ أَوْ أَلْقَى فَتَصَدَّقَ بِهِ كَانَ فِي كَنَفِ اللَّهِ , وَفِي حِفْظِ اللَّهِ وَفِي سِتْرِ اللَّهِ حَيًّا وَمَيِّتًا" , قَالَهَا ثَلَاثًا.
ابوامامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے نیا کپڑا پہنا تو یہ دعا پڑھی: «الحمد لله الذي كساني ما أواري به عورتي وأتجمل به في حياتي» یعنی: اللہ کا شکر ہے جس نے مجھے ایسا کپڑا پہنایا جس سے میں اپنی ستر پوشی کرتا ہوں، اور اپنی زندگی میں زینت حاصل کرتا ہوں، پھر کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کہتے سنا کہ جو شخص نیا کپڑا پہنے اور یہ دعا پڑھے: «الحمد لله الذي كساني ما أواري به عورتي وأتجمل به في حياتي» یعنی اللہ کا شکر ہے جس نے مجھے ایسا کپڑا پہنایا جس سے میں اپنی ستر پوشی کرتا ہوں اور اپنی زندگی میں زینت حاصل کرتا ہوں، پھر وہ اس کپڑے کو جو اس نے اتارا، یا جو پرانا ہو گیا صدقہ کر دے، تو وہ اللہ کی حفظ و امان اور حمایت میں رہے گا، زندگی میں بھی اور موت کے بعد بھی یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین بار فرمایا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب اللباس/حدیث: 3557]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن الترمذی/الدعوات 108 (3560)، (تحفة الأشراف: 10467)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/44) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں ا بو العلاء مجہول راوی ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

حدیث نمبر: 3558
حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ مَهْدِيٍّ , حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ , أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ , عَنْ الزُّهْرِيِّ , عَنْ سَالِمٍ , عَنْ ابْنِ عُمَرَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى عَلَى عُمَرَ قَمِيصًا أَبْيَضَ , فَقَالَ:" ثَوْبُكَ هَذَا غَسِيلٌ أَمْ جَدِيدٌ" , قَالَ: لَا بَلْ غَسِيلٌ , قَالَ:" الْبَسْ جَدِيدًا , وَعِشْ حَمِيدًا , وَمُتْ شَهِيدًا".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عمر رضی اللہ عنہ کو ایک سفید قمیص پہنے دیکھا تو پوچھا: تمہارا یہ کپڑا دھویا ہوا ہے یا نیا ہے؟ انہوں نے جواب دیا: نہیں، یہ دھویا ہوا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «البس جديدا وعش حميدا ومت شهيدا» نیا لباس، قابل تعریف زندگی، اور شہادت کی موت نصیب ہو۔ [سنن ابن ماجه/كتاب اللباس/حدیث: 3558]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 6950، ومصباح الزجاجة: 1243)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/88) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

3. بَابُ: مَا نُهِيَ عَنْهُ مِنَ اللِّبَاسِ
3. باب: ممنوع لباس کا بیان۔
حدیث نمبر: 3559
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ , حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ , عَنْ الزُّهْرِيِّ , عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ اللَّيْثِيِّ , عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ , أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى عَنْ لِبْسَتَيْنِ، فَأَمَّا اللِّبْسَتَانِ: فَاشْتِمَالُ الصَّمَّاءِ، وَالِاحْتِبَاءُ فِي الثَّوْبِ الْوَاحِدِ لَيْسَ عَلَى فَرْجِهِ مِنْهُ شَيْءٌ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو طرح کے پہناوے سے منع فرمایا ہے، ایک «اشتمال صماء» ۱؎ سے، دوسرے ایک کپڑے میں «احتباء» ۲؎ سے کہ اس کی شرمگاہ پر کچھ نہ ہو۔ [سنن ابن ماجه/كتاب اللباس/حدیث: 3559]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «(یہ حدیث مکرر ہے، دیکھئے: 2170)، (تحفة الأشراف: 4154) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح


1    2    3    4    5    Next