ابوبردہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوا، انہوں نے ایک موٹے کپڑے کا تہبند نکالا جو یمن میں تیار کیا جاتا ہے، اور ان چادروں میں سے ایک چادر جنہیں ملبدہ (موٹا ارزاں کمبل) کہا جاتا ہے، نکالا اور قسم کھا کر مجھے بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں میں وفات پائی ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب اللباس/حدیث: 3551]
وضاحت: ۱؎: سبحان اللہ، جب رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک کمبل اور ایک تہبند پر اکتفا کی، تو ہر مومن کے سامنے لباس میں یہ اسوہ رسول رہنا چاہئے،مطلب یہ ہے کہ دنیا داروں کی خوشامد کرنے سے اور بیہودہ دوڑنے پھرنے سے ہمیشہ پرہیز رکھے، اور قناعت کو اپنا شعار گردانے اور سوال اور حاجت لے کر دوسروں کے سامنے جانے کی ذلت وخواری سے اپنے آپ کو بچانا چاہئے۔
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3551
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) ملبدہ ایک قسم کی موٹی چادر ہوتی ہے۔
(2) اس زمانے میں عرب میں جو کپڑے پائے جاتے تھے ان میں موٹے اونی کپڑے سستے ہوتے تھے۔ اور یہ سادہ لباس غریب لوگ پہنتے تھے۔ باریک سوتی لباس بہت قیمتی اور عمدہ سمجھا جاتا تھا اس لئے اسے امیر لوگ استعمال کرتے تھے۔
(3) رسول اللہ ﷺکی زندگی نہاہت سادہ تھی۔
(4) تاکید کے طور پر قسم کھا کر کوئی بات بتانا جائز ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3551