الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    


سنن ابن ماجه کل احادیث (4341)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن ابن ماجه
كتاب الأطعمة
کتاب: کھانوں کے متعلق احکام و مسائل
1. بَابُ: إِطْعَامِ الطَّعَامِ
1. باب: کھانا کھلانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3251
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ عَوْفٍ ، عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلَامٍ ، قَالَ: لَمَّا قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ، انْجَفَلَ النَّاسُ قِبَلَهُ، وَقِيلَ: قَدْ قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَدْ قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ، قَدْ قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ، ثَلَاثًا، فَجِئْتُ فِي النَّاسِ لِأَنْظُرَ فَلَمَّا تَبَيَّنْتُ وَجْهَهُ , عَرَفْتُ أَنَّ وَجْهَهُ لَيْسَ بِوَجْهِ كَذَّابٍ، فَكَانَ أَوَّلُ شَيْءٍ سَمِعْتُهُ تَكَلَّمَ بِهِ , أَنْ قَالَ:" يَا أَيُّهَا النَّاسُ أَفْشُوا السَّلَامَ، وَأَطْعِمُوا الطَّعَامَ، وَصِلُوا الْأَرْحَامَ، وَصَلُّوا بِاللَّيْلِ وَالنَّاسُ نِيَامٌ، تَدْخُلُوا الْجَنَّةَ بِسَلَامٍ".
عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے تو لوگ آپ کی طرف تیزی سے بڑھے، اور کہا گیا کہ اللہ کے رسول آ گئے، اللہ کے رسول آ گئے، اللہ کے رسول آ گئے، یہ تین بار کہا، چنانچہ میں بھی لوگوں کے ساتھ پہنچا تاکہ (آپ کو) دیکھوں، جب میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ اچھی طرح دیکھا تو پہچان گیا کہ یہ چہرہ کسی جھوٹے کا نہیں ہو سکتا، اس وقت سب سے پہلی بات جو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنی وہ یہ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگو! سلام کو عام کرو، کھانا کھلاؤ، رشتوں کو جوڑو، اور رات میں جب لوگ سو رہے ہوں تو نماز ادا کرو، (ایسا کرنے سے) تم جنت میں سلامتی کے ساتھ داخل ہو گے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأطعمة/حدیث: 3251]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «أنظرحدیث رقم: 1334، (تحفة الأشراف: 5331) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 3252
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى الْأَزْدِيُّ ، حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ ، قَالَ سُلَيْمَانُ بْنُ مُوسَى , حَدَّثَنَا عَنْ نَافِعٍ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ , كَانَ يَقُولُ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" أَفْشُوا السَّلَامَ، وَأَطْعِمُوا الطَّعَامَ، وَكُونُوا إِخْوَانًا، كَمَا أَمَرَكُمُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سلام کو پھیلاؤ، کھانا کھلاؤ، اور بھائی بھائی ہو جاؤ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے تمہیں حکم دیا ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأطعمة/حدیث: 3252]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 7670، ومصباح الزجاجة: 1117)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/156) (صحیح) (تراجع الألبانی: رقم: 587)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 3253
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ ، أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ ، عَنْ أَبِي الْخَيْرِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَيُّ الْإِسْلَامِ خَيْرٌ؟ قَالَ:" تُطْعِمُ الطَّعَامَ، وَتَقْرَأُ السَّلَامَ عَلَى مَنْ عَرَفْتَ وَمَنْ لَمْ تَعْرِفْ".
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا اور عرض کیا: اللہ کے رسول! کون سا اسلام بہتر ہے ۱؎؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کھانا کھلانا، ہر شخص کو سلام کرنا، چاہے اس کو پہچانتے ہو یا نہ پہچانتے ہو۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأطعمة/حدیث: 3253]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/الإیمان 6 (12)، 20 (28)، الاستئذان 9 (6236)، صحیح مسلم/الإیمان 14 (39)، سنن ابی داود/الأدب 142 (5194)، سنن النسائی/الإیمان 12 (5003)، (تحفة الأشراف: 8927)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/156) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

2. بَابُ: طَعَامُ الْوَاحِدِ يَكْفِي الاِثْنَيْنِ
2. باب: ایک شخص کا کھانا دو کے لیے کافی ہوتا ہے۔
حدیث نمبر: 3254
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الرَّقِّيُّ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ زِيَادٍ الْأَسَدِيُّ ، أَنْبَأَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَنْبَأَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" طَعَامُ الْوَاحِدِ يَكْفِي الِاثْنَيْنِ، وَطَعَامُ الِاثْنَيْنِ يَكْفِي الْأَرْبَعَةَ، وَطَعَامُ الْأَرْبَعَةِ يَكْفِي الثَّمَانِيَةَ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک شخص کا کھانا دو کے لیے کافی ہوتا ہے اور دو کا کھانا چار کے لیے کافی ہوتا ہے، اور چار کا کھانا آٹھ افراد کے لیے کافی ہوتا ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأطعمة/حدیث: 3254]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح مسلم/الأشربة 33 (2059)، (تحفة الأشراف: 2828)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الأطعمة 21 (1820)، مسند احمد (2/407، 3/301، 305، 382)، سنن الدارمی/الأطعمة 14، 2087) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 3255
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ زَيْدٍ ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ قَهْرَمَانُ آلِ الزُّبَيْرِ، قَالَ: سَمِعْتُ سَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ طَعَامَ الْوَاحِدِ يَكْفِي الِاثْنَيْنِ، وَإِنَّ طَعَامَ الِاثْنَيْنِ يَكْفِي الثَّلَاثَةَ وَالْأَرْبَعَةَ، وَإِنَّ طَعَامَ الْأَرْبَعَةِ يَكْفِي الْخَمْسَةَ وَالسِّتَّةَ".
عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک آدمی کا کھانا دو کے لیے کافی ہوتا ہے، دو کا کھانا تین اور چار کے لیے کافی ہوتا ہے، اور چار کا کھانا پانچ اور چھ کے لیے کافی ہوتا ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأطعمة/حدیث: 3255]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 10535، ومصباح الزجاجة: 1118) (ضعیف جدا)» ‏‏‏‏ (سند میں عمرو بن دینار ہیں، جنہوں نے سالم سے منکر احادیث روایت کی ہے، ملاحظہ ہو: تراجع الألبانی: رقم: 561)

قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا

3. بَابُ: الْمُؤْمِنُ يَأْكُلُ فِي مِعًى وَاحِدٍ وَالْكَافِرُ يَأْكُلُ فِي سَبْعَةِ أَمْعَاءٍ
3. باب: مومن ایک آنت میں کھاتا ہے اور کافر سات آنت میں کھاتا ہے۔
حدیث نمبر: 3256
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا عَفَّانُ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْمُؤْمِنُ يَأْكُلُ فِي مِعًى وَاحِدٍ، وَالْكَافِرُ يَأْكُلُ فِي سَبْعَةِ أَمْعَاءٍ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مومن ایک آنت میں کھاتا ہے، اور کافر سات آنتوں میں کھاتا ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأطعمة/حدیث: 3256]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/الأطعمة 12 (5376، 5397)، (تحفة الأشراف: 13412)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الأشربة 34 (2062، 2063)، سنن الترمذی/الأطعمة 20 (1818، 1819)، موطا امام مالک/صفة النبی صلی اللہ علیہ وسلم 6 (9)، مسند احمد (2/21، 43، 74، 145، 257، 415، 435، 437، 455، 3/333، 346، 357، 392، 4/336، 5/370، 6/335، 397)، سنن الدارمی/الأطعمة 13 (2086) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 3257
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" الْكَافِرُ يَأْكُلُ فِي سَبْعَةِ أَمْعَاءٍ، وَالْمُؤْمِنُ يَأْكُلُ فِي مِعًى وَاحِدٍ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کافر سات آنتوں میں کھاتا ہے، اور مومن صرف ایک آنت میں کھاتا ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأطعمة/حدیث: 3257]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح مسلم/الأشربة 34 (2060)، (تحفة الأشراف: 7950)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الأطعمة 12 (5394، 5395)، سنن الترمذی/الأطعمة 20 (1818)، مسند احمد (2/21)، سنن الدارمی/الأطعمة 13 (2084) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 3258
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ بُرَيْدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ جَدِّهِ أَبِي بُرْدَةَ ، عَنْ أَبِي مُوسَى ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْمُؤْمِنُ يَأْكُلُ فِي مِعًى وَاحِدٍ، وَالْكَافِرُ يَأْكُلُ فِي سَبْعَةِ أَمْعَاءٍ".
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مومن صرف ایک آنت میں کھاتا ہے، اور کافر سات آنتوں میں کھاتا ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأطعمة/حدیث: 3258]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح مسلم/الأشربة 34 (2061)، (تحقة الأشراف: 9050)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الأطعمة 20 (1818) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

4. بَابُ: النَّهْيِ أَنْ يُعَابَ الطَّعَامُ
4. باب: کھانے میں عیب نکالنا منع ہے۔
حدیث نمبر: 3259
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ:" مَا عَابَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَعَامًا قَطُّ إِنْ رَضِيَهُ أَكَلَهُ، وَإِلَّا تَرَكَهُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی کسی کھانے میں عیب نہیں لگایا، اگر آپ کو کھانا اچھا لگتا تو اسے کھا لیتے ورنہ چھوڑ دیتے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأطعمة/حدیث: 3259]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/المناقب 23 (3564)، الأطعمة 21 (5409)، صحیح مسلم/الأشربة 35 (2064)، سنن ابی داود/الأطعمة 14 (3763)، سنن الترمذی/البروالصلة 84 (2031)، (تحفة الأشراف: 13403)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/474، 479، 481) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 3259M
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي يَحْيَى ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , مِثْلَهُ , قَالَ أَبُو بَكْرٍ: نُخَالِفُ فِيهِ، يَقُولُونَ: عَنْ أَبِي حَازِمٍ.
اس سند سے بھی ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اسی کے مثل مرفوعاً مروی ہے۔ ابوبکر بن ابی شیبہ کہتے ہیں کہ ہم اس سلسلے میں لوگوں کی مخالفت کرتے ہیں، لوگ «‏‏‏‏(الأعمش عن أبي حازم (عن أبي هريرة)» ‏‏‏‏ کہتے ہیں (اس کے بجائے میں «الأعمش عن أبي يحيى عن أبي هريرة» روایت کرتا ہوں)۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأطعمة/حدیث: 3259M]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح مسلم/الأشربة 35 (2064)، (تحفة الأشراف: 15465)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح


1    2    3    4    5    Next