ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی کسی کھانے میں عیب نہیں لگایا، اگر آپ کو کھانا اچھا لگتا تو اسے کھا لیتے ورنہ چھوڑ دیتے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأطعمة/حدیث: 3259]
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3259
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) اگر پکانے والے سے کھانا پکانے میں کوئی کمی رہ جائے تو برداشت کرنی چاہیے۔ معمولی بات پر آپے سے باہر ہو جانا اخلاق کے منافی ہے۔
(2) بعض اوقات کوئی انسان کو پسند نہیں ہوتا تب طبیعت پر جبر کرکے کھانا ضروری نہیں اور نہ پیش کرنے والے ہی پر ناراض ہونا چاہیے کہ یہ کھانا کیوں پکایا گیا۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3259
اس سند سے بھی ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اسی کے مثل مرفوعاً مروی ہے۔ ابوبکر بن ابی شیبہ کہتے ہیں کہ ہم اس سلسلے میں لوگوں کی مخالفت کرتے ہیں، لوگ «(الأعمش عن أبي حازم (عن أبي هريرة)» کہتے ہیں (اس کے بجائے میں «الأعمش عن أبي يحيى عن أبي هريرة» روایت کرتا ہوں)۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأطعمة/حدیث: 3259M]