معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب لوگ شراب پئیں تو انہیں کوڑے لگاؤ، پھر پئیں تو کوڑے لگاؤ، اس کے بعد بھی پئیں تب بھی کوڑے لگاؤ، اس کے بعد پئیں تو انہیں قتل کر دو“۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الحدود/حدیث: 2573]
1 سعید بن سعد بن عبادہ کہتے ہیں کہ ہمارے گھروں میں ایک ناقص الخلقت (لولا لنگڑا) اور ضعیف و ناتواں شخص تھا، اس سے کسی شر کا اندیشہ نہیں تھا، البتہ (ایک بار) وہ گھر کی لونڈیوں میں سے ایک لونڈی کے ساتھ زنا کر رہا تھا، سعد رضی اللہ عنہ اس کے معاملے کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے کر پہنچے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے سو کوڑے مارو“، لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے نبی! وہ اس سے کہیں زیادہ کمزور ہے، اگر ہم اسے سو کوڑے ماریں گے تو مر جائے گا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اچھا کھجور کا ایک خوشہ لو جس میں سو شاخیں ہوں، اور اس سے ایک بار مار دو“۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الحدود/حدیث: 2574]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 1 447، ومصباح الزجاجة: 910)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الحدود 34 (4472)، مسند احمد (5/222) (صحیح)» (سند میں محمد بن اسحاق مدلس ہیں، اور روایت عنعنہ سے ہے، لیکن حدیث دوسرے طریق سے صحیح ہے)
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو ہم مسلمانوں پر ہتھیار اٹھائے وہ ہم میں سے نہیں ہے“۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الحدود/حدیث: 2575]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «حدیث یعقوب بن حمید بن کاسب عن عبدالعزیز أخرجہ: صحیح مسلم/الإیمان 43 (101)، (تحفة الأشراف: 12692)، وحدیث یعقوب بن حمید بن کاسب عن المغیرة بن عبدالرحمن تفرد بہ ابن ماجہ، تحفة الأشراف: 14149)، وحدیث یعقوب بن حمید بن کاسب عن أنس بن عیاض قد تفرد بہ ابن ماجہ، تحفة الأشراف: 14601، 14631) (صحیح)»
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو ہمارے اوپر ہتھیار اٹھائے وہ ہم میں سے نہیں ہے“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الحدود/حدیث: 2576]
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو ہم پر ہتھیار اٹھائے وہ ہم میں سے نہیں ہے“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الحدود/حدیث: 2577]
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ قبیلہ عرینہ کے چند لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں آئے، انہیں مدینہ کی آب و ہوا راس نہ آئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ”اگر تم ہمارے اونٹوں کے ریوڑ میں جاؤ، اور ان کا دودھ اور پیشاب پیو تو صحت مند ہو جاؤ گے“۱؎ ان لوگوں نے ایسا ہی کیا، پھر وہ اسلام سے پھر گئے (مرتد ہو گئے) اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چرواہے کو قتل کر کے آپ کے اونٹوں کو ہانک لے گئے، یہ دیکھ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں گرفتار کرنے کے لیے لوگوں کو بھیجا، چنانچہ وہ گرفتار کر کے لائے گئے، تو آپ نے ان کے ہاتھ پیر کاٹ دئیے، ان کی آنکھوں میں لوہے کی گرم سلائی پھیر دی، ۲؎ اور انہیں حرہ ۳؎ میں چھوڑ دیا یہاں تک کہ وہ مر گئے“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الحدود/حدیث: 2578]
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ کچھ لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اونٹوں پر حملہ کر دیا، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے ہاتھ پیر کاٹ دئیے اور ان کی آنکھیں پھوڑ دیں ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الحدود/حدیث: 2579]
سعید بن زید بن عمرو بن نفیل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو اپنا مال بچانے میں مارا جائے تو وہ شہید ہے“۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الحدود/حدیث: 2580]
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس سے اس کا مال چھینا جائے اور لڑا جائے پھر وہ بھی لڑے اور قتل ہو جائے، تو وہ شہید ہے“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الحدود/حدیث: 2581]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 7468، ومصباح الزجاجة: 912) (صحیح)» (سند میں یزید بن سنان تمیمی ضعیف ہیں لیکن، سعید بن زید رضی اللہ عنہ کی سابقہ حدیث سے تقویت پاکر یہ صحیح ہے)