ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی اپنے بھائی کی تجہیز و تکفین کا ذمہ دار ہو، تو اسے اچھا کفن دے“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1474]
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے صاحبزادے ابراہیم کا انتقال ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں سے فرمایا: ”انہیں کفن میں داخل نہ کرنا جب تک کہ میں دیکھ نہ لوں“، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم آئے، اور ان کے اوپر جھک کر روئے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1475]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 1708، ومصباح الزجاجة: 525) (ضعیف)» (اس حدیث کی سند میں ابو شیبہ یوسف بن ابراہیم منکر الحدیث ہیں، بلکہ یہ صاحب عجائب کے نام سے مشہور ہیں)
بلال بن یحییٰ کہتے ہیں کہ جب حذیفہ رضی اللہ عنہ کا کوئی رشتہ دار انتقال کر جاتا تو کہتے: کسی کو اس کے انتقال کی خبر مت دو، میں ڈرتا ہوں کہ کہیں یہ «نعی»۱؎ نہ ہو، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے ان کانوں سے «نعی» سے منع فرماتے سنا ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1476]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن الترمذی/الجنائز 12 (986)، (تحفة الأشراف: 3303)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/385، 406) (حسن)»
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جنازہ کو جلدی لے کر چلو کیونکہ اگر وہ نیک ہے تو تم اس کو نیکی کی طرف جلدی پہنچا دو گے، اور اگر بد ہے تو بدی کو اپنی گردن سے اتار پھینکو گے“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1477]
ابوعبیدہ کہتے ہیں کہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جو کوئی جنازہ کے ساتھ جائے تو (باری باری) چارپائی کے چاروں پایوں کو اٹھائے، اس لیے کہ یہ سنت ہے، پھر اگر چاہے تو نفلی طور پر اٹھائے اور اگر چاہے تو چھوڑ دے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1478]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 9612، ومصباح الزجاجة: 526) (ضعیف)» (اس سند میں انقطاع ہے، کیونکہ ابو عبیدة (عامر) نے اپنے والد سے کوئی حدیث نہیں سنی ہے)
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک جنازہ دیکھا جسے لوگ دوڑتے ہوئے لے جا رہے تھے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اطمینان سے چلو“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1479]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 9129، ومصباح الزجاجة: 527)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/403، 406، 412) (منکر)» (اس کی سند میں لیث بن ابی سلیم ضعیف ہیں، اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی سابقہ حدیث کے معارض ہے، اس لئے یہ حدیث منکر ہے)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے غلام ثوبان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک جنازہ میں کچھ لوگوں کو جانوروں پر سوار دیکھا، تو فرمایا: ”تمہیں شرم نہیں آتی کہ اللہ کے فرشتے پیدل چل رہے ہیں اور تم سوار ہو“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1480]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن الترمذی/الجنائز 28 (1012)، (تحفة الأشراف: 2081)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الجنائز48 (3177) (ضعیف)» (اس کی سند میں ابو بکر بن ابی مریم ضعیف ہیں، اور بقیہ بن ولید مدلس ہیں)
مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: ”سوار شخص جنازہ کے پیچھے چلے اور پیدل شخص (آگے پیچھے، دائیں، بائیں) جہاں چاہے چلے“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1481]
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ، ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہما کو دیکھا کہ وہ جنازہ کے آگے چلتے تھے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1482]