الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابن ماجه
كتاب الجنائز
کتاب: صلاۃ جنازہ کے احکام و مسائل
15. بَابُ : مَا جَاءَ فِي شُهُودِ الْجَنَائِزِ
15. باب: جنازہ میں شرکت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1480
حَدَّثَنَا كَثِيرُ بْنُ عُبَيْدٍ الْحِمْصِيُّ ، حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ بْنُ الْوَلِيدِ ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ أَبِي مَرْيَمَ ، عَنْ رَاشِدِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ ثَوْبَانَ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: رَأَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَاسًا رُكْبَانًا عَلَى دَوَابِّهِمْ فِي جِنَازَةٍ، فَقَالَ:" أَلَا تَسْتَحْيُونَ أَنَّ مَلَائِكَةَ اللَّهِ يَمْشُونَ عَلَى أَقْدَامِهِمْ، وَأَنْتُمْ رُكْبَانٌ".
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے غلام ثوبان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک جنازہ میں کچھ لوگوں کو جانوروں پر سوار دیکھا، تو فرمایا: تمہیں شرم نہیں آتی کہ اللہ کے فرشتے پیدل چل رہے ہیں اور تم سوار ہو۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1480]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الجنائز 28 (1012)، (تحفة الأشراف: 2081)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الجنائز48 (3177) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کی سند میں ابو بکر بن ابی مریم ضعیف ہیں، اور بقیہ بن ولید مدلس ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ترمذي (1012)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 430

   جامع الترمذيألا تستحيون إن ملائكة الله على أقدامهم وأنتم على ظهور الدواب
   سنن ابن ماجهألا تستحيون أن ملائكة الله يمشون على أقدامهم وأنتم ركبان

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 1480 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1480  
اردو حاشہ:
فائدہ:
مذکورہ تینوں روایات ضعیف ہیں۔
اس لئے ان سے کسی بھی مسئلے کا اثبات نہیں ہوتا۔
باری باری چار پائی کے چاروں کونوں کوکندھا دینا ضروری ہے نہ سواری پر سواری ہوکر جنازے میں شریک ہونے میں کوئی قباحت ہے۔
البتہ سواری پر ہونے کی صورت میں بہتر ہے۔
کہ وہ جنازے کے پیچھے پیچھے چلے۔
تاہم واپسی پر یہ پابندی از خود ختم ہوجاتی ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1480   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1012  
´جنازے کے پیچھے سواری پر چلنے کی کراہت کا بیان۔`
ثوبان رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک جنازے میں نکلے، آپ نے کچھ لوگوں کو سوار دیکھا تو فرمایا: کیا تمہیں شرم نہیں آتی؟ اللہ کے فرشتے پیدل چل رہے ہیں اور تم جانوروں کی پیٹھوں پر بیٹھے ہو ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الجنائز/حدیث: 1012]
اردو حاشہ:
وضاحت: 1؎:
یہ حدیث جنازہ کے پیچھے سوارہوکرچلنے کی کراہت پردلالت کرتی ہے مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کی روایت اس کے معارض ہے جس میں ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا الراكب يسير خلف الجنازة والماشي يمشي خلفها وأمامها عن يمينها ويسارها قريبا منها (سوارآدمی جنازے کے پیچھے چلتاہے جب کہ پیدل چلنے والا اُس کے پیچھے،
آگے،
دائیں،
بائیں قریب ہوکرچلتاہے۔
)
ان دونوں روایتوں میں تطبیق کئی طرح سے دی جاتی ہے ایک یہ کہ ثوبان کی روایت ضعیف ہے،
دوسرے یہ کہ یہ غیرمعذورکے سلسلہ میں ہے اورمغیرہ بن شعبہ کی روایت معذورشخص کے سلسلہ میں ہے،
تیسرے یہ کہ ثوبان کی روایت میں یہ نہیں ہے کہ وہ سوارجنازے کے پیچھے تھے،
ہوسکتا ہے کہ وہ جنازے کے آگے رہے ہوں یا جنازہ کے بغل میں رہے ہوں اس صورت میں یہ مغیرہ کی حدیث کے منافی نہ ہوگا۔

نوٹ:

(سند میں ابوبکربن ابی مریم ضعیف ہیں)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1012