الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابن ماجه
كتاب الجنائز
کتاب: صلاۃ جنازہ کے احکام و مسائل
15. بَابُ : مَا جَاءَ فِي شُهُودِ الْجَنَائِزِ
15. باب: جنازہ میں شرکت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1478
حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ نِسْطَاسٍ ، عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ :" مَنِ اتَّبَعَ جِنَازَةً، فَلْيَحْمِلْ بِجَوَانِبِ السَّرِيرِ كُلِّهَا، فَإِنَّهُ مِنَ السُّنَّةِ، ثُمَّ إِنْ شَاءَ فَلْيَتَطَوَّعْ، وَإِنْ شَاءَ فَلْيَدَعْ".
ابوعبیدہ کہتے ہیں کہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جو کوئی جنازہ کے ساتھ جائے تو (باری باری) چارپائی کے چاروں پایوں کو اٹھائے، اس لیے کہ یہ سنت ہے، پھر اگر چاہے تو نفلی طور پر اٹھائے اور اگر چاہے تو چھوڑ دے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1478]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 9612، ومصباح الزجاجة: 526) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس سند میں انقطاع ہے، کیونکہ ابو عبیدة (عامر) نے اپنے والد سے کوئی حدیث نہیں سنی ہے)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
قال البوصيري: ’’ منقطع،فإن أبا عبيدة لم يسمع من أبيه،قاله أبو حاتم و أبو زرعة وغيرھما ‘‘ انظر الحديث السابق (615)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 430