الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن ابي داود
أبواب السلام
ابواب: السلام علیکم کہنے کے آداب
143. باب فِي إِفْشَاءِ السَّلاَمِ
143. باب: سلام کو عام کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 5193
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ أَبِي شُعَيْبٍ , حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، لَا تَدْخُلُوا الْجَنَّةَ حَتَّى تُؤْمِنُوا، وَلَا تُؤْمِنُوا حَتَّى تَحَابُّوا، أَفَلَا أَدُلُّكُمْ عَلَى أَمْرٍ إِذَا فَعَلْتُمُوهُ تَحَابَبْتُمْ، أَفْشُوا السَّلَامَ بَيْنَكُمْ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضے میں میری جان ہے: تم جنت میں نہ جاؤ گے جب تک کہ ایمان نہ لے آؤ، اور تم (کامل) مومن نہیں ہو سکتے جب تک کہ تم آپس میں ایک دوسرے سے محبت نہ رکھنے لگو۔ کیا میں تمہیں ایسا کام نہ بتاؤں کہ جب تم اسے کرنے لگو گے تو تم آپس میں ایک دوسرے سے محبت کرنے لگو: آپس میں سلام کو عام کرو۔ [سنن ابي داود/أبواب السلام /حدیث: 5193]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 12381)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الإیمان 22 (54)، سنن الترمذی/الاستئذان 1 (2689)، سنن ابن ماجہ/المقدمة 9 (68)، مسند احمد (1/165، 2/391) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 5194
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ أَبِي الْخَيْرِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو،" أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَيُّ الْإِسْلَامِ خَيْرٌ؟ قَالَ: تُطْعِمُ الطَّعَامَ، وَتَقْرَأُ السَّلَامَ عَلَى مَنْ عَرَفْتَ وَمَنْ لَمْ تَعْرِفْ".
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: اسلام کا کون سا طریقہ بہتر ہے؟ آپ نے فرمایا: کھانا کھلانا اور ہر ایک کو سلام کرنا، تم چاہے اسے پہچانتے ہو یا نہ پہچانتے ہو۔ [سنن ابي داود/أبواب السلام /حدیث: 5194]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الإیمان 6 (12)،20 (28)، والاستئذان 9 (6236)، صحیح مسلم/الإیمان 14 (39)، سنن النسائی/الإیمان 12 (5003)، سنن ابن ماجہ/الأطعمة 1 (3253)، (تحفة الأشراف: 8927)، وقد أخرجہ: حم(2/169) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

144. باب كَيْفَ السَّلاَمُ
144. باب: سلام کس طرح کیا جائے؟
حدیث نمبر: 5195
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ , أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ , عَنْ عَوْفٍ , عَنْ أَبِي رَجَاءٍ , عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ , قَالَ:" جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالَ: السَّلَامُ عَلَيْكُمْ , فَرَدَّ عَلَيْهِ السَّلَامَ , ثُمَّ جَلَسَ , فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: عَشْرٌ , ثُمَّ جَاءَ آخَرُ , فَقَالَ: السَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ , فَرَدَّ عَلَيْهِ , فَجَلَسَ , فَقَالَ: عِشْرُونَ , ثُمَّ جَاءَ آخَرُ , فَقَالَ: السَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ , فَرَدَّ عَلَيْهِ , فَجَلَسَ , فَقَالَ: ثَلَاثُونَ".
عمران بن حصین رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور اس نے السلام علیکم کہا، آپ نے اسے سلام کا جواب دیا، پھر وہ بیٹھ گیا، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کو دس نیکیاں ملیں پھر ایک اور شخص آیا، اس نے السلام علیکم ورحمتہ اﷲ کہا، آپ نے اسے جواب دیا، پھر وہ شخص بھی بیٹھ گیا، آپ نے فرمایا: اس کو بیس نیکیاں ملیں پھر ایک اور شخص آیا اس نے السلام علیکم ورحمتہ اﷲ وبرکاتہ کہا، آپ نے اسے بھی جواب دیا، پھر وہ بھی بیٹھ گیا، آپ نے فرمایا: اسے تیس نیکیاں ملیں۔ [سنن ابي داود/أبواب السلام /حدیث: 5195]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الاستئذان 3 (2689)، (تحفة الأشراف: 10874)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/439، 440)، سنن الدارمی/الاستئذان 12 (2682) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 5196
حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ سُوَيْدٍ الرَّمْلِيُّ , حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ , قَالَ: أَظُنُّ أَنِّي سَمِعْتُ نَافِعَ بْنَ يَزِيدَ , قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو مَرْحُومٍ , عَنْ سَهْلِ بْنِ مُعَاذِ بْنِ أَنَسٍ , عَنْ أَبِيهِ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَعْنَاهُ , زَادَ ثُمَّ أَتَى آخَرُ , فَقَالَ: السَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ وَمَغْفِرَتُهُ , فَقَالَ: أَرْبَعُونَ , قَالَ: هَكَذَا تَكُونُ الْفَضَائِلُ.
معاذ بن انس رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی مفہوم کی حدیث روایت کی ہے لیکن اس میں اتنا مزید ہے کہ پھر ایک اور شخص آیا اور اس نے کہا السلام علیکم ورحمتہ اﷲ وبرکاتہ ومغفرتہ تو آپ نے فرمایا: اسے چالیس نیکیاں ملیں گی، اور اسی طرح (اور کلمات کے اضافے پر) نیکیاں بڑھتی جائیں گی۔ [سنن ابي داود/أبواب السلام /حدیث: 5196]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 11300) (ضعیف الإسناد)» ‏‏‏‏ (راوی ابن ابی مریم نے نافع سے سماع میں شک کا اظہار کیا)

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد

145. باب فِي فَضْلِ مَنْ بَدَأَ بِالسَّلاَمِ
145. باب: سلام میں پہل کرنے والے کی فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 5197
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ الذُّهْلِيُّ , حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ , عَنْ أَبِي خَالِدٍ وَهْبٍ , عَنْ أَبِي سُفْيَانَ الْحِمْصِيِّ , عَنْ أَبِي أُمَامَةَ , قَالَ: قال رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ أَوْلَى النَّاسِ بِاللَّهِ مَنْ بَدَأَهُمْ بِالسَّلَامِ".
ابوامامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کے نزدیک سب سے بہتر شخص وہ ہے جو سلام کرنے میں پہل کرے۔ [سنن ابي داود/أبواب السلام /حدیث: 5197]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 4926)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الاستئذان 6 (2694)، مسند احمد (5/254، 261، 264) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

146. باب مَنْ أَوْلَى بِالسَّلاَمِ
146. باب: سلام میں پہل کسے کرنا چاہئے؟
حدیث نمبر: 5198
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ , حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ , أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ , عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قَالَ: قال رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يُسَلِّمُ الصَّغِيرُ عَلَى الْكَبِيرِ وَالْمَارُّ عَلَى الْقَاعِدِ وَالْقَلِيلُ عَلَى الْكَثِيرِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: چھوٹا بڑے کو سلام کرے گا، چلنے والا بیٹھے ہوئے کو، اور تھوڑے لوگ زیادہ لوگوں کو۔ [سنن ابي داود/أبواب السلام /حدیث: 5198]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 14794)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الاستئذان 4 (6231)، صحیح مسلم/السلام 1 (2160)، سنن الترمذی/الاستئذان 14 (2703)، مسند احمد (2/314) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 5199
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَبِيبِ بْنِ عَرَبِيٍّ , أَخْبَرَنَا رَوْحٌ , حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ , قَالَ:أَخْبَرَنِي زِيَادٌ , أَنَّ ثَابِتًا مَوْلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زَيْدٍ أَخْبَرَهُ , أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ , يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يُسَلِّمُ الرَّاكِبُ عَلَى الْمَاشِي , ثُمَّ ذَكَرَ الْحَدِيثَ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سوار پیدل چلنے والے کو سلام کرے گا پھر راوی نے پوری حدیث ذکر کی۔ [سنن ابي داود/أبواب السلام /حدیث: 5199]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏صحیح البخاری/ الاستئذان 5 (6232)، 6 (6233)، صحیح مسلم/ السلام 1 (2160)، (تحفة الأشراف: 12226)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/325، 510) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

147. باب فِي الرَّجُلِ يُفَارِقُ الرَّجُلَ ثُمَّ يَلْقَاهُ أَيُسَلِّمُ عَلَيْهِ
147. باب: کیا (مل کر) جدا ہو جانے والا دوبارہ ملنے پر سلام کرے؟
حدیث نمبر: 5200
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ الْهَمْدَانِيُّ , حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ , قَالَ: أَخْبَرَنِي مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ , عَنْ أَبِي مُوسَى , عَنْ أَبِي مَرْيَمَ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قَالَ:" إِذَا لَقِيَ أَحَدُكُمْ أَخَاهُ فَلْيُسَلِّمْ عَلَيْهِ , فَإِنْ حَالَتْ بَيْنَهُمَا شَجَرَةٌ أَوْ جِدَارٌ أَوْ حَجَرٌ ثُمَّ لَقِيَهُ , فَلْيُسَلِّمْ عَلَيْهِ أَيْضًا" , قَالَ مُعَاوِيَةُ: وحَدَّثَنِي عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ بُخْتٍ , عَنْ أَبِي الزِّنَادِ , عَنْ الْأَعْرَجِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ سَوَاءٌ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب تم میں سے کوئی اپنے بھائی سے ملے تو اسے سلام کرے، پھر اگر ان دونوں کے درمیان درخت، دیوار یا پتھر حائل ہو جائے اور وہ اس سے ملے (ان کا آمنا سامنا ہو) تو وہ پھر اسے سلام کرے۔ معاویہ کہتے ہیں: مجھ سے عبدالوہاب بن بخت نے بیان کیا ہے انہوں نے ابوالزناد سے، ابوالزناد نے اعرج سے، اعرج نے ابوہریرہ سے اور ابوہریرہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ہو بہو اسی کے مثل روایت کیا ہے۔ [سنن ابي داود/أبواب السلام /حدیث: 5200]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 13793، 15460) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح موقوفا ومرفوعا

حدیث نمبر: 5201
حَدَّثَنَا عَبَّاسٌ الْعَنْبَرِيُّ، حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ، حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ عُمَرَ" أَنَّهُ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي مَشْرُبَةٍ لَهُ، فَقَالَ: السَّلَامُ عَلَيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ السَّلَامُ عَلَيْكُمْ أَيَدْخُلُ عُمَرُ؟".
عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپ اپنے ایک کمرے میں تھے، اور کہا: اللہ کے رسول! السلام عليكم کیا عمر اندر آ سکتا ہے ۱؎؟۔ [سنن ابي داود/أبواب السلام /حدیث: 5201]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 10494) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

148. باب فِي السَّلاَمِ عَلَى الصِّبْيَانِ
148. باب: بچوں کو سلام کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 5202
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ , حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ يَعْنِي ابْنَ الْمُغِيرَةِ , عَنْ ثَابِتٍ , قَالَ: قَالَ أَنَسٌ" أَتَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى غِلْمَانٍ يَلْعَبُونَ فَسَلَّمَ عَلَيْهِمْ".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کچھ ایسے بچوں کے پاس آئے جو کھیل رہے تھے تو آپ نے انہیں سلام کیا۔ [سنن ابي داود/أبواب السلام /حدیث: 5202]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 411)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الاستئذان 15 (6247)، صحیح مسلم/السلام 5 (2168)، سنن الترمذی/الاستئذان 8 (2696)، سنن ابن ماجہ/الأدب 14 (3700)، مسند احمد (3/169)، سنن الدارمی/الاستئذان 8 (2678) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح


1    2    3    4    5    Next