الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن ابي داود
كِتَاب الطَّهَارَةِ
کتاب: طہارت کے مسائل
1. باب التَّخَلِّي عِنْدَ قَضَاءِ الْحَاجَةِ
1. باب: قضائے حاجت (پیشاب و پاخانہ) کے لیے تنہائی کی جگہ میں جانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ بْنِ قَعْنَبٍ الْقَعْنَبِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي ابْنَ مُحَمَّدٍ، عَنْ مُحَمَّدٍ يَعْنِي ابْنَ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ،" أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا ذَهَبَ الْمَذْهَبَ أَبْعَدَ".
مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب قضائے حاجت (یعنی پیشاب اور پاخانہ) کے لیے جاتے تو دور تشریف لے جاتے تھے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 1]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن الترمذي/الطهارة (20)، سنن النسائي/الطهارة (17)، سنن ابن ماجه/الطهارة (331)، (تحفة الأشراف: 11540)، وقد أخرجه: مسند احمد (4/244)، سنن الدارمي/الطهارة 4 (686) (حسن صحيح)»

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

حدیث نمبر: 2
حَدَّثَنَا مُسَدَّدُ بْنُ مُسَرْهَدٍ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ،" أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا أَرَادَ الْبَرَازَ، انْطَلَقَ حَتَّى لا يَرَاهُ أَحَدٌ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب قضائے حاجت (پیشاب و پاخانہ) کا ارادہ کرتے تو (اتنی دور) جاتے کہ کوئی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ نہ پاتا تھا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 2]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/الطھارة 22 (335)، (تحفة الأشراف: 2659)، وقد أخرجہ: سنن الدارمی/المقدمة 4 (17) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

2. باب الرَّجُلِ يَتَبَوَّأُ لِبَوْلِهِ
2. باب: پیشاب کے لیے مناسب جگہ تلاش کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، أَخْبَرَنَا أَبُو التَّيَّاحِ، قَالَ: حَدَّثَنِي شَيْخٌ، قَالَ: لَمَّا قَدِمَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبَّاسٍ الْبَصْرَةَ فَكَانَ يُحَدِّثُ،عَنْ أَبِي مُوسَى، فَكَتَبَ عَبْدُ اللَّهِ إِلَى أَبِي مُوسَى يَسْأَلُهُ عَنْ أَشْيَاءَ، فَكَتَبَ إِلَيْهِ أَبُو مُوسَى إِنِّي كُنْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ، فَأَرَادَ أَنْ يَبُولَ، فَأَتَى دَمِثًا فِي أَصْلِ جِدَارٍ فَبَالَ، ثُمَّ قَالَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا أَرَادَ أَحَدُكُمْ أَنْ يَبُولَ فَلْيَرْتَدْ لِبَوْلِهِ مَوْضِعًا".
ابوالتیاح کہتے ہیں کہ ایک شیخ نے مجھ سے بیان کیا کہ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما جب بصرہ آئے تو وہ ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے حدیثیں بیان کرتے تھے، ابن عباس رضی اللہ عنہما نے ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کو خط لکھا جس میں وہ ان سے کچھ چیزوں کے متعلق پوچھ رہے تھے، ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے جواب میں انہیں لکھا کہ ایک روز میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیشاب کا ارادہ کیا تو ایک دیوار کی جڑ کے پاس نرم زمین میں آئے اور پیشاب کیا، پھر فرمایا جب تم میں سے کوئی پیشاب کرنا چاہے تو وہ اپنے پیشاب کے لیے نرم جگہ ڈھونڈھے ۱؎۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 3]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏تفرد به أبوداود، (تحفة الأشراف: 9152)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/396، 399، 414) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں واقع مبہم راوی ”شيخ“ کاحال نہ معلوم ہونے کے سبب یہ حدیث ضعیف ہے)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

3. باب مَا يَقُولُ الرَّجُلُ إِذَا دَخَلَ الْخَلاَءَ
3. باب: پاخانہ میں جاتے وقت آدمی کیا کہے؟
حدیث نمبر: 4
حَدَّثَنَا مُسَدَّدُ بْنُ مُسَرْهَدٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، وَعَبْدُ الْوَارِثِ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا دَخَلَ الْخَلَاءَ، قَالَ: عَنْ حَمَّادٍ، قَالَ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ، وَقَالَ: عَنْ عَبْدِ الْوَارِثِ، قَالَ: أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ الْخُبُثِ وَالْخَبَائِثِ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب پاخانہ جاتے (حماد کی روایت میں ہے) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم «اللهم إني أعوذ بك» اے اللہ! میں تیری پناہ چاہتا ہوں کہتے، اور عبدالوارث کی روایت میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم «أعوذ بالله من الخبث والخبائث» میں ناپاک جن مردوں اور ناپاک جن عورتوں (کے شر) سے اللہ کی پناہ چاہتا ہوں کہتے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 4]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الحیض 32 (375)، سنن الترمذی/الطھارة 4 (6)، (تحفة الأشراف: 1012، 1048)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الوضوء 9 (142)، الدعوات 15 (6322)، سنن النسائی/الطھارة 18 (19)، سنن ابن ماجہ/الطھارة 9 (296)، مسند احمد (3/101، 282)، سنن الدارمی/الطھارة 10 (696) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 5
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَمْرٍو يَعْنِي السَّدُوسِيَّ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ هُوَ ابْنُ صُهَيْبٍ، عَنْ أَنَسٍ، بِهَذَا الْحَدِيثِ، قَالَ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ، وَقَالَ شُعْبَةُ: وَقَالَ مَرَّةً: أَعُوذُ بِاللَّهِ، وقَالَ وُهَيْبٌ: عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ، فَلْيَتَعَوَّذْ بِاللهِ.
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے یہی حدیث مروی ہے اس میں «اللهم إني أعوذ بك» ہے، یعنی اے اللہ میں تیری پناہ چاہتا ہوں۔‏‏‏‏ شعبہ کا بیان ہے کہ عبدالعزیز نے ایک بار «أعوذ بالله» میں اللہ کی پناہ چاہتا ہوں کی بھی روایت کی ہے، اور وہیب نے عبدالعزیز بن صہیب سے جو روایت کی ہے اس میں «فليتعوذ بالله» چاہیئے کہ اللہ سے پناہ مانگے کے الفاظ ہیں۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 5]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الوضوء 9 (142)، الدعوات 15 (6322)، سنن الترمذی/الطہارة 4 (5)، (تحفة الأشراف: 1022)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/282) (شاذ)» ‏‏‏‏ (یعنی وہیب کی قولی روایت شاذ ہے، باقی صحیح ہے)

قال الشيخ الألباني: شاذ

حدیث نمبر: 6
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مَرْزُوقٍ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ النَّضْرِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِنَّ هَذِهِ الْحُشُوشَ مُحْتَضَرَةٌ، فَإِذَا أَتَى أَحَدُكُمُ الْخَلَاءَ، فَلْيَقُلْ: أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ الْخُبُثِ وَالْخَبَائِثِ".
زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قضائے حاجت (پیشاب و پاخانہ) کی یہ جگہیں جن اور شیطان کے موجود رہنے کی جگہیں ہیں، جب تم میں سے کوئی شخص بیت الخلاء میں جائے تو یہ دعا پڑھے «أعوذ بالله من الخبث والخبائث» میں اللہ کی پناہ چاہتا ہوں ناپاک جن مردوں اور ناپاک جن عورتوں سے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 6]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/الطھارة 9 (296)، سنن النسائی/الیوم واللیلة (75، 76)، (تحفة الأشراف: 3685)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/369، 373) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

4. باب كَرَاهِيَةِ اسْتِقْبَالِ الْقِبْلَةِ عِنْدَ قَضَاءِ الْحَاجَةِ
4. باب: قضائے حاجت (پیشاب و پاخانہ) کے وقت قبلہ کی طرف منہ کرنا مکروہ ہے۔
حدیث نمبر: 7
حَدَّثَنَا مُسَدَّدُ بْنُ مُسَرْهَدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ سَلْمَانَ، قَالَ: قِيلَ لَهُ: لَقَدْ عَلَّمَكُمْ نَبِيُّكُمْ كُلَّ شَيْءٍ حَتَّى الْخِرَاءَةَ، قَالَ: أَجَلْ، لَقَدْ" نَهَانَا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نَسْتَقْبِلَ الْقِبْلَةَ بِغَائِطٍ أَوْ بَوْلٍ، وَأَنْ لا نَسْتَنْجِيَ بِالْيَمِينِ، وَأَنْ لا يَسْتَنْجِيَ أَحَدُنَا بِأَقَلَّ مِنْ ثَلَاثَةِ أَحْجَارٍ، أَوْ نَسْتَنْجِيَ بِرَجِيعٍ أَوْ عَظْمٍ".
سلمان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ان سے (بطور استہزاء) یہ کہا گیا کہ تمہارے نبی نے تو تمہیں سب چیزیں سکھا دی ہیں حتیٰ کہ پاخانہ کرنا بھی، تو انہوں نے (فخریہ انداز میں) کہا: ہاں، بیشک ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم کو پاخانہ اور پیشاب کے وقت قبلہ رخ ہونے، داہنے ہاتھ سے استنجاء کرنے، استنجاء میں تین سے کم پتھر استعمال کرنے اور گوبر اور ہڈی سے استنجاء کرنے سے منع فرمایا ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 7]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الطھارة 17 (262)، سنن الترمذی/الطھارة 12 (16)، سنن النسائی/الطھارة 37 (41)، سنن ابن ماجہ/الطھارة 16 (316)، (تحفة الأشراف: 4505)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/437، 438، 439) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 8
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلَانَ، عَنْ الْقَعْقَاعِ بْنِ حَكِيمٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّمَا أَنَا لَكُمْ بِمَنْزِلَةِ الْوَالِدِ، أُعَلِّمُكُمْ، فَإِذَا أَتَى أَحَدُكُمُ الْغَائِطَ، فَلا يَسْتَقْبِلِ الْقِبْلَةَ وَلا يَسْتَدْبِرْهَا وَلَا يَسْتَطِبْ بِيَمِينِهِ، وَكَانَ يَأْمُرُ بِثَلَاثَةِ أَحْجَارٍ وَيَنْهَى عَنِ الرَّوْثِ وَالرِّمَّةِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (لوگو!) میں تمہارے لیے والد کے درجے میں ہوں، تم کو (ہر چیز) سکھاتا ہوں، تو جب تم میں سے کوئی شخص قضائے حاجت (پیشاب و پاخانہ) کے لیے جائے تو قبلہ کی طرف منہ اور پیٹھ کر کے نہ بیٹھے، اور نہ (ہی) داہنے ہاتھ سے استنجاء کرے آپ صلی اللہ علیہ وسلم (استنجاء کے لیے) تین پتھر لینے کا حکم فرماتے، اور گوبر اور ہڈی کے استعمال سے روکتے تھے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 8]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏سنن النسائی/الطھارة 36 (40)، سنن ابن ماجہ/الطھارة 16 (313)، (تحفة الأشراف: 12859)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/247، 250) (حسن)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن

حدیث نمبر: 9
حَدَّثَنَا مُسَدَّدُ بْنُ مُسَرْهَدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ اللَّيْثِيِّ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ رِوَايَةً، قَالَ:" إِذَا أَتَيْتُمُ الْغَائِطَ فَلا تَسْتَقْبِلُوا الْقِبْلَةَ بِغَائِطٍ وَلا بَوْلٍ وَلَكِنْ شَرِّقُوا أَوْ غَرِّبُوا، فَقَدِمْنَا الشَّامَ فَوَجَدْنَا مَرَاحِيضَ قَدْ بُنِيَتْ قِبَلَ الْقِبْلَةِ، فَكُنَّا نَنْحَرِفُ عَنْهَا وَنَسْتَغْفِرُ اللَّهَ".
ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم قضائے حاجت کے لیے آؤ تو پاخانہ اور پیشاب کرتے وقت قبلہ رو ہو کر نہ بیٹھو، بلکہ پورب یا پچھم کی طرف رخ کر لیا کرو ۱؎، (ابوایوب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں) پھر ہم ملک شام آئے تو وہاں ہمیں بیت الخلاء قبلہ رخ بنے ہوئے ملے، تو ہم پاخانہ و پیشاب کرتے وقت قبلہ کی طرف سے رخ پھیر لیتے تھے، اور اللہ سے مغفرت طلب کرتے تھے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 9]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الوضوء 11 (144)، الصلاة 29 (394)، صحیح مسلم/الطھارة 17 (264)، سنن الترمذی/الطھارة 6 (8)، سنن النسائی/الطھارة 20 (21)، 21 (22)، سنن ابن ماجہ/الطھارة 17 (318)، (تحفة الأشراف: 3478)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/القبلة 1 (1)، مسند احمد (5/416، 417، 421)، سنن الدارمی/الطھارة 6 (692) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 10
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ يَحْيَى، عَنْ أَبِي زَيْدٍ، عَنْ مَعْقِلِ بْنِ أَبِي مَعْقِلٍ الْأَسَدِيِّ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نَسْتَقْبِلَ الْقِبْلَتَيْنِ بِبَوْلٍ أَوْ غَائِطٍ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَأَبُو زَيْدٍ هُوَ مَوْلَى بَنِي ثَعْلَبَةَ.
معقل بن ابی معقل اسدی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیشاب اور پاخانہ کے وقت دونوں قبلوں (بیت اللہ اور بیت المقدس) کی طرف منہ کرنے سے منع فرمایا ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ابوزید بنی ثعلبہ کے غلام ہیں۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 10]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/الطھارة 17 (319)، (تحفة الأشراف: 11463)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/210) (منکر)» ‏‏‏‏ (سند میں واقع راوی ”ابوزید“ مجہول ہے، نیز اس نے ”قبلتین“ کہہ کر ثقات کی مخالفت کی ہے)

قال الشيخ الألباني: منكر


1    2    3    4    5    Next