حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " (قیامت کے دن ایک بہت بڑا (اور) موٹا آدمی آئے گا، (لیکن) اللہ تعالیٰ کے نزدیک وہ (وزن میں) مچھر کے پر کے برابر بھی نہ ہوگا (یہ آیت) پڑھ لو: "پس ہم قیامت کے دن ان کے لئے کوئی وزن قائم نہیں کریں گے۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"واقعہ یہ ہے قیامت کے دن ایک بڑا موٹا تازہ آدمی آئے گا، جس کا اللہ کے نزدیک مچھرکے پر کے برابر بھی وزن نہیں ہو گا، یہ آیت پڑھ لو۔ ہم قیامت کے دن انہیں کوئی وزن نہیں دیں گے، یعنی بد اعمالیوں کی بنا پر اس کی کوئی قدرو منزلت نہیں ہو گی۔"
افضیل بن عیاض نے منصور سے، انھوں نے ابراہیم سے، انھوں نے عبیدہ سلمانی سے اور انھوں نے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: ایک یہودی عالم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا: اے محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) یا کہا: ابو القاسم! بے شک اللہ تعالیٰ قیامت کے دن آسمانوں کو ایک انگلی پر رکھ لے گا، اور زمینوں کو ایک انگلی پر، اور پہاڑوں اور درختوں کو ایک انگلی پر اورپانی اور گیلی مٹی کو ایک انگلی پر اور تمام مخلوق کو ایک انگلی پر تھام لے گا، پھر ان کو بلائے گا اور فرمائے گا: " بادشاہ میں ہوں، بادشاہ میں ہوں۔"رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس یہودی عالم کی بات پر تعجب اور اس کے تصدیق کرتے ہوئےہنسے، پھر آپ نے (یہ آیت) پڑھی: "انھوں نے اس طرح اللہ کی قدر نہیں کی جس طرح اس کی قدر کرنے کا حق ہے۔ساری زمین اور سب کے سب آسمان قیامت کے دن اس کے دائیں ہاتھ میں لپٹے ہوئے ہوں گے۔وہ (ہراس چیز کی شراکت سے) پاک اور بلند ہے جنھیں وہ (اس کے ساتھ) شریک کر تے ہیں۔"
حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں۔ایک یہودی عالم، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا تو کہا اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم ! یا اے ابو القاسم! اللہ تعالیٰ قیامت کے دن آسمانوں کو ایک انگلی پر رکھے گا اور زمینوں کو ایک انگلی پر اٹھائے گا اور پہاڑوں اور درختوں کو ایک انگلی سے پکڑے گا۔پانی اور نمدار زمین کو ایک انگلی پر اٹھائے گا اور باقی تمام مخلوق کو ایک انگلی پر اٹھائے گا، پھر ان کو حرکت دے گا، ہلائے گا اور فرمائے گا، میں ہی حقیقی بادشاہوں،میں ہی اصل بادشاہوں، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہودی عالم کی بات پر تعجب کرتے ہوئے اور اس کی تصدیق کرتے ہوئے ہنس پڑے،پھر یہ آیت پڑھی،"ان لوگوں نے اللہ کی قدر نہیں کی، جیسا کہ اس کی قدرو منزلت کا حق ہے،قیامت کے دن ساری زمینیں اس کی مٹھی میں ہو ں گی اور آسمان اس کے دائیں ہاتھ میں لپیٹےہوں گے۔وہ پاک اور بالا تر ہے، ان سے جن کو یہ لوگ شریک ٹھہراتے ہیں۔"(سورۃ زمرآیت نمبر67)
جریر نے منصور سے اسی سند کے ساتھ روایت کی، کہا: یہود میں سے ایک عالم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، فضیل کی حدیث کے مانند، اور اس میں یہ بیان نہیں کیا: "وہ (اللہ) ان (انگلیوں) کو ہلائے گا۔" اور (حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے) کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو د یکھا، آپ اس بات پر تعجب سے اس کی تصدیق کرتے ہوئے (اس طرح) ہنسے کہ آپ سے پچھلے دندان مبارک ظاہر ہوگئے، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "انھوں نے (اس طرح) اللہ کی قدر نہیں کی (جس طرح) اس کی قدر کرنے کا حق ہے۔" (اور (پوری) آیت تلاوت فرمائی۔
امام صاحب اپنے دو اساتذہ سے یہی بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک یہودی آیا، لیکن اس میں ان کے ہلانے کا ذکر نہیں ہے اور حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا:میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ اس قدر ہنسے کہ آپ کی کچلیاں ظاہر ہو گئیں،آپ نے اس کے قول پر تعجب کیا اور اس کی تصدیق کی، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:" انھوں نے اللہ کی اس قدر، تعظیم نہیں کی جیسا کہ اس کی قدر کرنے کا حق ہے۔"یہ آیت پڑھی۔
حفص بن غیاث نے کہا: ہمیں اعمش نے حدیث بیان کی، انھوں نے کہا: میں نے ابراہیم کو کہتے ہوئے سنا: میں نے علقمہ کو کہتے ہوئے سنا کہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: اہل کتاب میں سے ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا اور اس نے کہا: ابو القاسم! بے شک اللہ تعالیٰ تمام آسمانوں کو ایک انگلی پر، زمینوں کو ایک انگلی پر اور درختوں اور گیلی مٹی کو ایک انگلی پر اور تمام مخلوق کو ایک انگلی پر تھام لے گا، پھر فرمائے گا: "بادشاہ میں ہوں بادشاہ میں ہوں۔" (ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے) کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، آپ (اس بات پر) ہنس پڑے یہاں تک کہ آپ کے پچھلے دندان مبارک ظاہر ہوئے، پھرآپ نے (اس آیت کی) تلاوت کی: "انھوں نے اللہ تعالیٰ کی (اس طرح قدر نہیں پہچانی جس طرح قدر پہچاننے کا حق ہے۔"
حضرت عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ اہل کتاب میں سےایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم ! یا اے ابو القاسم! اللہ تعالیٰ قیامت کے دن آسمانوں کو ایک انگلی پر اور زمینوں کوایک انگلی پردرختوں اور گیلی مٹی کو ایک انگلی پر اور تمام مخلوق کو ایک انگلی پر اٹھائے گا،پھر فرمائے گا،میں ہی بادشاہ ہوں میں ہی بادشاہ ہوں،چنانچہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، آپ ہنس پڑےحتی کہ آپ کی کچلیاں ظاہر ہو گئیں،پھرآپ نے پڑھا، ان لوگوں نے اللہ کی اس قدر، تعظیم نہیں کی جس قدر، اس کا حق تھا۔"
ابو معاویہ، عیسی بن یونس اور جریر سب نے اعمش سے اسی سند کے ساتھ روایت کی، مگران سب کی روایتوں میں ہے: " اور درختوں کو ایک انگلی پر اور گیلی مٹی کو ایک انگلی پر تھام لےگااور جریر کی حدیث میں یہ نہیں ہے"اور مخلوق کو ایک انگلی پر تھامے گا"لیکن اس کی حدیث میں یہ ہے: "اور پہاڑوں کو ایک انگلی پر تھام لے گا"اور انھوں نے جریر کی حدیث میں مذید یہ کہا: "اس کی بات کی تصدیق اور اس پر تعجب کا اظہار کرتے ہوئے (آپ ہنسے۔) "
امام صاحب اپنے کئی اساتذہ سے یہ روایت بیان کرتے ہیں، ان سب کی روایت میں ہے، درختوں کو ایک انگلی پر اور گیلی مٹی کو ایک انگلی پر، جریر کی حدیث میں یہ نہیں ہے۔تمام مخلوقات کو ایک انگلی پر، لیکن اس کی حدیث میں ہے۔اور پہاڑوں کو ایک انگلی پر اور جریر کی حدیث میں یہ اضافہ ہے۔ اس نے جو کچھ کہا، اس کی تصدیق اور اس پر تعجب کرتے ہوئے۔
ابن مسیب نے حدیث بیان کی کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کیا کرتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اللہ تعالیٰ قیامت کے دن زمین کو اپنی مٹھی میں لے لے گا اور آسمان کو اپنے داہنے ہاتھ میں لپیٹ لے گا، پھر فرمائے گا: "بادشاہ میں ہوں، زمین کے بادشاہ کہاں ہیں؟"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"قیامت کے دن اللہ تبارک و تعالیٰ زمین کو مٹھی میں لے گا اور آسمانوں کو اپنے دائیں ہاتھ میں لپیٹ لے گا، پھر فرمائے گا، میں ہوں بادشاہ، کہاں ہیں زمین کے بادشاہ؟"
سالم بن عبداللہ نے کہا: مجھے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے خبر دی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اللہ عزوجل قیامت کےدن آسمانوں کو لپیٹے گا، پھران کو دائیں ہاتھ سے پکڑ لے گا اور فرمائے گا: بادشاہ میں ہوں۔ (آج دوسروں پر) جبر کرنے والے کہاں ہیں؟تکبر کرنے والے کہاں ہیں؟پھر بائیں ہاتھ سے زمین کو لپیٹ لے گا، پھر فرمائے گا: "بادشاہ میں ہوں، (آج) جبر کرنےوالے کہاں ہیں؟تکبر کرنے والے کہاں ہیں؟“
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"اللہ عزوجل قیامت کے دن آسمانوں کو لپیٹے گا، پھر انہیں اپنے دائیں ہاتھ میں پکڑے گا، پھر فرمائے گا میں ہوں، بادشاہ کہاں ہیں جبر کرنے والے؟ کہاں ہیں تکبر کرنے والے پھر زمینوں کو اپنے بائیں ہاتھ میں لپیٹے گا،پھر فرمائے گا، میں ہوں بادشاہ، کہاں ہیں جبرکرنے والے؟کہاں ہیں تکبر کرنے والے؟"
یعقوب بن عبدالرحمان نے کہا: مجھے ابو حازم نے عبیداللہ بن مقسم سے حدیث بیان کی، انھوں نے حضر ت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کی طرف دیکھا کہ وہ (حدیث بیان کرتے ہوئے عملاً) کس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرح کرکے دکھاتے ہیں۔ (ابن عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے) فرمایا: "اللہ عزوجل اپنے آسمانوں اور اپنی زمینوں کو اپنے دونوں ہاتھوں سے پکڑ لے گا پھر فرمائے گا"میں اللہ، میں بادشاہ ہوں۔"اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ا پنی انگلیوں کو بند کرتے تھے اور کھولتے تھے۔حتیٰ کہ میں نے منبر کو دیکھا، وہ اپنے نچلے حصے سے (لے کر او پرکے حصے تک) ہل رہاتھا۔یہاں تک کہ میں نے کہا: کیا وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو لے کر گرجائے گا؟
عبید اللہ بن مقسم رحمۃ اللہ علیہ سے روایت ہے کہ اس نے حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی طرف دیکھا وہ کیسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کرتے ہیں،آپ نے فرمایا:"اللہ عزوجل اپنےآسمانوں اور اپنی زمینوں کو اپنے دونوں ہاتھوں میں پکڑے گا اور فرمائےگا۔میں ہوں، اللہ اور اپنی انگلیوں کو سمیٹے گا اور انہیں پھیلائے گا، میں ہوں بادشاہ۔"حتی کہ میں منبر کو دیکھا وہ نیچے تک سے حرکت کر رہا تھا حتی کہ میں دل میں کہہ رہا تھا، کیا وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ گر جائےگا؟"
عبدالعزیز بن ابی حازم نے کہا: مجھے میرے والد نے عبیداللہ بن مقسم سے حدیث بیان کی، انھوں نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو منبر پر دیکھا جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمارہے تھے: " (اللہ) جبارعزوجل اپنے آسمانوں اور اپنی زمینوں کو اپنے ہاتھوں میں پکڑ لے گا۔"پھر یعقوب کی حدیث کی طرح بیان کیا۔
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو منبر پر دیکھا اور آپ فر رہے تھے۔"جبار عزوجل اپنے آسمانوں اور اپنی زمینوں کو اپنے دونوں ہاتھوں میں پکڑے گا۔" پھر مذکورہ بالا حدیث بیان کی۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
1. باب ابْتِدَاءِ الْخَلْقِ وَخَلْقِ آدَمَ عَلَيْهِ السَّلاَمُ:
1. باب: مخلوق اور آدم علیہ السلام کی ابتداء کے بیان میں۔
سریج بن یونس اور ہارون بن عبداللہ نے مجھے حدیث بیان کی، دونوں نے کہا: ہمیں حجاج بن محمد نے حدیث بیان کی، انھوں نے کہا: ابن جریج نے کہا: مجھے اسماعیل بن امیہ نے ایوب بن خالد سے حدیث بیان کی۔انھوں نے ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے آزاد کردہ غلام عبداللہ بن رافع سے اور انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا ہاتھ پکڑا، پھر فرمایا: "اللہ عزوجل نے مٹی (زمین) کو ہفتے کےدن پیداکیا اور اس میں پہاڑوں کو اتوار کے دن پیدا کیا اور درختوں کو پیر کے دن پیدا کیا اور ناپسندیدہ چیزوں کو منگل کےدن پیدا کیا اور نور کو بدھ کے دن پیدا کیا اور اس میں چوپایوں کو جمعرات کے دن پھیلادیا اور سب مخلوقات کے آخر میں آخر میں آدم علیہ السلام کو جمعہ کے دن عصر کے بعد سے لے کر رات تک کے درمیان جمعہ (کے دن کی آخری ساعتوں میں سے کسی ساعت میں پیدا فرمایا۔" جلودی نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ہمیں امام مسلم رحمۃاللہ علیہ کے شاگرد ابراہیم نے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں حسین بن علی بسطامی، سہل بن عمار، حفص کے نواسے ابراہیم اور دوسروں نے حجاج سے یہی حدیث بیان کی۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا ہاتھ پکڑا اور فرمایا:"اللہ عزوجل نے مٹی(خاک، زمین) کو ہفتہ کے دن پیدا کیا اور اس میں پہاڑ، اتوار کے دن پیدا کیے اور درخت سوموار کو پیدا کیے اور ناپسندیدہ چیزوں کو منگل کے دن پیدا کیا اور نور (روشنی) کو بدھ کے دن پیدا کیا، اور زمین میں چوپائے جمعرات کے دن پھیلائے اور آدم ؑ کو تمام مخلوقات کے بعد، جمعہ کے دن،عصر کے وقت جمعہ کی گھڑیوں میں سے آخری گھڑی میں عصر سے شام تک پیدا کیا۔