سریج بن یونس اور ہارون بن عبداللہ نے مجھے حدیث بیان کی، دونوں نے کہا: ہمیں حجاج بن محمد نے حدیث بیان کی، انھوں نے کہا: ابن جریج نے کہا: مجھے اسماعیل بن امیہ نے ایوب بن خالد سے حدیث بیان کی۔انھوں نے ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے آزاد کردہ غلام عبداللہ بن رافع سے اور انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا ہاتھ پکڑا، پھر فرمایا: "اللہ عزوجل نے مٹی (زمین) کو ہفتے کےدن پیداکیا اور اس میں پہاڑوں کو اتوار کے دن پیدا کیا اور درختوں کو پیر کے دن پیدا کیا اور ناپسندیدہ چیزوں کو منگل کےدن پیدا کیا اور نور کو بدھ کے دن پیدا کیا اور اس میں چوپایوں کو جمعرات کے دن پھیلادیا اور سب مخلوقات کے آخر میں آخر میں آدم علیہ السلام کو جمعہ کے دن عصر کے بعد سے لے کر رات تک کے درمیان جمعہ (کے دن کی آخری ساعتوں میں سے کسی ساعت میں پیدا فرمایا۔" جلودی نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ہمیں امام مسلم رحمۃاللہ علیہ کے شاگرد ابراہیم نے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں حسین بن علی بسطامی، سہل بن عمار، حفص کے نواسے ابراہیم اور دوسروں نے حجاج سے یہی حدیث بیان کی۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا ہاتھ پکڑا اور فرمایا:"اللہ عزوجل نے مٹی(خاک، زمین) کو ہفتہ کے دن پیدا کیا اور اس میں پہاڑ، اتوار کے دن پیدا کیے اور درخت سوموار کو پیدا کیے اور ناپسندیدہ چیزوں کو منگل کے دن پیدا کیا اور نور (روشنی) کو بدھ کے دن پیدا کیا، اور زمین میں چوپائے جمعرات کے دن پھیلائے اور آدم ؑ کو تمام مخلوقات کے بعد، جمعہ کے دن،عصر کے وقت جمعہ کی گھڑیوں میں سے آخری گھڑی میں عصر سے شام تک پیدا کیا۔
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 7054
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: بعض حدیثوں سے معلوم ہوتا ہے، منگل کے دن تکلیف دہ اور ناپسندیدہ چیزوں کے ساتھ، مضبوط ومستحکم چیزوں کو، جوزندگی کے لیے قیام اور تدبیر کا باعث ہیں، جیسے لوہا اور معدنیات کوبھی پیداکیا اور بدھ کے نور کے ساتھ نون(مچھلی) اور سمندروں کو بھی پیدا کیا اور حضرت آدم علیہ السلام کی تخلیق، کائنات کی تخلیق کے فورا بعد نہیں ہوئی، بلکہ آسمان وزمین کی پیدائش کےبعدکسی اورجمعہ کے دن ہوئی ہے، اس لیے یہ حدیث ان قرآنی آیات کے منافی نہیں ہے، جن میں یہ بیان کیا گیا ہے کہ آسمان وزمین اور وَمَا بَيْنَهُمَا کی تخلیق چھ دن میں ہوئی ہے۔ قرآن مجید سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ زمین اور زمینی اشیاء چار دن میں پیدا کی گئی ہیں اور پھر دودن میں آسمان اور اس کی اشیاء پیدا کی گئی ہیں۔ (سورہ حم السجدہ: 1، 2) اور اس آیت سے معلوم ہوتا ہے یہ دونوں زمینی اشیاء بھی پیدا کی گئی ہیں۔