حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہمانے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بنو المصطلق پر جب حملہ کیا تو وہ بالکل غافل تھے اور ان کے مویشی پانی پی رہے تھے۔ ان کے لڑنے والوں کو قتل کیا گیا، اور عورتوں بچوں کو قید کرلیا گیا انھیں قیدیوں میں جویریہ رضی اللہ عنہ (ام المومنین) بھی تھیں۔حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہماخود بھی اسلامی فوج کے ہمراہ تھے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الجهاد/حدیث: 1129]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 49 كتاب العتق: 13 باب من ملك من العرب رقيقًا»
588. باب في الأمر بالتيسير وترك التنفير
588. باب: نرمی کے ساتھ پیش آنے اور نفرت نہ دلانے کا بیان
حضرت سعید بن ابی بردہ اپنے والد سے بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے دادا حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ ور حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کو یمن کا حاکم بنا کر بھیجا اور فرمایا کہ لوگوں کے لئے آسانی پیدا کرنا‘ ان کو دشواریوں میں نہ ڈالنا۔ لوگوں کو خوش خبریاں دینا‘دین سے نفرت نہ دلانا اور تم دونوں آپس میں موافقت رکھنا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الجهاد/حدیث: 1130]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 64 كتاب المغازي: 60 باب بعث أبي موسى ومعاذ إلى اليمن قبل حجة الوداع»
حدیث نمبر: 1131
1131 صحيح حديث أَنَسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: يَسِّرُوا وَلاَ تعَسِّرُوا، وَبَشِّرُوا وَلاَ تُنَفِّرُوا
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، آسانی کرو اور سختی نہ کرو اور خوش کرو اور نفرت نہ دلاؤ۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الجهاد/حدیث: 1131]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 3 كتاب العلم: 11 باب ما كان النبي صلی اللہ علیہ وسلم يتخولهم بالموعظة والعلم كي لا ينفروا»
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہمانے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عہد توڑنے والے کے لئے قیامت کو ایک جھنڈا اٹھایا جائے گا اور پکاردیا جائے گا کہ یہ فلاں بن فلاں کی دغا بازی کا نشان ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الجهاد/حدیث: 1132]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 78 كتاب الأدب: 99 باب ما يدعى الناس بآبائهم»
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ٗ قیامت کے دن ہر دغا باز کیلئے ایک جھنڈا ہو گا ٗ وہ جھنڈا (اس کے پیچھے) گاڑ دیا جائے گا ٗ اور اس کے ذریعہ اسے پہچانا جائے گا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الجهاد/حدیث: 1133]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 58 كتاب الجزية: 22 باب إثم الغادر للبر والفاجر»
590. باب جواز الخداع في الحرب
590. باب: لڑائی میں دشمن سے مکر اور حیلہ درست ہے
حدیث نمبر: 1134
1134 صحيح حديث جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: الْحَرْبُ خُدْعَةٌ
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا، جنگ تو ایک چالبازی کا نام ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الجهاد/حدیث: 1134]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 56 كتاب الجهاد: 157 باب الحرب خدعة»
حدیث نمبر: 1135
1135 صحيح حديث أَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه، قَالَ: سَمَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْحَرْبَ خُدْعَةً
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لڑائی کیا ہے؟ ایک چال ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الجهاد/حدیث: 1135]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: كتاب الجهاد: 157 باب الحرب خدعة»
591. باب كراهة تمني لقاء العدوّ، والأمر بالصبر عند اللقاء
591. باب: جنگ کی آرزو کرنا مکروہ ہے اور جنگ کے وقت صبر کرنا لازم ہے
حدیث نمبر: 1136
1136 صحيح حديث أَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه، عَنِ النَبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: لاَ تَمَنَّوْا لِقَاءَ الْعَدُوِّ، فَإِذَا لَقِيتُمُوهُمْ فَاصْبِرُوا
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دشمن سے لڑنے بھڑنے کی تمنا نہ کرو، ہاں! اگر جنگ شروع ہو ہی جائے تو پھر صبر سے کام لو۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الجهاد/حدیث: 1136]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 56 كتاب الجهاد: 156 باب لا تمنوا لقاء العدو»
حضرت عمر بن عبیداللہ رضی اللہ عنہ جب خوارج سے لڑنے کے لیے حروریہ کی طرف روانہ ہوئے۔ تو انہیں عبداللہ بن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ کا خط ملا۔ اس میں انہوں نے لکھا تھا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک لڑائی کے موقع پر انتظار کیا، پھر جب سورج ڈھل گیا۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو خطاب کرتے ہوئے فرمایا اے لوگو! دشمن سے لڑائی بھڑائی کی تمنا نہ کرو، بلکہ اللہ تعالیٰ سے سلامتی مانگو۔ ہاں! جب جنگ چھڑ جائے تو پھر صبر کئے رہو اور ڈٹ کر مقابلہ کرو اور جان لو کہ جنت تلواروں کے سائے میں ہے۔ پھر آپ نے یوں دعا کی، اے اللہ! کتاب (قرآن) کے نازل فرمانے والے، اے بادلوں کے چلانے والے! اے احزاب (یعنی کافروں کی جماعتوں کو غزوۂ خندق کے موقع پر) شکست دینے والے! ہمارے دشمن کو شکست دے اور ان کے مقابلے میں ہماری مدد کر۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الجهاد/حدیث: 1137]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 56 كتاب الجهاد: 156 باب لا تمنوا لقاء العدو»
592. باب تحريم قتل النساء والصبيان في الحرب
592. باب: جنگ میں عورتوں اور بچوں کو مارنے کی ممانعت
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہمانے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک غزوہ (غزوۂ فتح) میں ایک عورت مقتول پائی گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں اور بچوں کے قتل پر انکار کا اظہار فرمایا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الجهاد/حدیث: 1138]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 56 كتاب الجهاد: 147 باب قتل الصبيان في الحرب»