حضرت عمر بن عبیداللہ رضی اللہ عنہ جب خوارج سے لڑنے کے لیے حروریہ کی طرف روانہ ہوئے۔ تو انہیں عبداللہ بن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ کا خط ملا۔ اس میں انہوں نے لکھا تھا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک لڑائی کے موقع پر انتظار کیا، پھر جب سورج ڈھل گیا۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو خطاب کرتے ہوئے فرمایا اے لوگو! دشمن سے لڑائی بھڑائی کی تمنا نہ کرو، بلکہ اللہ تعالیٰ سے سلامتی مانگو۔ ہاں! جب جنگ چھڑ جائے تو پھر صبر کئے رہو اور ڈٹ کر مقابلہ کرو اور جان لو کہ جنت تلواروں کے سائے میں ہے۔ پھر آپ نے یوں دعا کی، اے اللہ! کتاب (قرآن) کے نازل فرمانے والے، اے بادلوں کے چلانے والے! اے احزاب (یعنی کافروں کی جماعتوں کو غزوۂ خندق کے موقع پر) شکست دینے والے! ہمارے دشمن کو شکست دے اور ان کے مقابلے میں ہماری مدد کر۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الجهاد/حدیث: 1137]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 56 كتاب الجهاد: 156 باب لا تمنوا لقاء العدو»