حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہمافرماتے ہیں کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو معلوم ہوا کہ فلاں شخص نے شراب فروخت کی ہے تو آپ نے فرمایا کہ اسے اللہ تعالیٰ تباہ و برباد کر دے۔ کیا اسے معلوم نہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا، اللہ تعالیٰ یہود کو برباد کرے کہ چربی ان پر حرام کی گئی تھی، لیکن ان لوگوں نے اسے پگھلا کر فروخت کیا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب المساقاة/حدیث: 1019]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 34 كتاب البيوع: 103 باب لا يذاب شحم الميتة ولا يباع ودكه»
حدیث نمبر: 1020
1020 صحيح حديث أَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: قَاتَلَ اللهُ يَهُودَ، حُرِّمَتْ عَلَيْهِمُ الشُّحُومُ فَبَاعُوهَا وَأَكَلُوا أَثْمَانَهَا
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ یہودیوں کو تباہ کرے، ظالموں پر چربی حرام کر دی گئی تھی، لیکن انھوں نے اسے بیچ کر اس کی قیمت کھائی۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب المساقاة/حدیث: 1020]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 34 كتاب البيوع: 103 باب لا يذاب شحم الميتة ولا يباع ودكه»
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سونا سونے کے بدلے اس وقت تک نہ بیچو جب تک دونوں طرف سے برابر نہ ہو، دونوں طرف سے کسی کمی یا زیادتی کو روا نہ رکھو اور چاندی کو چاندی کے بدلے میں اس وقت تک نہ بیچو جب تک دونوں طرف سے برابر نہ ہو۔ دونوں طرف سے کسی کمی یا زیادتی کو روا نہ رکھو اور نہ ادھار کو نقد کے بدلے میں فروخت کرو۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب المساقاة/حدیث: 1021]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 34 كتاب البيوع: 78 باب بيع بالفضة»
ابو المنہال صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان کیا کہ میں نے حضرت براء بن عازب اور حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے بیع صرف کے متعلق پوچھا، توان دونوں حضرات نے ایک دوسرے کے متعلق فرمایا کہ یہ مجھ سے بہتر ہیں۔ آخر دونوں حضرات نے بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سونے کو چاندی کے بدلے میں ادھار کی صورت میں بیچنے سے منع فرمایا ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب المساقاة/حدیث: 1022]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 34 كتاب البيوع: 80 باب بيع الورق بالذهب نسيئة»
حضرت عبدالرحمن بن ابی بکرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے چاندی، چاندی کے بدلے میں اور سونا سونے کے بدلے میں بیچنے سے منع فرمایا ہے۔ مگر یہ کہ برابر برابر ہو۔ البتہ ہم سونا چاندی کے بدلے میں جس طرح چاہیں خریدیں۔ اسی طرح چاندی سونے کے بدلے جس طرح چاہیں خریدیں۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب المساقاة/حدیث: 1023]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 34 كتاب البيوع: 81 باب بيع الذهب بالورق يدًا بيد»
518. باب بيع الطعام مثلاً بمثل
518. باب: دو جنس غلہ کی بیع جائز ہے، جب وہ برابر برابر ہوں
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر میں ایک شخص کو تحصیل دار بنایا۔ وہ صاحب ایک عمدہ قسم کی کھجور لائے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ کیا خیبر کی تمام کھجور اسی طرح کی ہوتی ہیں۔ انھوں نے جواب دیا کہ نہیں خدا کی قسم یارسول اللہ! ہم تو اسی طرح ایک صاع کھجور (اس سے گھٹیا کھجوروں کے) دو صاع دے کر خریدتے ہیں اور دو صاع تین صاع کے بدلے میں لیتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایسا نہ کرو، البتہ گھٹیا کھجور کو پہلے بیچ کر ان پیسوں سے اچھی قسم کی کھجور خرید سکتے ہو۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب المساقاة/حدیث: 1024]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 34 كتاب البيوع: 89 باب إذا بيع تمر بتمر خير منه»
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ بلال رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں برنی کھجور(کھجور کی ایک عمدہ قسم) لے کر آئے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ کہاں سے لائے ہو؟ انھوں نے کہا ہمارے پاس خراب کھجور تھی۔ اس کی دو صاع، اس کی ایک صاع کے بدلے میں دے کر ہم اسے لائے ہیں تاکہ ہم یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کھلائیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ توبہ! توبہ! یہ تو سود ہے، بالکل سود۔ ایسا نہ کیا کر البتہ (اچھی کھجور) خریدنے کا ارادہ ہو تو (خراب) کھجور بیچ کر (اس کی قیمت سے) عمدہ خریدا کر۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب المساقاة/حدیث: 1025]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 40 كتاب الوكالة: 11 باب إذا باع الوكيل شيئًا فاسدًا فبيعه مردود»
حضرت ابو سعید رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہمیں (نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے) مختلف قسم کی کھجوریں ایک ساتھ ملا کرتی تھیں اور ہم دو صاع کھجور ایک صاع کے بدلے میں بیچ دیا کرتے تھے۔ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ دو صاع ایک صاع کے بدلہ میں نہ بیچی جائے اور نہ دو درہم ایک درہم کے بدلے بیچے جائیں۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب المساقاة/حدیث: 1026]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 34 كتاب البيوع: 20 باب بيع الخلط من التمر»
ابو صالح زیات نے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے سنا کہ دینار، دینار کے بدلے میں اور درہم درہم کے بدلے میں (بیچا جا سکتا ہے) اس پر میں نے ان سے کہا کہ ابن عباس رضی اللہ عنہماتو اس کی اجازت نہیں دیتے۔ ابو سعید رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ پھر میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہماسے اس کے متعلق پوچھا کہ آپ نے یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا تھا یا کتاب اللہ میں آپ نے اسے پایا ہے؟ انھوں نے کہا کہ ان میں سے کسی بات کا میں دعویدار نہیں ہوں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (کی احادیث) کو آپ لوگ مجھ سے زیادہ جانتے ہیں۔ البتہ مجھے اسامہ رضی اللہ عنہ نے خبر دی تھی کہ نوی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (کہ مذکورہ صورتوں میں) سود صرف ادھار کی صورت میں ہوتا ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب المساقاة/حدیث: 1027]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 34 كتاب البيوع: 79 باب بيع الدينار بالدينار نسأ»
519. باب أخذ الحلال وترك الشبهات
519. باب: حلال کو حاصل کرنے اور شبہ والی اشیاء چھوڑنے کا بیان
حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: حلال کھلا ہوا ہے اور حرام بھی کھلا ہوا ہے اور ان دونوں کے درمیان بعض چیزیں شبہے کی ہیں جن کو بہت لوگ نہیں جانتے (کہ حلال ہیں یا حرام) پھر جو کوئی شبہے کی چیزوں سے بھی بچ گیا اس نے اپنے دین اور عزت کو بچا لیا اور جو کوئی ان شبہ کی چیزوں میں پڑ گیا اس کی مثال اس چرواہے کی ہے جو (شاہی محفوظ) چراگاہ کے آس پاس اپنے جانوروں کو چرائے۔ وہ قریب ہے کہ کبھی اس چراگاہ کے اندر گھس جائے (اور شاہی مجرم قرار پائے) سن لو ہر بادشاہ کی ایک چراگاہ ہوتی ہے۔ اللہ کی چراگاہ اس کی زمین پر حرام چیزیں ہیں۔ (پس ان سے بچو اور) سن لو بدن میں ایک گوشت کا ٹکڑا ہے جب وہ درست ہو گا سارا بدن درست ہو گا اور جہاں وہ بگڑا سارا بدن بگڑ گیا۔ سن لو وہ ٹکڑا آدمی کا دل ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب المساقاة/حدیث: 1028]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 2 كتاب الإيمان: 39 باب فضل من استبرأ لدينه»