1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


اللؤلؤ والمرجان
كتاب المساقاة
کتاب: مساقات کے مسائل
518. باب بيع الطعام مثلاً بمثل
518. باب: دو جنس غلہ کی بیع جائز ہے، جب وہ برابر برابر ہوں
حدیث نمبر: 1024
1024 صحيح حديث أَبِي سَعِيدٍ الْخدْرِيِّ وَأَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَعْمَلَ رَجُلاً عَلَى خَيْبَرَ، فَجَاءَهُ بِتَمْرٍ جَنِيبٍ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَكُلُّ تَمْرِ خَيْبَرَ هكَذَا قَالَ: لاَ، وَاللهِ يَا رَسُولَ اللهِ إِنَّا لَنَأْخُذُ الصَّاعَ مِنْ هذَا بِالصَّاعَيْنِ، وَالصَّاعَيْنِ بِالثَّلاَثَةِ؛ فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لاَ تَفْعَلْ، بِعِ الْجَمْعَ بِالدَّرَاهِمِ، ثُمَّ ابْتَعْ بِالدَّرَاهِمِ جَنيبًا
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر میں ایک شخص کو تحصیل دار بنایا۔ وہ صاحب ایک عمدہ قسم کی کھجور لائے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ کیا خیبر کی تمام کھجور اسی طرح کی ہوتی ہیں۔ انھوں نے جواب دیا کہ نہیں خدا کی قسم یارسول اللہ! ہم تو اسی طرح ایک صاع کھجور (اس سے گھٹیا کھجوروں کے) دو صاع دے کر خریدتے ہیں اور دو صاع تین صاع کے بدلے میں لیتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایسا نہ کرو، البتہ گھٹیا کھجور کو پہلے بیچ کر ان پیسوں سے اچھی قسم کی کھجور خرید سکتے ہو۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب المساقاة/حدیث: 1024]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 34 كتاب البيوع: 89 باب إذا بيع تمر بتمر خير منه»